کووڈ کے دور سے چند دروس

آئےدن کروناکی نئی نئی شکلیں سامنےآرہی ہیں ، سائنسدانوں کےمطابق اب تو تیسری لہربھی سرپرہے، یہ پوری داستان تاریخ کاحصہ بن رہی ہے اور کل آنےوالی نسل یہ پڑھےگی…

آئینے کے سامنے

اگرہم دوسروں کےبجائے خود اپنی ذات کوآئینےکےسامنےکھڑاکرلیں اور خود کو سچ کامتلاشی بنادیں  توپھر چہرےسےداغ دورکرنےمیں وقت نہیں لگے گا،اوراگر آئینہ غیرکوہی…

کیا رام مندر بنے گا؟

جی نہیں..... ایسا کچھ نہیں وہ مندربنائیں گےہی نہیں اور نہ ہی مسجد بننےدیں گے....کیونکہ اگرایساہوجائے تو ان کی سیاست کی دوکان بند ہوجائےگی .... اگر یہ سچ ہے…

ذرا سوچیے توسہی!

ترقی پذیردنیاکواپنی انگلیوں میں نچانا کوئی کھیل نہیں مگر یہ ان افراد کےلیےآسان ہوگیا جنھوں نے اپنی ذات کی حفاظت کی اور اسے اس قابِل بنانےمیں کامیاب ہوگئےکہ…

ابھی تو بچّہ ہے!

بحیثیتِ ایک مدرس ہماری ملاقات روز والدین سے ہوتی ہے،کوئی شکوہ کناں ہوتاہے،کوئی خوش .... کوئی کچھ کوئی کچھ... مگر کسی کےپاس امتحان میں اعلیٰ کامیابی کےعلاوہ…

ماں کی تلاش

میں اب یہ جاننےکی کوشش میں لگاتھا کہ اخباروں کے ٹکڑے اور ہاتھ کی لکڑی میں کونساراز مضمرہے...مجھےرفتہ رفتہ ادراک ہُوگیا کہ وہ لکڑی سے ماں کاچہرہ بنانےکی کوشش…

رقصِ مینا

اس نے بائک سے چاروں طرف تلاش لیا مگر کچھ پتہ نہ چلا... دورونزدیک کے تالاب اور جھاڑیوں سےبھی کچھ سُراغ نہ مِلا اور نہ ہی نبیلہ اپنےمیکےپہنچی تھی اس کا مبائل…