اردو کی معروف افسانہ نگار سلمیٰ صدیقی کی وفات

اردو کی مشہور و ممتاز ادیبہ اور افسانہ نگار محترمہ سلمیٰ صدیقی کا ممبئی میں 13 فروری 2017 کو 85 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ وہ اردو کے عظیم افسانہ نگار کرشن چندر کی شریکِ حیات اور مقبول و نامور ادیب اور نقاد پروفیسر رشید احمد صدیقی کی صاحبزادی تھیں۔ ان کی وفات پر انجمن ترقی اردو (ہند) نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے 14 فروری کو ایک تعزیتی قرار داد پاس کی جس میں مرحومہ کی علمی و ادبی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انھیں اردو کی معروف افسانہ نگار قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ مرحومہ کا مطالعہ انتہائی وسیع تھا اور وہ بہت ہی رواں دواں گفتگو کرتی تھیں۔

اُن کو ایک بہترین مقرر کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل ہوئی۔واضح ہو کہ سلمیٰ صدیقی صاحبہ 18 جون 1931 کو اترپردیش کے شہر بنارس میں پیدا ہوئی تھیں، جہاں ان کا نانیہال تھا۔ اُن کی تعلیم و تربیت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علمی و ادبی ماحول میں ہوئی۔ انھوں نے اردو میں ایم۔ اے کیا تھا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے خواتین کالج میں لکچرر بھی رہیں۔ شادی کے بعد وہ 1962 میں کرشن چندر کے ساتھ بمبئی چلی گئیں اور پھر وہیں مستقل طور پر سکونت اختیار کرلی۔ سلمیٰ صدیقی صاحبہ نے اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں افسانے لکھے۔ انھوں نے اپنے افسانوں میں عورتوں کی نفسیات اور ان کے مسائل پر بڑی دردمندی اور سلیقے سے گفتگو کی ہے۔

 انجمن ترقی اردو (ہند) محسوس کرتی ہے کہ سلمیٰ صدیقی کی وفات سے اردو کی ادبی دنیا کا ایسا خسارہ ہوا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں اور دعا گو ہے کہ خدا مرحومہ کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبرِجمیل کی توفیق عطا فرمائے۔

تبصرے بند ہیں۔