مختصر حج و عمرہ گائیڈ: آپ حج کیسے کریں؟

فہرست مشمولات

سفر حج اور احرام كا طریقہ
عمرہ كا طریقہ
حجاج كرام ان باتوں كا ضرور خیال ركھیں
تفصیل كے ساتھ حج كا طریقہ
اہم دعائیں حجاج جن كا ورد كرتے رہیں
حاجیوں كےلیے اہم نصیحتیں

سفر  حج  اور احرام  كا طریقہ

سفر حج پر نكلنے والے بھائیوں كے حج وعمرہ كو اللہ تعالی قبول فرمائے اور اسے حج مبرور بنائے، آمین ۔ہندوستان سے سفر حج پر نكلنے والے ہم اپنے بھائیوں كو دل كی گہرائیوں سے مبارك باد پیش كرتے ہیں۔

ہندوستان سے سفر حج پر نكلنے والے حجاج عام طور پر حج تمتع كرتے ہیں۔ حج تمتع كا طریقہ یہ ہے كہ حج كے مہینوں میں میقات سے صرف عمرہ كا احرام باندھے اور یوں كہے: لبیك عمرۃ، جب مكہ پہونچے تو طواف كرے، پھر سعی كرے اورحلق یا قصر كرائے، اس طرح اپنے عمرہ سے فارغ ہوجائے۔ اب اس كے لیے ساری چیزیں حلال ہوجائیں گی۔ پھر وہ یوم ترویہ یعنی  آٹھویں ذی الحجہ كو حج كا احرام باندھے، پھر حج كے سارے اعمال ادا كرے۔ حج تمتع كرنے والے پر  عید كے دن یا ایام تشریق كے تینوں دنوں میں سے كسی میں  جانور ذبح  كرنا ہے،  سفر حج پر روانہ ہونے والے جن بھائیوں كے فلائٹ پہلے جدہ جائے گی وہ ہوائی جہاز میں میقات كے بالمقابل احرام كی نیت كرلیں ، احرام ایرپورٹ پر پہن لیں یا گھر سے ہی پہن كر نكلیں، ہاں جن لوگوں كے فلائٹ مدینہ جارہی ہے انہیں احرام پہننے كی ضرورت نہیں  ہے، وہ مدینہ پہنچ كر وہاں قیام كریں ، مسجد نبوی میں زیادہ سے زیادہ نماز ادا كریں، اور مدینہ سے مكہ آتے ہوئے راستے میں میقات پر احرام باندھیں اور نیت یہ كہ كر كریں: لبیك عمرۃ، اور پھر مكہ پہنچ كر عمرہ ادا كریں۔  عمرہ ادا كرنے كے بعد مكہ میں ٹھہرے رہیں، اور آٹھویں ذی الحجہ كو مكہ میں اپنی رہائش كی جگہ سے ہی احرام باندھ كر منی كے لیے نكلیں۔ عمرہ وحج كی تفصیل ذیل میں بیان كی جارہی ہے۔عمرہ وحج دونوں كے لیے احرام ضروری ہے ، اس لیے حج وعمرہ كا طریقہ بیان كرنے سے قبل احرام كا طریقہ اور ممنوعات احرام بیان كیا جارہا ہے، قارئین كرام احرام كے طریقہ كا بھرپور خیال ركھیں اوردوران احرام ان چیزوں سے مكمل پرہیز كریں جو ممنوع ہیں۔

احرام كا طریقہ

ihram

جب آپ عمرہ یا حج كا احرام باندھنا چاہیں تو احرام باندھنے سے قبل چند چیزوں كا ضرور  خیال ركھیں:

  1. احرام باندھنے سے قبل  نظافت  حاصل كرلیں۔ اسی طرح  احرام سے قبل بغل كے بال اكھاڑنا، زير ناف صاف كرنا اور ناخن تراشنا  مستحب ہے  تاكہ احرام باندھنے كےبعد ان چیزوں میں سے كسی كی ضرورت نہ پڑے۔
  2. حسب استطاعت  جسم میں خوشبو لگانا مستحب ہے لیكن احرام كے كپڑوں میں خوشبو نہ لگایا جائے۔
  3. مرد احرام كا كپڑا چادر او رتہبند استعمال كرےگا، اورافضل یہ ہےكہ وہ دونوں صاف ستھرے ہوں۔خواتین جو لباس پہننا چاہیں پہن سكتی ہیں البتہ اس كا ساتر ہوناضروری ہے جس سے زینت كا اظہار نہ ہوتاہو۔ خواتین اپنے چہرے سے برقع یا نقاب  كا وہ حصہ ہٹالے گی جو چہرہ كے بقدر سلا ہوا ہوتاہے،  اپنے ہاتھوں سے دستانے اتار لےگی، اور اپنے چہرے پر ایسا دوپٹہ ركھے گی جس كے ذریعہ  اجنبی مردوں سے پر دہ كرسكے۔
  4. اگر عورت حائضہ ہو یا حالت نفاس میں ہو، تو غسل كرےگی اور نظافت حاصل كرےگی ، اور دوسری خواتین كی طرح احرام باندھ لے گی، اور حج كے تمام  اعمال ادا كرے گی سوائے بیت اللہ كے طواف كے، اور اگر عمرہ كا ارادہ  كیاہے تو  اپنے احرام میں اس وقت تك باقی رہے گی جب تك پاك ہو كرغسل نہ كرلے اور اپنے عمرہ كو پورا نہ كرلے۔
  5. غسل ونظافت سے فارغ ہونے اور احرام كاكپڑا پہننے كے بعد  اپنے دل سے اس نسك میں داخل ہونے كی نیت كرلیں جس كا آپ نے ارادہ كیاہوا ہے۔
  6. محرم كےلیے مشروع ہےكہ نسك كی نیت كا اظہار  لفظوں سےكرے، چنانچہ اگر عمرہ كی نیت كی ہےتو یوں كہے: ” لبیك عمرۃ”

اور اگر حج افراد كی نیت كی ہےتو یوں كہے: ” لبیك حجا”

اور اگر عمرہ كی نیت كی ہے او راس  كے بعد حج تمتع كرنا چاہتا ہےتو یوں كہے: ” لبیك اللہم عمرۃ”

اور اگر حج قران كی نیت كی ہوئی ہےتو یوں كہے: ” لبیك اللہم عمرۃ وحجا”

اگر كسی اور كی طرف سے حج یا عمرہ   كرنے كی نیت ہو، اوروہ اپنا حج او رعمرہ كرچكاہے تو   كہے:"لبیك حجا  عن فلان” یا      "لبیك عمرۃ من فلان”

  1. اگر نسك كی تكمیل میں كسی ركاوٹ  كا خطرہ ہو تو آپ احرام باندھتے وقت یہ نیت كرسكتے ہیں "إن حبسني حابس فمحلي حيث حبستني” ترجمہ ” اگر مجھے كسی ركاوٹ نے عمرہ كی ادائیگی سے روك دیا تو  میرے حلال ہونے كی جگہ وہی ہوگی جہاں تو مجھے روك لےگا” چنانچہ ایسی صورت میں ركاوٹ كی جگہ پر  آپ اپنے احرام سے حلال ہوجائیں اورآپ پر كوئی فدیہ نہیں ہے۔
  2. سنت یہ ہےكہ آپ كثرت سے اللہ تعالی كا ذكر واذكار كریں، تلبیہ پكاریں اور تلبیہ كے كلمات یہ ہوں۔

"لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك”

مردوں كے لیے مشروع ہے كہ زور سے تلبیہ پكاریں جبكہ خواتین اجنبی مردوں كے نزدیك آہستہ تلبیہ پكاریں گی، زور سے نہیں۔

اگلا مضمون: عمرہ كا طریقہ

تبصرے بند ہیں۔