براؤزنگ زمرہ

غزل

غزل

نہ جانے کب مِرے شعروں میں لائیں وہ تشریفسجاﺅں قصرِ غزل کے میں بام و در کب تک

غزل

ہجوم  ِشب کی میں پرچھائیوں سے ڈرتا رہا خود اپنے گھر ہی میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا اگلتے  دیکھا  جو  دریا  کو  نیکیاں  اپنی تو ساری عمر میں اچھائیوں سے ڈرتا…

شباب روشن ہے

دانش اثریکچھ اس طرح سے صنم کا شباب روشن ہے کہ جس طرح سے چمن میں گلاب روشن ہے میں تیرے حسن کو تشبیہ چاند سے کیوں دوں کہ ماہتاب سے بڑھ کر نقاب روشن ہے…

کیوں نہیں جاتے

اشہد بلال ابن چمنیک مشت نہیں ہو تو بکھر کیوں نہیں جاتے گر زندگی بے سود ہے مر کیوں نہیں جاتے شکوہ ہے اگر تم کو مری راہبری سے پھر چھوڑ کے واپس یہ سفر…

ہر ہنسی کو اجاڑ دیتے ہیں

راجیش ریڈیہر ہنسی کو اجاڑ دیتے ہیں کھیل آنسو بگاڑ دیتے  ہیںروز اٹھاتے ہیں کھود کر خود کو روز پھر خود میں ،، گاڑ دیتے ہیںجانے ہم کیا بنانے…

یہ جو زندگی کی کتاب ہے

راجیش ریڈییہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے کہیں اک حسین خؤاب ہے کہیں جان لیوا عذاب ہے کبھی کھولیا، کبھی پالیا کبھی رولیا کبھی گالیا…