
نظم
ایک وہم کا ازالہ
ادریس آزاد
تم بُرا نہ مانو تو
ایک بات کہتا ہوں
یہ جو وہم ہے تم کو
سب خرید سکتے ہو
جسم، زلف، آنکھیں اور
لب خرید سکتے ہو
بُت پرست لوگوں کے
رَب خرید سکتے ہو
تم عروسہ ٔ نَو کی
شب خرید سکتے ہو
جب خریدنا چاہو
تب خرید سکتے ہو
شعر،لفظ اور شاعر
سب خرید سکتے ہو
پَر سوال اُٹھتا ہے
سب خرید کربھی تم
یہ جو اپنی نظروں میں
"آبرُو سی” ہوتی ہے
کب خرید سکتے ؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)

Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)