ٹرینڈنگ
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
- پارلیمنٹ میں سنگول کا پیغام
- کشمیر میں جی 20 سمٹ: خطہ پیر پنجال کے لیے کتنی سود مند؟
مصنف
احمد علی برقی اعظمی242 مضامین 0 تبصرے
ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی اعظم گڑھ کے ایک ادبی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے والد ماجد جناب رحمت الہی برقؔ دبستان داغ دہلوی سے وابستہ تھے اور ایک باکمال استاد شاعر تھے۔ برقیؔ اعظمی ان دنوں آل آنڈیا ریڈیو میں شعبہ فارسی کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد اب بھی عارضی طور سے اسی شعبے سے وابستہ ہیں۔۔ فی البدیہہ اور موضوعاتی شاعری میں آپ کو ملکہ حاصل ہے۔ آپ کی خاص دل چسپیاں جدید سائنس اور ٹکنالوجی خصوصاً اردو کی ویب سائٹس میں ہے۔ اردو و فارسی میں یکساں قدرت رکھتے ہیں۔ روحِ سخن آپ کا پہلا مجموعہ کلام ہے۔
روح پرور جھلکیوں کا حج کی یہ نذرانہ ہے
روح پرور جھلکیوں کا حج کی یہ نذرانہ ہے
آج کا دن یادگارِ ہمتِ مردانہ ہے
سعادت حجِ بیت اللہ کی سب کو مُیسّر ہو
تمنّائے دلی ہر شخص کی یہ بارآور ہو
سعادت حجِِّ بیت اللہ کی سب کو مُیَسّرہو
اپنی یادوں کا سرو ساماں جلاتے جائیے
جارہے ہیں آپ تو پھر مسکراتے جائیے
’’اپنی یادوں کا سرو ساماں جلاتے جائیے‘‘
یہ چمن تمھارا ہے تم ہو باغباں اس کے
یہ چمن تمھارا ہے تم ہو باغباں اس کے
تم ہو غنچہ و گُل کے آج پاسباں اس کے
یاد رفتگاں: بیاد سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری واچپئی
اٹل بیہاری جو سابق وزیر اعظم تھے
وہ آج عالمِ فانی سے ہو گئے رخصت
یادِ رفتگاں : بیادِ بابائے اردو مولوی عبدالحق مرحوم
کررہا ہوں پیش میں بابائے اردو کو سلام
اُن کے علمی کارنامے آج ہیں نقشِ دوام
مبارک ہو سبھی اہل وطن کو جشنِ آزادی
مبارک ہوسبھی اہل وطن کو جشنِ آزادی
جہانِ رنگ و بو میں ہو نہ کوئی نقشِ فریادی
غالب اکیڈمی میں ادبی نشست کا انعقاد
گزشتہ روز غالب اکیڈمی، نئی دہلی میں ایک ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت جی آر کنول نے کی، انھوں نے کہا کہ ارسطو نے کہا تھا کہ تین گھنٹے سے زیادہ…
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
سن کے مظلوموں کی وہ آہ و فغاں خاموش ہے
امن کا خواہاں ہوں میں، نفرت ہے مجھ کو جنگ سے
امن کا خواہاں ہوں میں نفرت ہے مجھ کو جنگ سے
تجھ کو ملنا ہو اگر مجھ سے مِلا کر ڈھنگ سے
گزر رہے ہیں شب و روز کس زمانے میں
گزررہے ہیں شب و روز کس زمانے میں
مرا ہی نام نہیں ہے مرے فسانے میں
یاد رفتگاں: بیاد مولوی خدا بخش خان
تھے خدا بخش محسنِ اردو
جن کا ممنون ہے جہانِ ادب
بیادِ ممتاز فلمی اداکارہ مینا کماری
پیش کرتا ہوں میں اُس مینا کماری کو خراج
جو دلوں پر کرتی تھی اپنی اداکاری سے راج
یاد رفتگاں: بیادمنشی پریم چند
اردو ادب کی شان تھے منشی پریم چند
اہلِ نظر کی جان تھے منشی پریم چند
یادِ رفتگاں: بیادِ جانی واکر
جانی واکر جو ہنساتے تھے کبھی
اب نہیں ہیں تو رلاتے ہیں ہمیں
انڈیا اسلامک سینٹر، نئی دہلی: منظوم تاثرات
ہے یہ اک اسلامی سینٹر کی عمارت شاندار
دہلی میں اسلامی قدروں کی ہے جو آئینہ دار
اے پی جے عبدالکلام مرحوم کی کتاب کے اردو ترجمے پر منظوم تاثرات
کچھ نہ تھا ناقابلِ تسخیر جن کے سامنے
ایک مردِ عبقری تھے اے پی جے عبدالکلام
ادارۂ بیسٹ اردو پوئیٹری میں منظوم خطبۂ صدارت اور اظہار امتنان و تشکر
صدرِ محفل آپ نے مجھ کو بنایا شکریہ
آپ کو اللہ دے برقی نوازی کی جزا
کہتے ہیں آج اردو ہے اک عالمی زباں
کہتے ہیں آج اردو ہے اک عالمی زباں
یہ قافلہ ہے جانبِ منزل رواں دواں
مشتاق دربھنگوی کو عالمی شعراء کی ڈائریکٹری ’گوش بر آواز‘ کی اشاعت پر منظوم تبریک و تہنیت
فخرِ اردو ہیں مشتاقؔ دربھنگوی
ہے ثبوت اس کا اُن کی یہ ڈائریکٹری
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
سن کے مظلوموں کی وہ آہ و فغاں خاموش ہے
ملت کا اپنی مونس و غمخوار بھی تو ہو
ملت کا اپنی مونس و غمخوار بھی تو ہو
کوئی تو اِن میں قافلہ سالار بھی تو ہو
کیسے کروں میں گردشِ دوراں کی شرحِ حال
کیسے کروں میں گردشِ دوراں کی شرحِ حال
برپا ہے میرے ذہن میں اک محشرِ خیال
یومِ تسخیر قمر
۲۰ جولائی کا دن ہے یومِ تسخیرِ قمر
ابنِ آدم نے قدم جب اپنا رکھا چاند پر
یاد رفتگاں: بیاد معروف شاعر و نغمہ نگار گوپال داس نیرج
گوپال داس نیرج تھے ایسے اک سخنور
گیتوں میں جن کے اُن کا کوئی نہیں تھا ہمسر
امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے
امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے
’’ آدمی کو آدمی سے پیار ہونا چاہئے‘‘
ہے داستانِ ارضِ فلسطین خونچکاں
ہے داستانِ ارضِ فلسطین خونچکاں
کیوں بے خبر ہے اس کے مصائب سے یہ جہاں