آمد بہار تا رخصت بہار: ایک مختصر دورانیہ

زبیر خان سعیدی العمری

ماحولیات کا تغیر اور شمالی ہندوستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ

موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے شدید ترین اور نہایت تشویشناک پہلو میں سے ایک یہ افسوسناک اطلاع بھی ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چند سالوں میں ملک عزیز کے شمالی علاقوں میں موسم بہار کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

(بہار ایک موسم کا نام ہے، جو شمالی نصف کرہ میں مارچ اور اپریل میں اور جنوبی نصف کرہ میں ستمبر اکتوبر کے مہینوں میں آتا ہے۔ یہ نہ گرم ہوتا ہے نہ سرد۔ اس موسم میں پھول کھلتے ہیں اوردرختوں پر نئے پتے آتے ہیں۔)

ویسے…. عام اطلاع یا یاددہانی کے لئے لکھ دوں کہ برِ صغیر ہند و پاک میں ایک سال میں چار موسم ہوتے ہیں۔ بہار، جو 15 فروری سے 15 مئی تک رہتا ہے۔ گرما، جو 16 مئی سے 15 جولائی تک رہتا ہے۔ برسات، جو 16 جولائی سے 15 ستمبر تک رہتی ہے اور خزاں یا سرما، جو 15 ستمبر 14 فروری تک رہتا ہے۔

(مذکورہ بالا تاریخیں قطعی اور حتمی نہیں ہیں۔ خاص حالات کے باعث یہ موسم آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔ موسموں کی بنیاد زمین کی حرکت کے باعث ہے جو سورج کے گرد ایک بیضوی مدار پر حرکت کرتی ہے۔ جب زمین کا وہ حصہ جس میں ہم رہتے ہیں سورج کے قریب تر ہوتا ہے تو ہم گرمی محسوس کرتے ہیں اور جب دور چلا جاتا ہے تو ہم سردی محسوس کرتے ہیں۔ان کے درمیان ملاجلا موسم ہوتا ہے۔ دراصل موسم دوہی ہیں۔ گرمی اور سردی۔ انتہائی سردی سے درختوں کے پتے نیچے گر جاتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ خزاں آگئی جو دراصل انتہائی سردی ہے۔)

میرا مشاہدہ کہتا ہے اور پچھلے کئی سالوں سے موسم گرما جلد شروع ہونے کے آپ سب بھی شاہد ہیں، کہ رواں سال بھی ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجانے کے پورے پورے آثار نظر آنے شروع ہوگئے ہیں-
آج کا درجہ حرارت تو مجھے نہیں پتہ لیکن آج عام لوگوں کو دہلی میں دن کے وقت بغیر سؤیٹر اور جیکٹ کے دیکھا گیا، اگلے 10 سے 15 روز میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

درجہ حرارت میں اضافے کا یہ سلسلہ جاری اگر جاری رہا تو شاید ملک سے (موسٹ اویٹیڈ موسم) یعنی بہار کے موسم کے خاتمے کے قوی امکانات ہیں اور یہ اچھا اشاریہ نہیں ہے

گزشتہ برس میں نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع سے ایک مضمون لکھا تھا جسے قومی کونسل برائے فروغ زبان اردو کی معروف میگزین ‘بچوں کی دنیا’ نے شائع کیا تھا، واقعتاً عالمی درجہ حرارت میں اضافے (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے پوری دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔

اگر یہی حال رہا تو موسم سرما کے بعد فوراً بعد موسم گرما فوراً زور پکڑ جائے گا جس کے نتیجے میں دونوں موسموں کے درمیان کا وقفہ جسے’ بہار’ کا موسم کہا جاتا ہے، بہت مختصر سا ہوگا جو نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

ماہرین کے مطابق موسم بہار میں پھولوں کے کھلنے اور ان کے افزائش پانے کی مخصوص مدت مختصر ہوجائے گی یوں ہم آہستہ آہستہ کھلتے ہوئے پھولوں اور موسم بہار کا جوبن دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے۔

ماہرین نے اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دیا ہے۔

موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات گزشتہ برس اگست کے بعد سے واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوگئے تھے۔ کلائمٹ چینج ہی کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں تبدیلی ہوئی اور جنوری کے آخر میں شدید سردی کا احساس بھی ہوا تھا

تاہم ایک موسم کا سرے سے ختم ہوجانا نہایت تشویشناک امر ہے۔

موسمیاتی تغیر کی وجہ سے موسموں کے طریقہ کار (پیٹرن) میں تبدیلی کا عمل دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھنے کو ملا ہے، خلیجی ممالک، سعودی عرب، پڑوسی ملک پاکستان اور ایک امریکی تحقیق کے مطابق گزشتہ سال سے امریکا میں موسم خزاں کا دورانیہ کم ہورہا ہے-

امریکی ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ کے باعث اب سردیوں میں موسم کی شدت کم ہوگی جبکہ موسم گرما بھی اپنے وقت سے پہلے آجائے گا یعنی خزاں کا دورانیہ کم ہوگا اور پھولوں کو مرجھانے اور پتوں کو گرنے کا ٹھیک سے وقت نہ مل سکے گا۔ یوں امریکی عوام خزاں کی سحر انگیزی اور سنہری پتوں کے گرنے اور راستوں کے ان سے بھر جانے کے خوبصورت نظاروں سے محروم ہوجائے گی۔

تبصرے بند ہیں۔