مختصر حج و عمرہ گائیڈ: آپ حج کیسے کریں؟

تفصیل كے ساتھ حج كا طریقہ

سفر حج پر نكلنے والے بھائیوں كے حج وعمرہ كو اللہ تعالی قبول فرمائے اور اسے حج مبرور بنائے، آمین ۔ہندوستان سے سفر حج پر نكلنے والے ہم اپنے بھائیوں كو دل كی گہرائیوں سے مبارك باد پیش كرتے ہیں۔

ہندوستان سے سفر حج پر نكلنے والے حجاج عام طور پر حج تمتع كرتے ہیں۔ حج تمتع كا طریقہ یہ ہے كہ حج كے مہینوں میں میقات سے صرف عمرہ كا احرام باندھے اور یوں كہے: لبیك عمرۃ، جب مكہ پہونچے تو طواف كرے، پھر سعی كرے اورحلق یا قصر كرائے، اس طرح اپنے عمرہ سے فارغ ہوجائے۔ اب اس كے لیے ساری چیزیں حلال ہوجائیں گی۔ پھر وہ یوم ترویہ یعنی  آٹھویں ذی الحجہ كو حج كا احرام باندھے، پھر حج كے سارے اعمال ادا كرے۔ حج تمتع كرنے والے پر  عید كے دن یا ایام تشریق كے تینوں دنوں میں سے كسی میں  جانور ذبح  كرنا ہے،  سفر حج پر روانہ ہونے والے جن بھائیوں كے فلائٹ پہلے جدہ جائے گی وہ ہوائی جہاز میں میقات كے بالمقابل احرام كی نیت كرلیں ، احرام ایرپورٹ پر پہن لیں یا گھر سے ہی پہن كر نكلیں، ہاں جن لوگوں كے فلائٹ مدینہ جارہی ہے انہیں احرام پہننے كی ضرورت نہیں  ہے، وہ مدینہ پہنچ كر وہاں قیام كریں ، مسجد نبوی میں زیادہ سے زیادہ نماز ادا كریں، اور مدینہ سے مكہ آتے ہوئے راستے میں میقات پر احرام باندھیں اور نیت یہ كہ كر كریں: لبیك عمرۃ، اور پھر مكہ پہنچ كر عمرہ ادا كریں۔  عمرہ ادا كرنے كے بعد مكہ میں ٹھہرے رہیں، اور آٹھویں ذی الحجہ كو مكہ میں اپنی رہائش كی جگہ سے ہی احرام باندھ كر منی كے لیے نكلیں۔ حج كی تفصیل ذیل میں بیان كی جارہی ہے۔

آٹھويں ذی الحجہ كو  منی كے لیے روانگی

 اہل مكہ اورمكہ كے باہر سے آنےوالے  آٹھويں ذی الحجہ كو ترویہ كے دن اپنی رہائش گاہوں سے حج كا احرام باندھیں گے، پھر منی جائیں گے اور وہاں ظہر، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر كی نماز قصرادا كریں گے ،اور نماز وں كو جمع نہیں كریں گے،  كیونكہ جو صحابہ كرام  اللہ كےرسول  ﷺ كے ساتھ تھے اور جنہوں نے عمرہ كركے احرام كھول دیا تھا، ان لوگوں نے  اور ان كے علاوہ  اہل مكہ نے ایسا ہی كیا۔

عرفہ میں قیام

arafat2

  1. یوم عرفہ كے دن سورج طلوع ہونے كےبعدمنی سے عرفہ جائیں ، جیسا كہ صحیح مسلم (2950) میں جابررضی اللہ عنہ  كی طویل حدیث میں آیا ہے۔ حاجی منی سے عرفہ جاتے ہوئے تكبیر وتلبیہ پكارتے رہیں۔ جیسا كہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ  عنہ سےمروی ہے: ((ہم لوگ صبح میں اللہ كے رسول ﷺ كے ساتھ منی سے عرفہ گئے، اور ہم میں سےبعض  تلبیہ اور بعض تكبیر پكار رہےتھے)) اسے مسلم ( 3095) نے روایت   كیا ہے۔انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےكہ ان سے پوچھا گیا: (( تم اس دن   اللہ كے رسول ﷺ كے ساتھ كیا كرتے تھے؟ تو انہوں نےفرمایا:ہم میں سے كچھ لوگ تہلیل ( لاالہ الا للہ ) پكارتے تھے تو كوئی اس پر نكیر نہیں كرتا تھا، اور كچھ لوگ تكبیر پكارتے تھے تواس كی بھی كوئی مخالفت نہیں كرتا  تھا)) اسے بخاری (1659) اور مسلم (3097) نے روایت كیا ہے۔
  2. جب عرفہ پہنچے تو وہاں  ركے۔ حاجی كے لیے ضرور ی ہےكہ وہ قیام عرفہ سے قبل اس بات كا یقینی طور پر پتہ كرلیں كہ آیا ان كا قیام عرفات كے میدان كے اندر ہے یا نہیں۔ تمام حاجیوں كےلیے ضروری ہےكہ وہ، عرفہ كے حدود كی وضاحت كرنےوالے   جو نشانات  لگائے گئے ہیں ، ان علامتوں كے اندر قیام كریں۔ كیونكہ عرفہ میں قیام حج كا ركن ہے اور  اس كے بغیر حج مكمل نہیں ہوگا۔ اللہ كے رسول ﷺ نے فرمایا: ( الحج عرفۃ)) ” حج عرفہ كانام ہے” حج وعمرہ كے اركان كے بیان میں اس كا ذكرآ چكا ہے۔
  3. عرفہ میں قیام كا وقت یوم عرفہ كو طلوع فجر كے بعد  شروع ہوتا ہے۔ عرفہ میں غروب آفتاب تك قیام كریں ۔جیسا كہ جابر كی طویل حدیث میں مذكور ہے۔
  4. حجاج عرفہ میں ظہر وعصر كی نماز ظہر كے اول وقت میں  ادا كریں گے۔ وہ دونوں نمازوں كو قصر  اور جمع كریں گے۔ دونوں نمازوں  كے لیے ایك اذان اور دو اقامت كہی جائےگی۔جیسا كہ جابر رضی اللہ عنہ كی حدیث میں گذرا۔ امام كےلیے مستحب ہےكہ  اللہ كےرسول ﷺ كی اقتدا كرتے ہوئے ظہر اور عصر كی نماز سےقبل ایك ایسا خطبہ دیں جس میں  حج كے بقیہ احكام ومسائل اور دوسرے اہم امور كو بیان كریں۔ جیسا كہ جابر رضی اللہ عنہ كی حدیث میں مذكور ہے۔
  5. عرفہ كے كسی بھی مقام پر قبلہ رخ ہوكر قیام كیا جاسكتا ہے۔ اس مبارك وعظیم دن میں زیادہ سےزیادہ تلبیہ ، ذكر اور دعا كا اہتمام كریں۔اللہ تعالی  كی طرف رجوع كریں،  اس كے دربار میں گریہ وزاری كریں اور نہایت ہی عاجزی كے ساتھ دعائیں كریں، اللہ تعالی سے دنیا وآخرت كی بھلائی مانگیں،  اللہ تعالی  كو راضی اور شیطان كو ذلیل وخوار كریں،   اپنی ہیئت وكیفیت كو  ایسا ظاہر كریں كہ شیطان كی ذلت ورسوائی كا سبب بنے۔ وہ اس طرح كہ اللہ تعالی سے سچے دل سے توبہ واستغفار كریں، تاكہ گناہ ومعاصی سے   پاك وصاف ہوجائیں۔ اس دن میں صرف ذكر واذكار میں اپنے آپ كو مشغول ركھیں اور ادھر ادھر عرفہ كا چكر نہ لگائیں، نہ ہی  عرفہ (رحمہ) نامی پہاڑی كی زیارت كریں او ر نہ ہی اس پر چڑھیں،  كیونكہ اس سلسلے میں كوئی دلیل وارد نہیں ہوئی ہے۔
  6. عرفہ میں قیا م مسلمانوں كا سب سے عظیم دینی  اجتماع ہے۔ اس موقع پر مسلمان  قیامت كے دن ہونے والے مخلوق كے اس اجتماع كویاد كرتے ہیں جب پچھلے اور اگلے سب جمع كیے جائیں گے۔

 مزدلفہ میں رات گذارنا

muzdalifah

1-عرفہ كے دن سورج غروب ہونے كے بعد تمام حاجی ایك دوسرے كو تكلیف پہنچائے بغیر، سكون و اطمینان كے ساتھ مزدلفہ كے لئے روانہ ہوں او روہاں پہنچ كر قیام كریں ۔حاجیوں كے لئے ضروری ہے كہ وہ اس بات كی تحقیق كر لیں كہ وہ حدود مزدلفہ میں ہیں كہ نہیں؟ كیونكہ اگر كوئی حاجی صبح تك مزدلفہ نہیں پہنچ سكا او ر مزدلفہ كے باہر رات گذاردی تو اس نے تفریط اور كوتاہی سے كام لیا۔موجودہ  زمانہ میں مزدلفہ كی معرفت كے لئے بڑے بڑے سائن بورڈ لگے ہوئے ہیں جن سے بہ آسانی مزدلفہ كےحدود كو جانا جا سكتا ہے اسی طرح مزدلفہ كو وہاں كی خوب تیز  روشنی سے بھی پہچانا جا سكتا ہے۔

2-مزدلفہ پہنچنے كے بعد حاجی كو چاہیے كہ سب سےپہلے مغرب اور عشاء كی نماز كو جمع كریں، او ر قصر كے ساتھ  ایك اذان اور دو اقامت سے  ادا كریں ۔كیونكہ اسی طرح نبیﷺ سے ثابت ہے، خواہ حاجی مغرب كی نماز كے وقت مزدلفہ پہنچیں یا عشاء كی نماز كے وقت كے داخل ہونے كے بعد پہنچیں۔

كچھ حجاج كرام مزدلفہ پہنچتے ہی كنكریاں چننا شروع كر دیتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے كیونكہ آپﷺ كے لئے مزدلفہ سے منی كی روانگی كے بعد كنكریاں چنی گئیں تھیں۔

3- یوم النحركی شب صبح ہونے تك حجاج كرام كو مزدلفہ میں گذارنی چاہئے، جیسا كہ  نبیﷺ سے ثابت ہے۔  ۔ اگر كوئی آدھی رات سےپہلے ہی مزدلفہ سے نكل جاتا ہےتو اس  پر دم واجب ہے، اسی طرح آدھی رات سے قبل طواف افاضہ اور رمی كرنا بھی جائز نہیں ہے۔اس رات میں كوئی مخصوص عبادت یا  كوئی مخصوص نماز  مشروع نہیں ہے، ہاں البتہ وتر كی نماز كو عام راتوں كی طرح ہی ادا كیا جائیگا۔

4- سنت رسولﷺ كے مطابق فجر كی نماز اول وقت میں ادا كی جائیگی، ا س كے بعد ہر حاجی كو چاہیے كہ خوب روشنی ہونے تك ذكر و اذكار میں مشغول رہیں۔جیسا كہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ كی ایك لمبی حدیث میں آپ ﷺكا عمل ثابت ہے۔نیز ارشاد باری تعالی ہے: (البقرة: 819)

ترجمہ: پھر جب عرفات سے چلو ، تو مشعر حرام ( مزدلفہ ) کے پاس ٹھہر کر اللہ کو یاد کرو اور اس طرح یاد کرو، جس کی ہدایت اس نے تمہیں کی ہے ، ورنہ اس سے پہلے تو تم لوگ بھٹکے ہوئے تھے۔(198)

او رمزدلفہ مشعر حرام ہے اس لئے كے یہ حدود حرم كے اندر واقع ہے، جب كہ عرفات مشعر حلال ہے كیونكہ یہ حدود حرم كے باہر واقع ہے ۔

قربانی كےدن كے اعمال

قربانی كےدن كے اعمال چار ہیں :

1- جمرہ عقبی (بڑے شیطان)كو كنكری مارنا

2- قربانی كے جانور كو نحر كرنا یا ذبح كرنا

3- پورےسر كے بال كو منڈوانا یا حلق كروانا

4- طواف زیارت كرنا  او ر اس كےبعد جن كے ذمہ سعی باقی ہو ان كے لئےسعی كرنا۔

نبیﷺ نے  مذكورہ اعمال كو اسی ترتیب سےادا كیاہے ، یعنی آپ ﷺ نے سب سے پہلے رمی كیا پھر قربانی كیا اس كے بعد بال منڈوایا اور پھر طواف كیا۔بہتر یہ ہے كہ نبی كی اقتدا كرتے ہوئے اس ترتیب كا خیال ركھا جائے ، البتہ كسی سے اس میں تقدیم وتاخیر ہوجائے تو اس میں كوئی حرج  نہیں ہے، كیونكہ اس كی اجازت بھی نبی كریم نے  ایك سائل كو دی تھی۔

ایام تشریق كی راتوں كومنی میں گذارنا

تمام حجاج كرام گیارھویں اور بارہویں ذی الحجہ كی رات كو منی میں گذاریں۔ہاں البتہ اگر كوئی منی سے جلدی نكلنا چاہتا ہے تو (زوال كے بعد)سورج ڈوبنے سے پہلے تینوں جمرات كو كنكری مارنے كے بعدنكل سكتا ہے۔اور اگر كوئی تاخیر كرنا چاہتا ہے تو وہ تیرہویں ذی الحجہ كی رات گذار كر اگلے دن زوال كے بعد كنكریاں مار كر نكلیں۔

گیارھویں اور بارھویں ذی الحجہ كو گذارنے كے بعد حاجی كوچ كر سكتے ہیں، لیكن ان دو دنوں میں دسویں ذی الحجہ(یوم النحر) شامل نہیں ہے، جیسا كہ بعض لوگوں كو غلط فہمی ہے ۔ہدی (قربانی)كرنے كے چار دن ہیں :پہلا دسویں ذی الحجہ(یوم النحر)، دوسرا گیارھویں ذی الحجہ جسے "یوم القر”بھی كہتے ہیں كیونكہ اس دن تمام حاجی منی میں ٹھہرتے ہیں، تیسرا بارہویں ذی الحجہ اس دن جلدی كوچ  كا ارادہ ركھنے  والے  نكل جاتے ہیں، چوتھا تیرہویں ذی الحجہ اس دن دیر سے كوچ كا ارادہ ركھنے والے نكلتے ہیں۔

2- حاجی كا منی میں رات كا بیشتر حصہ گذارنا واجب كی ادائیگی كے لئے كافی ہوگا، خواہ یہ زیادتی نصف اول گذارنے كے بعد حاصل كیا جائے یا پھر نصف آخر كے ساتھ نصف اول كی زیادتی لی جائے، اسی طرح سے سوئی ہوی حالت میں رات گذارے یا جگی ہوئی حالت میں ۔

اكثریت سے مراد یہ ہے كہ حاجی منی میں رات كا پہلا آدھا حصہ گذار كرنصف آخر كا تھوڑا حصہ گذارے،یا پھر اس كے بر عكس كرے۔ نصف اللیل كی مقدار جاننے كے لئے سورج ڈوبنے سے لیكر صبح صادق یعنی فجر كی اذان كے  وقت كو دو حصوں میں تقسیم كیا جائیگا، چنانچہ حاجی منی میں رات كا نصف اول اور نصف ثانی كا كچھ حصہ یا نصف ثانی او رنصف اول كا كچھ حصہ گذارینگے۔ حاجی كے لئے احتیاط كا تقاضہ یہ ہے كہ اگر وہ طواف وغیرہ كے لئے مكہ جاناچاہتا ہے تو وہ رات كا آدھا حصہ گذر جانے كے بعد ہی كوچ كریں ، اس لئے كہ اگر نصف اول میں كوچ كیا جاتا ہے تو منی میں رات گذارنا خطرہ میں پڑ جائیگا۔

3-  بارہویں ذی الحجہ كو جلدی نكلنے كے بجائے تیرہویں ذی الحجہ كو  تاخیر سے نكلنا  بہتر ہے، كیونكہ نبیﷺ تاخیر سے نكلے تھے۔ اور اس لئے بھی كہ تاخیر سے نكلنے میں اجر و ثواب كمانے كا امكان زیادہ ہوتا ہے ، وہ بایں طور كہ تیرہویں ذی الحجہ كی رات گذار كر دن میں زوال كے بعد كنكری مار لی جائے ۔ اور اس لئے بھی كہ جلدی كرنے میں جو بھیڑ بھاڑ كی شدت ہوتی ہے اس سے بھی نجات مل جاتی ہے ۔

4-  حج كے دوران منی میں جلدی كرنے والوں كے لئے دو رات اور دیر سے نكلنے والوں كے لئے تین رات ركنا واجب ہے ۔

ایام تشریق میں پتھر مارنا

stoning

1-قربانی كے دن صرف  جمرہ عقبہ كو اور ایام تشریق میں زوال كے بعد بقیہ تینوں جمرات كو كنكری مارنا حج كے واجبات میں سے ہے۔

2-جمرات كی رمی كے لئے كنكری چننے كی  كوئی متعین جگہ نہیں ہے ، بلكہ مكہ، منی، مزدلفہ كہیں سے بھی اس كو چن لینا جائز ہے۔جلدی سے(یعنی بارہویں ذی الحجہ كو ہی ) كوچ كرنے والوں كے لئے كنكریوں كی تعداد انچاس(۴۹) ہے، جب كہ بعد میں كوچ كرنے والوں كے لئے ستر كنكریاں ہیں۔حجاج كرام خود سے بھی كنكریاں چن سكتے ہیں اور دوسرے سے بھی چنوا سكتے ہیں، اگر كوئی كسی بیچنے والے سے خریدتا ہے تو یہ بھی جائز ہے۔ ایسے ہی اگر كوئی ایك ہی وقت میں ساری كنكریاں چن لے یا ہر روز الگ الگ دن كے لئے چنے ،دونوں جائز ہے ۔

5-جمرہ عقبہ كی رمی كا وقت یوم النحر كو مزدلفہ سے لوٹنے كے بعد ہے، جہاں تك تینوں جمرات كو ایام تشریق میں رمی كرنے كی بات تو اس كو ہر روز زوال كے  بعد رمی كیا جائیگا، زوال سے پہلے كی رمی جائز نہیں ہے ، اس لئے كہ نبیﷺ نے تینوں جمرات كو ایام تشریق میں ہر روز زوال كے بعدرمی كیا تھا۔

الوداعی طواف

الوداعی طواف سے مرا د وہ طواف ہے جس كوحجاج كرام اپنے حج كو پورا كرنے كے بعد مكہ سے روانہ ہوتے وقت كرتے ہیں، یہ طواف حج كے واجبات میں سے ہے، حیض و نفاس والی عورتوں كے علاوہ اس طواف كو چھوڑنا كسی كے لئےبھی  جائز نہیں ہے۔  اس طواف كے بعد آپ كے اركان حج مكمل ہوئے اب آپ اپنے وطن كو واپس نكل جائیں۔ اللہ تعالی آپ كے حج وعمرہ كو قبول فرمائے اور آپ كے حج كو حج مبرور بنائے۔ آمین

اگلا مضمون:  اہم دعائیں حجاج جن كا ورد كرتے رہیں

تبصرے بند ہیں۔