
افتخار راغبؔ
کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
جب ہے سرکارؐ کا ہر نقشِ کفِ پا روشن
…
جس کو حاصل ہو رضا اور شفاعت اُنؐ کی
ہے اُسی شخص کی قسمت کا ستارا روشن
…
آپؐ آئے ہیں اندھیروں کو مٹانے کے لیے
کیوں نہ ہو آپؐ کا ہر طور طریقہ روشن
…
حبِّ سرکارِ دوعالمؐ جو بسالے دل میں
دونوں عالم میں ہو خوش بخت کا چہرہ روشن
…
دیکھ کر ظلم نہ بیٹھے گا وہ بے حس کی طرح
جس کے سینے میں ہے ایمان کا جذبہ روشن
…
زندگی بھر وہ جلائے گا محبّت کے چراغ
آپؐ کے نور سے جس کا ہے عقیدہ روشن
…
آپؐ کے چاہنے والوں کی یہی چاہت ہے
شمعِ ایماں رہے سینے میں ہمیشہ روشن
…
جس کو حاصل نہیں آقاؐ کی غلامی راغبؔ
دین روشن ہے نہ اس شخص کی دنیا روشن