سونو نگم کی آواز سے کروڑوں لوگوں کو پریشانی ہے!

محمد وسیم

 یوں تو اسلام اور شعائرِ اسلام کے خلاف ہر دور میں لوگ الزامات لگاتے رہے ہیں – اور اسلام مخالف بیانات بهی دیتے رہے ہیں – آج دنیا میں سستی اور گھٹیا شہرت حاصل کرنے کے لئے اسلام کے خلاف بیان بازی کر دینا ایک فیشن بن چکا ہے- یہ سب شیطان اور اس کے چیلوں کا کام ہے- ابهی کل فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والے گلوکار سونو نگم نے اذان پر گھٹیا زبان استعمال کر کے اپنی گندی ذہنیت کا ثبوت دیا ہے- سونو نگم کا کہنا ہے کہ اذان کی وجہ سے میری نیند کهل جاتی ہے اور اذان ایک غنڈہ گردی کا عمل ہے- اس بیان کے آتے ہی اپنے دل میں ایمان رکھنے والا ہر ہندوستانی مسلمان بے چین ہو گیا- اور بے چین ہونا فطری عمل ہے کیونکہ جو بهی مسلمان اپنے دل میں ادنیٰ سا بهی ایمان رکھتا ہے وہ شعائرِ اسلام کے خلاف کوئی بیان برداشت نہیں کر سکتا- غرض کہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ امن پسند غیر مسلموں نے بهی سونو نگم کے خلاف فیس بُک ، یوٹیوب ، ٹوئٹر پر محاذ کهول دیا- راجیو شرما نے کہا کہ شراب پی کر سونے والوں کو کیا پتہ کہ اذان کیا چیز ہے

جب سے بی جے پی کی سرکار آئی ہے اس وقت سے سیکولرازم کا چہرہ بھی پوری طرح بے نقاب ہو گیا ہے- حد تو یہ ہے کہ کرکٹ کے کھلاڑی بهی ملک و مذہب مخالف باتیں کرتے ہیں – فلمی اداکار بهی اسلام مخالف باتیں کرتے ہیں – مسلمانوں کو طاقت اور حکومت کے ذریعہ ڈرانے اور دھمکانے کی کوششیں کی جاتی ہیں – مگر ان کو کون سمجھائے کہ یہ خود اپنے لئے سامانِ ہلاکت تیار کر رہے ہیں – یہ اسلام کو مٹانا چاہتے ہیں – جب کہ اسلام اللہ کا دین ہے اور اس کے محافظین اب بھی موجود ہیں – اسلام کو مٹانے والے خود ہی مٹ جائیں گے- جب کسی کو گھٹیا شہرت حاصل کرنی ہوتی ہے تو وہ اسلام کے خلاف بولنا شروع کر دیتا ہے- اب سونو نگم کو اذان سے پریشانی ہے- جب کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ سونو نگم کی رہائش سے 5 کلومیٹر کی دوری تک نہ تو مسجد ہے اور نہ مسلم آبادی- حقیقت یہ ہے کہ اذان کی آواز بمشکل ایک کلومیٹر کی دوری تک نہیں پہونچتی- جب کہ غیر مسلموں کے تہواروں سے پوری بستی ، شہر اور ملک کو نقصان پہنچتا ہے

درگا پوجا کے پہلے ہی دن سے لے کر آخری دن تک صبح و شام تیز آواز کے ساتھ بهجن اور گانے بجاےء جاتے ہیں – جس جگہ یہ ہوتا ہے وہ پوری آبادی پریشان ہوجاتی ہے- یہاں تک کہ آپ اگر وہاں سے دور کسی دوسرے شہر اور ملک میں ہیں تو فون سے بات تک کرنا مشکل ہوجاتی ہے- امریکہ کی کرسی حاصل کرنے کے لئے بهی مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی جاتی ہے- اس لئے سونو نگم بهی وہی کر رہا ہے- اس کا اصل درد یہ ہے کہ وہ فلاپ شخص ہے ، اس کو ایک شو میں جانے کے لئے محض 98000 روپےء ملتے ہیں – جب کہ دوسرے ناچنے گانے اور بهانڈ کرنے والے لاکھوں اور کروڑوں کما رہے ہیں – اب اس نے اسلام کے خلاف بیان بازی ہی کو شہرت کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ اسے تھوڑی بہت شہرت حاصل ہوجائے

قارئینِ کرام ! چند سال پہلے ایک سروے کیا گیا تھا کہ 100 سالوں میں دنیا کے اندر کیا تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں – سروے میں بتایا گیا کہ 100 سالوں کے اندر دنیا کے اندر بڑی بڑی تبدیلیاں ہوئیں مگر مسلمانوں کے اندر اسلام کے حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی- مسلمان آج بھی اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں – اذان دیتے ہیں ، نماز پڑھتے ہیں ، روزے رکھتے ہیں – اور اسلام سے آج بھی سچی محبت کرتے ہیں – مجهے فخر ہے کہ آج بهی مسلمان شعائرِ اسلام کے خلاف ادنیٰ سی تنقید بهی برداشت نہیں کر سکتے- سونو نگم کی بیان بازی سے مسلمانوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کر کے ایمانی غیرت کا ثبوت دیا ہے- گانا بجانا ، میوزک یہ ساری چیزیں اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں جس سے کروڑوں مسلمانوں کو شدید پریشانی ہوتی ہے- اور یہ گانے ، میوزک غیر انسانی عمل بهی ہیں جس سے پورے ملک کو پریشانی ہوتی ہے- اس لئے کروڑوں لوگوں کو اذان سے نہیں بلکہ سونو نگم کی بھونڈی آواز سے پریشانی ہے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. محمد انیس الرحمن کہتے ہیں

    جناب محمد وسیم صاحب!
    ضرورت ھے جذباتی نہیں ہوشمندی کے ساتھ قلم چلانے کی۔ آپ نے کم سے کم دو جگہ لفظ کافر لکھا ھے ، اس کی جگہ غیرمسلم بھائیوں، ھندو سکھ عیسائی وغیرہ لکھتے ، مناسب ہوتا
    اس موضوع پر جناب محمد فراز احمد صاحب کی تحریر نھایت عمدہ ھے اس سے استفادہ کیجیے اور اس انداز میں سوچنے اور لکھنے کی کوشش کیجئے
    ھم داعی امت ھیں اس کو پہچانیے۔ ۔۔ مسلم قومیت سے پیچھا چھڑائیے، اسی جذبہ قومیت نے ھمیں یھاں تک پہنچایا ھے

تبصرے بند ہیں۔