خسرہ روبیلا مہم کے تحت میڈیا حساس کاری ورکشاپ کا انعقاد

آسام حکومت کے ڈائریکٹوریٹ شعبہ صحت (خاندانی بہبود) نے یونیسیف کے ساتھ مل کر میڈیا ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں خسرہ روبیلا مہم کو کامیاب بنانے اور اس ٹیکہ کاری مہم کو ہر بچے تک پہنچنے کے لئے میڈیا سے اس کی حمایت کرنے کی درخواست کی گئی۔

اس اجلاس میں مرکزی وزارت برائے صحت و خاندانی بہبود حکومت ہند میں ڈپٹی کمشنر (ویکسینیشن) ڈاکٹر پردیپ ہلدر، آسام حکومت کے ڈائریکٹوریٹ شعبہ صحت (خاندانی بہبود) میں ڈائریکٹر محترمہ ملکہ میدہی ، آسام حکومت کے ریاستی ویکسینیشن افسر ڈاکٹر بنیتا گوسوامی، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور یو این ڈی پی کے اہلکار ماہرین کے طور پر شامل ہوئے۔ ورکشاپ میں قومی و علاقائی میڈیا کے نمائندوں نے حصہ لیا۔

بھارت خسرہ کو ختم کرنے اور 2020 تک پیدائشی روبیلا سنڈروم (سی آر ایس) کو کنٹرول کرنے کے لئے پابند عہد ہے۔ دنیا بھر میں اب تک کے سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کے تحت 9 ماہ سے 15 سال تک کے تقریباً 41 کروڑ بچوں کو ٹیکہ دیا جانا ہے۔ مہم کے دوران بچوں کو میزل روبیلا ویکسین کی سنگل خوراک دی جائے گی۔ مہم کے بعد، ایم آر ویکسین معمول کی ٹیکہ کاری کا حصہ بن جائے گی اور اس وقت 9-12 ماہ اور 16-24 ماہ میں بچوں کو دیئے جانے والے خسرہ کے ٹیکہ کی جگہ لے لے گی۔

ڈی ایچ ایس(ایف ڈبلیو)، آسام حکومت کی ڈائریکٹر ملکہ میدہی نے کہا: ’آسام میں اس مہم کو اگست 2018 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کے تحت کل 95 لاکھ بچوں کو ٹیکا دیا جانا ہے ۔اب تک یہ مہم 50 لاکھ بچوں تک اپنی پہنچ بنا چکی ہے۔‘

صحت و خاندانی بہبود کی وزارت کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پردیپ ہلدر نے کہا: ’’ ایم آر مہم حکومت کی سب سے بڑی اور سب سے الگ مہم ہے۔ یہ پولیو کی مہم سے زیادہ بڑی ہے اور اس کے تحت 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو ٹیکہ لگانے کا ہدف ہے۔ اس مہم کے دوران میزل روبیلا کا ٹیکہ اسکولوں میں مفت فراہم کیا جائے گا۔ اس مہم کے ذریعہ ہم ملک سے خسرہ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

یونیسیف آسام کی ماہر مواصلات محترمہ تحسین عالم نے کہا:’’ ایم آر مہم کے دوران آسام کے میڈیا نے مسلسل افواہوں اور جعلی نیوز کو مسترد کیا ہے۔ ہم اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے آپ کے مسلسل تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘

اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر شبھاجیت بھٹاچاریہ نے کہا،’’ بھارت نے چیچک، پولیو، ٹیٹنس اور دیگر کئی بیماریوں کو جڑ سے ختم کیا ہے۔ اب ہماری لڑائی خسرہ کے خلاف ہے اور اس کے لئے ہم لوگوں کی حمایت چاہتے ہیں۔‘‘

یونیسیف کے ڈاکٹر شری دھر رکاوانکی نے کہا کہ ایم آر ویکسین کو لے کر کئی طرح کی غلط فہمیاں ہیں اور ان کو دور کرنے کے لئے میڈیا کا ساتھ بے حد ضروری ہے۔

یہ مہم 17 ریاستوں اور یونین ٹریٹری علاقوں میں پہلے ہی اپنی پہنچ بنا چکی ہے۔ میزل روبیلا (خسرہ) مہم کا پہلا مرحلہ فروری 2017 میں شروع ہوا۔ اس کی شروعات تامل ناڈو، کرناٹک، گوا، لکش دیپ اور پڈوچیری سے ہوئی تھی۔ آسام نے ایم آر ویکسین کو مہم کے تیسرے مرحلے میں لانچ کیا۔ اب تک ملک بھر میں11 کروڑ بچوں نے اس ویکسین کا فائدہ اٹھایا ہے۔

یونیسیف، سول سوسائٹی تنظیموں، شراکت داروں اور اکادمیوں کے تعاون سے ایم آر ویکسین کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں میں میڈیا ایک اہم اسٹیک ہولڈر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یونیسیف چاہتا ہے کہ میڈیا کے ذریعے اس ویکسین کو لے کر موجود غلط فہمیوں کو ختم کیا جا ئے تاکہ اس کا فائدہ ملک کے ہر بچے کو مل سکے۔

تبصرے بند ہیں۔