خون چکاں برما میں اب ہے کیسا منظر دیکھئے

احمد علی برقیؔ اعظمی

خون چکاں برما میں اب ہے کیسا منظر دیکھئے

نذرِ آتش ہورہے ہیں ہرطرف گھر دیکھئے

رو رہے ہیں خوں کے آنسو آج جو حساس ہیں
چشمِ تر میں ان کی اشکوں کا سمندر دیکھئے

تنگ ہے ان کے لئے اپنے وطن کی ہی زمیں
ہورہے ہیں لوگ کیسے گھر سے بے گھر دیکھئے

بوڑھے بچے اور جواں ہیں فرطِ غم سے جاں بلب
جن کے پیچھے اک درندوں کا ہے لشکر دیکھئے

مغربی ملکوں کے جو، اک مُہرۂ شطرنج ہیں
ہیں تن آسانی میں شاداں وہ تونگر دیکھئے

مُلکوں ملکوں گھوم کر جو کررہے ہیں شاعری
کرتے ہیں ایسے میں کیا اب وہ سخنور دیکھئے

کربلا کے بعد ہے اک دوسری یہ کربلا
بیٹھ کر چُپ چاپ یہ کٹتے ہوئے سَر دیکھئے

صرف ترکی نے دیا ملی اخوت کا ثبوت
وحدتِ اسلامی کا یہ اُس کا جوہر دیکھئے

مقتدی ہی جب نہ ہوں گے تو کرے گا کیا امام
شیخ صاحب اپنے یہ محراب و منبردیکھئے

کررہے ہیں بیٹھ کر کیا آپ برقیؔ اعظمی
جھانک کر ایسے میں اپنے آپ اندر دیکھئے

تبصرے بند ہیں۔