سرسید نے انیسویں صدی میں مسلمانوں کی تعلیم وتربیت کا بیڑہ اٹھایا

 محبوب نگر(راست) سرسید احمد خاں نے علی گڑھ تحریک کے ذریعہ اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی اصلاح،شعور بیداری اور تعلیم وتربیت کا بیڑہ اٹھایا اورسرسید کی علی گڑھ تحریک نے اردو ادب کو بہت زیادہ متاثر کیا۔ ان خیالا ت کااظہار ڈاکٹر بشیر احمدپرنسپل المدینہ کالج آف ایجوکیشن نے ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری اینڈ پی جی کالج میں سرسید کے دوسوسالہ یوم پیدائش کے موقع پرمنعقدہ توسیعی لیکچر و کلچرل پروگرام سے کیا انہوں نے مزید کہاسرسید احمد خان نے1857ء؁ کے بعد مسلمانوں کے اندر ایک نیا جوش وجذبہ پیدا کیا ان کے رفقاء نے پاک و مثالی انسانوں کی سوانح عمریاں لکھیں اور مسلمانوں کے سامنے ایک سچا عملی نمونہ پیش کیا۔ علی گڑھ تحریک کے زیر اثر اردو ادب میں کئی نمایاں تبدیلیاں واقع ہوئیں۔

سرسید کا نظریہ تھا کہ تعلیم ہی کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کا مزاج، کردار اور سوچ میں تبدیلی لاکر ان کے ذہنوں کو منور کیا جاسکتا ہے۔ سرسید احمد خان سمجھتے تھے کہ تعلیم ہی قوم میں نیا جذبہ اور روشنی پیدا کرنے کا واحد ذریعہ بن سکتی ہے۔ سرسید احمد خان نے برصغیر کے مسلمانوں میں علمی تڑپ پیدا کرنے کیلئے اپنی مساعی جمیلہ کو بروئے کار لایا اور اس میں وہ کامیاب بھی رہے۔اس توسیعی لیکچراور کلچرل پروگرام کی صدارت ڈاکٹر جی یادگیر پرنسپل کالج نے کی انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ سرسید احمد خاں مسلمانوں میں تعلیمی بیداری کے لئے نمایاں کردار ادا کیا ہے ان کو بانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اعزاز حاصل ہے۔انہوں نے قوم کی اصلاح کے لئے علی گڑھ تحریک چلائی اور مسلمانوں میں شعور بیداری کا خوب کام انجام دیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر عزیز سہیل نے اپنے خطا ب میں کہا کہ سرسید نے تہذیب الاخلاق میں اصلاحی مضامین لکھ کر اردو مضمون نگاری کو فروغ دیا۔ سرسید احمدخان اردو کے بہت بڑے صاحب طرز ادیب تھے جنہوں نے اسلوب اور موضوعات کے اعتبار سے اردو ادب پر گہرے اثرات ڈالے۔ سرسید احمدخان کی شخصیت میں بہت سی خوبیاں موجود تھیں ان کا سب سے عظیم کارنامہ مسلمانوں کی علمی و تعلیمی زندگی میں انقلاب پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے اپنی زندگی کے آخری وقت تک خود کو قوم کی خدمت کے لئے وقف کردیاتھا۔قبل ازیں پروگرام کے آغاز میں ثنا،ناظمہ، تسلیم نے قومی ترانہ پیش کیا۔شیخ شجاعت علی، ڈاکٹر جہانگیر علی اسسٹنٹ پروفیسر اردو نلگنڈہ ڈگری کالج اور راگھویندار ریڈی اسسٹنٹ پروفیسرہسٹری، وینکٹ ریڈی نے بھی خطاب فرمایا۔کلچرل پروگرام کے تحت منعقدہ مشاعرہ میں محبوب نگر کے کہنہ مشق شاعر جناب حلیم بابر نے سرسید کو منظوم خراج پیش کیا۔

چچا پالموری نے اپنے مزاحیہ کلام سے محفل کوزعفران زار بنادیا۔سرسید کی دوسوسالہ یوم پیدائش پر منعقدہ تحریری و تقریری مقابلہ میں انعام یافتہ طلبہ میں مہمانوں کے ہاتھوں انعامات پیش کئے گئے۔ ڈاکٹر بشیر احمد کی دوسری پی ایچ ڈی کی تکمیل پر تہنیت پیش کی گئی۔ عارفہ جبین لیکچرار تاریخ نے نظامت کے فرائض انجام دئے، واجدہ بیگم کے شکریہ پر پروگرا م اختتام پذیر ہوا۔اس موقع پر طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجو تھی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔