28؍دسمبر 2018ء کو دوحہ قطر میں بین الاقوامی سمینار: ایوارڈ تقریب اور مشاعرے کا انعقاد ہوگا

صفدر امام قادری

 بزمِ صدف انٹرنیشنل کی سنٹرل گورننگ کونسل نے ۲۰۱۸ء کے لیے بزمِ صدف ایوارڈ کمیٹی کی سفارشات کو ٹیلی اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ منعقدہ نشست میں منظورکرتے ہو ئے یہ اعلان کیا ہے کہ برطانیہ میں مقیم معروف شاعر، ڈراما نگار اور نقاد جناب باصر سلطان کاظمی کو بزمِ صدف کا بین الاقوامی ایوارڈ دیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ بزمِ صدف نئی نسل ایوارڈ کے لیے معروف شاعر اور تنقید نگار ڈاکٹر راشد انور راشد (علی گڑھ)کے نام کی منظوری دی گئی،تمام صاحبان کو ۲۸ دسمبر۲۰۱۸ء کودوحہ (قطر) میں منعقدہو نے والے بین الاقوامی سے می نار، ایوارڈ تقریب اور عالمی مشاعرے کے موقعے پریہ ایوارڈزپیش کیے جائیں گے۔

بزمِ صدف کی ایوارڈکمیٹی کی سفارشا ت پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہو ئے ڈائرکٹر صفدر امام قادری نے بتا یا کے گذشتہ برسوں میں جس طرح جاوید دانش(کینیڈا)،مجتبیٰ حسین (ہندستان) کو بین الاقوامی ایوارڈز اور ڈاکٹر واحد نظیر (دہلی)محترمہ عشرت معین سیما(جرمنی)کو نئی نسل ایوارڈ پیش کیے گئے،اسی سلسلے کی اگلی کڑی طور پر جناب باصر سلطان کاظمی اور ڈاکٹر راشد انور راشد کا انتخاب عمل میں آیا ہے جسے اردو دنیا میں بجا طور پر قبول کیا جائے گااور حق بہ حق دار رسید کے مترادف قرار دیا جائے گا۔

بزمِ صدف کے چیر مین جناب شہاب الدین احمد نے اپنے ایوارڈ یافتگان کو مبارک باد دی ہے اور ایوارڈ کمیٹی کے ارکان کا بہترین ادبی خدمت گاروں کے نام کے انتخاب کے لیے شکریہ ادا کیاہے۔ انھوں نے یہ واضح کیا کہ دونوں ایوارڈ یافتگان کے سلسلے سے بزمِ صدف نے متعدد مطبوعات پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ دونوں حضرات کے انتخابِ کلام کا اجرا دوحہ قطر کے پروگرام میںکیا جا ئے گا۔ چیر مین بزمِ صدف نے بتا یا کی محترمہ شمشاد فاطمہ کی کتاب ’ناز قادری کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالعہ‘، صفدر امام قادری کے اخباری کالموں کا انتخاب ’ عرضداشت‘ (مرتبہ صابر رضا رہبر مصباحی)، اردو کا مہجری ادب اور احمد اشفاق: مرتبہ ڈاکٹر نظام الدین احمد، ’تقسیمِ ملک کا ادب اور دوسرے مضامین‘ (افشاں بانو) ’ تانیثیت: چند مباحث‘ (مرتبہ سعیدہ رحمان)، ’تھوڑی سی آوارگی‘ ( سفر نامہ ٔ ہند)؛ مہتاب قدر کے شامل مکتبۂ صدف کی تازہ ترین ایک درجن سے زیادہ مطبوعات کا بھی اجرا عمل میں آئے گا۔

بزمِ صدف کے ڈائریکٹر پروفیسر صفدر امام قادری نے اس سال کے ایوارڈ یافتگان کا تعارف پیش کرتے ہو ئے بتا یا ہے کہ اردو نئی غزل کے موسسین میں سب سے نمایاں نام ناصر کاظمی کے صاحب زادے جناب باصر سلطان کاظمی ۴؍ اگست ۱۹۵۳ء کو پاکستان میں پیدا ہوئے۔ گورنمنت کالج، لاہور اور یونی ورسٹی آف مانچسٹر، بر طانیہ سے انگریزی زبان و ادب کی اعلا تعلیم حاصل کی۔  پاکستان کے مختلف کالجوں میں درس وتدریس کے بعد ۱۹۹۰ء وہ برطانیہ منتقل ہو گئے جہاں اسکول، کالج اور یو نی ورسٹی سطح کی تدریس سے وہ وابستہ ہو گئے اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ ’موجِ خیال‘ (۱۹۹۷ء ) ’چمن کوئی بھی ہو‘ (۲۰۰۹ء)، ’ ہوائے طرب‘( ۲۰۱۵ء) اور’ چونسٹھ خانے چونسٹھ نظمیں ‘(۲۰۱۵)سے چار شعری مجموعے شائع ہوئے۔ بساط ( ڈراما؍ ۱۹۸۷ء )، مانوس اجنبی ( افسانے؍۱۹۸۷ء) کے علاوہ ناصر کاظمی کے حوالے سے کوئی ایک درجن کتابوں کی ترتیب وتدوین کی ہے۔ انگریزی تراجم پر مشتمل متعدد کتابیں اس کے علاوہ ہیں۔ ابھی گذشتہ دنوں ان کی کلیات ’ شجر ہونے تک‘ شائع ہوئی ہے۔ انھیں پاکستان اور بر طانیہ کے متعدد ادبی انعامات بھی حاصل ہوئے ہیں۔ انھوں نے ہندستان، پاکستان، برطانیہ، امریکہ، ابوظہبی، بحرین، دوحہ قطر، ناروے، سویڈن، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، اسپین، ہالینڈاور بلجیم جیسے ممالک کے مشاعروں اور ادبی تقاریب میں شرکت کی ہے۔ ابھی حال میں ان کی خود نوشت سوانح کی اقساط کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

بزمِ صدف نئی نسل ایوارڈ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ادارے کے ڈائرکٹر پروفیسر صفدرامام قادری نے بتایا کہ پچاس برس سے کم عمر کے ایک فن کار کو ہر سال اس انعام کے لیے منتخب کیا جاتا ہے جس نے اپنے علمی و ادبی کاموں سے یہ توقع پیدا کر دی ہو کہ آنے والے وقت میں وہ اپنی زبان کا نمائندہ دستخط ہو گا۔ ۲۰۱۸ء کے بزمِ صدف نئی نسل ایوارڈ کے لیے راشد انور راشد ( علی گڑھ) کے نام کا متّفقہ طور پر انتخاب عمل میں آیا ہے جو اپنی شاعرانہ اور تنقیدی خدمات کے لیے ملک و بیرونِ ملک میں شہرت یافتہ ہیں۔ ۲۷ مئی ۱۹۷۰ء کو جھارکھنڈ صوبے کے شہر رانچی میں پیدا ہوئے راشد انور راشد نے رانچی یونی ورسٹی سے بی۔ ایے۔ آنرز کرنے کے بعد جواہر لال یونی ورسٹی، نئی دہلی سے ایم۔ اے، ایم۔ فل اور پی ایچ ڈیکی ڈگریاں حاصل کیں۔ جامعہ ملیہ اسلا میہ، کریم سٹی کالج، جمشید پور میں چند برسوں کی درس وتدریس کے بعد گذشتہ پندرہ برسوں سے وہ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ ہیں جہاں وہ ابھی ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر مامور ہیں۔ ابھی تک ان کے چار شعری مجموعے ’شام ہوتے ہی‘(۲۰۰۷)،’ کہرے میں ابھرتی پرچھائیاں‘(۲۰۱۲ء)،’ گیت سناتی ہوا‘(۲۰۱۵ء) اور’ قریب آؤ‘ ( ہندی ۲۰۱۵ء) شائع ہوچکے ہیں۔ مجروح سلطان پوری، علقمہ شبلی، وہاب اشرفی، قاضی عبدالستاراور طارق چھتاری کی حیات وخدمات پر تفصیلی کتابوں کے علاوہ ان کے تنقیدی مضامین کے نصف درجن مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی ترجمہ شدہ کتابوں کی تعداد بھی نصف درجن ہے۔ انھیں دہلی، بہار، اترپردیش اور مغربی بنگال کی اردو اکادمیوں نے انعامات سے نوازا ہے۔ دوحہ قطر اور سعودی عرب (جدّہ ) کے ادبی اسفار بھی انھوں نے کیے ہیں۔

گذشتہ برسوں کی طرح اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے سلسلے سے موثر کو ششوں کو دیکھتے ہوئے بزمِ صدف نے دوبئی کے جناب ریحان خاں کا انتخاب کیاہے جنھوں نے دوبئی میں نہ صرف بزمِ اردو کی بنیادرکھی بلکہ خلیج میں مشن اسکولوں میں اردو کو بہ طورِ مضمون پڑھنے اور پڑھانے کے لیے ماحول سازی کی اور آج ان خدمات کے طفیل ہزاروں خاندان میں اردو کا چراغ روشن ہے۔ بزمِ صدف کے چیر مین جناب شہاب الدّین احمد نے بتایا کہ جناب ریحان خا ںاگر چہ آئی۔ آئی۔ ٹی، کھڑک پور سے فارغ ہیں اور مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں سے وابستہ رہ چکے ہیں مگر ان کا آبائی وطن ملیح آباد ہے جہاں سے حضرتِ جوش ملیح آبادی کا تعلق ہے۔ انھوں نے اردو زبان سے اپنی دیوانہ وار وابستگی کی وجہ سے دوبئی میں اس زبان کی مقبولیت اور عام لوگوں تک اس کے پروگرام کی پہنچ قائم کر نے کے لیے فلم سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو مدعو کر کے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا۔ اسی لیے بزمِ صدف نے ریحان خاں کو بزمِ صدف ایوارڈ برائے اردو تحریک سے نوازنے کا فیصلہ کیاہے۔

بزمِ کے سرپرستِ اعلا(بین الاقوامی) جناب صبیح بخاری، سرپرست پروفیسر ارتضیٰ کریم، بین الاقوامی پروگرام ڈائرکٹر جناب احمد اشفاق، سکریٹری (ہندستان) ڈاکٹر محمد زاہد الحق، دہلی شاخ کے صدر ڈاکٹر واحد نظیر، دہلی شاخ کے سکریٹری ڈاکٹر انوار الحق، بنگلہ دیش، جرمنی، سعودی عرب، کینیڈا ممالک کے عہدے داراور اراکین ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے جناب باصر سلطان کا ظمی، ڈاکٹر راشد انور راشد اور جناب ریحان خاں کو دلی مبارک باد پیش کی ہے۔ اس موقع سے دوحہ قطر کمیٹی کے صدر جناب عمران اسد،مشیران نجم الحسن خان، جاوید عالم صدیق، بلال خاں، نائب صدور ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی، سیف الدین شارق اور محمد عرفان اللہ، اوم پرکاش پریدا، رضوان خاں اور صباح الدین ملک وغیرہ نے تمام انعام یافتگان کو مبارک باد دی ہے اور ان کے دوحہ قطر میں استقبال کرنے کی تیاریاں شروع کر د ی ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔