روز محبت

کوئی آج بھی تجھے یاد کرتا ہےاور ترے غائبانہ میں، تجھے یاد کرکے عید  کرتا  ہے

گلاب

اے گلاب!  ترے بغیر شاعری ممکن نہیں تو شاعروں کا ساماں بھی ہے

عرق خون جگر

نہ میں شاعر نہ ادیب میں اک بیچارہ انسان غریب فکر و فن میری زندگی احساس نو پردازی میری شراب

سرحد

جنگ ٹلتی رہے، جنگ ٹلتی رہے امن کی بات رات و دن چلتی رہے

زندگی

پل پل گھڑی گھڑی دن ہفتوں میں ہفتے بناۓ ماہماہ اول، ماہ دوم، ماہ سوم--- ماہ دسمبر  پھرماہ جنوری یہ ماہ بنا ڈالے سال

مصائب

کوئی بات نہیں زندگی میں مصائب آئیں گے چٹان بن کر  کبھی ہوا کے جھونکوں کی طرح

وہ پتھر

یہ پتھر میں بھول نہ پاؤں گا یہ پتھر گواہ ہے مری وفا کا وہ دن ہے یاد مجھکو گذرا ہو ا زمانہ

پرندہ مہمان

آج کا موسم کتنا پیارا اور یہ چنچل ہوائیں پر وہ اپنے شہر میں اورمیں دور! اپنے شہر میں

انتظار

انتظار، ایک اور  انتظار آج پھر وہ نہ ملی آج پھر میں انتظار کرتا رہا

کھڑکیاں

کھڑکیاں کھلی چھوڑ کر تم مجھ  پہ  یہ ظلم  نہ کرو اب تم سےبس یہی التجا ہے کہ پردہ گرا کر  رکھنا