فکشن کی ترسیل و تفہیم میں سہل اندازی، عبدالصمد کی انفردایت

عہدِ حاضر کے ممتاز و معروف فکشن نگار پروفیسر عبدالصمد کے اعزاز میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی کے ہندوستانی زبانوں کے مرکز میں ایک تہنیتی جلسہ منعقد کیا گیا، جس کی صدارت معروف نقاد اور سیاسی مبصر پروفیسر انور پاشا نے کی۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے اسکائی ایڈ ورٹائزنگ ایجینسی کے مینیجنگ ڈائریکٹر جناب شفیق الحسن نے شرکت کی۔ ملک کے ممتاز کالم نگار اور ادیب جناب احمد جاوید اور اردو میں انٹرویو کی روایت کو استحکام بخشنے والے معروف صحافی جناب جمشید عادل علیگ اس تہنیتی جلسے میں مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے شریک ہوئے۔

سب سے پہلے عبدالصمد کی شریک حیات ،پٹنہ کے ایک کالج میں اردو کی استاد پروفیسر افسانہ خاتون نے زبانی خاکہ پیش کیا۔ انھوں نے بڑے دلچسپ انداز میں عبدالصمد کے شب و روز کا ذکر کیا۔ انکے لکھنے پڑھنے کے انداز کو خوبصورت پیرائے میں بیان کر کے پروفیسر افسانہ نے عبدالصمد کی شخصیت کو مختصر لفظوں میں پیش کر دیا۔

ریسرچ اسکالرس کی بڑی تعداد کو مخاطب کرتے ہوئے احمد جاوید نے عبدالصمد کے ناولوں کے موضوعات سے بحث کی۔ انھوں نے کہا کہ عبدالصمد کے ناولوں کے کردار ہماری اپنی زندگی کے کردار معلوم ہوتے ہیں ۔ اسی لئے قارئین ان کی تحریروں سے بہت جلد مانوس ہو جاتے ہیں ۔

جمشید عادل علیگ نے عبدالصمد کے ناولوں اور افسانوں کے بجائے ان کی شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی۔ انھوں نے ایک پرانی یاد کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے ایک مرتبہ وہ مشہور فلم اداکاردلیپ کمار کا انٹرویو لینے گئے تھے۔ اور جب دلیپ کمار کو معلوم ہوا کہ انکا تعلق پٹنہ سے ہے تو انھوں نے فوراً پوچھا کہ آپ عبدالصمد کو پڑھتے ہیں ؟ معلوم ہوا کی دلیپ کمار عبد الصمد کے ناول ’’ دو گز زمین ‘‘ کو بے حد پسند کرتے ہیں ۔

مہمانِ خصوصی شفیق الحسن نے انٹر نیشنل ایوارڈ ملنے پر عبدالصمد کو مبارکباد پیش کی۔ اور اپنی جانب سے یہ پیش کش کی کہ وہ اپنے ادارے کی جانب سے عبدالصمدکی تمام تحریروں کو ایک ساتھ کلیاتِ عبدالصمد کی شکل میں شائع کریں گے۔ جے این یو میں ماس میڈیا کے استاد ڈاکٹر شفیع ایوب نے عبدالصمد کے تخلیقی سفر کا مختصر خاکہ پیش کیا۔ انھوں نے عبدالصمد کی سادگی و پرکاری متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر شفیع ایوب نے افسانوں اور ناولوں کے علاوہ عبدالصمد کی دوسری کتابوں کا بھی جائزہ لیا۔ انھوں نے بتایا کہ جب عبدالصمد کا ناول خوابوں کا سویرا انگریزی میں شائع ہوا تو اس وقت کے صدر جمہوریہ ہندبھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے اس ناول کو ’’ ذہن و دل کو جھجھوڑنے والا ‘‘ ناول قرار دیا۔

اپنی صدارتی تقریر می پروفیسر انور پاشا نے عبدالصمد کے ناولوں کے سماجیاتی مطالعہ پہ زور دیا۔ انھوں نے عبدالصمد کی طر ز تحریر اور اسلوب کی تعریف کی۔ پروفیسر انور پاشا کو فکشن کی تنقید میں بڑا مقام حاصل ہے۔ انھوں نے ہم عصر اردو ناول کے پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے عبدالصمد کے ناول ’’ دو گز زمین ‘‘ کو بڑا ناول قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ عبدالصمد کے ناولوں کو پڑھتے وقت قاری کے سامنے ترسیل و تفہیم کا مسئلہ نہیں کھڑا ہوتا۔ وہ فلسفہ بیان کرنے کے لئے ناول نہیں لکھتے۔ بلکہ زندگی کا فلسفہ خود بہ خود فطری انداز میں انکے ناولوں میں بیان ہو جاتا ہے۔ پروفیسر انور پاشا نے عبدالصمد کو انٹر نیشنل دوحہ قطر فروغ اردو ایوارڈ ملنے پر ہندوستانی زبانوں کے مرکز کی جانب سے مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں عبدالصمد اردو کو اور خوبصورت ناول و افسانے دیں گے۔

اس تہنہتی جلسے میں افسانہ نگار ڈاکٹر قدسیہ نصیر، جے این یو میں اگریزی کی استاد ڈاکٹر کلثوم فاطمہ ، ریسرچ اسکالر محمد امتیاز الحق، ثنا اللہ ثنا، سلمان، شہباز رضا، سورج کمار، تفسیر، مرغوب ضیا، عمیر، قیام الدین، مسعود احمد، زبیر عالم خان ، طوبیٰ ایوب، بتول، زیبا وغیرہ نے سوال جواب کے سیشن میں حصہ لیکر تہنیتی جلسے کی معنویت میں اضافہ کیا۔

تبصرے بند ہیں۔