ڈاکٹر ذاکر نائک کی تنظیم پر پابندی غیر مناسب

محمد وسیم

عید الفطر سے قبل بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں ہوےء بم دھماکے میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا کیونکہ بم دھماکے میں ملوث ایک شخص ان کی تقریروں سے متاثر تھا یہ خبر وہاں کے اخبار میں چھپی جس کو بنیاد بنا کر ہندوستانی میڈیا نے بلا کسی عدالتی کارروائی اور اور بغیر ثبوت کے ان کو دہشت گرد کهہ ڈالا ، یہ کسے مان لیا جائے کہ اگر کوئی شخص کسی سے متاثر ہو تو اس کے غلط عمل کا ذمہ دار وہ ہے جس سے وہ متاثر ہے ، ڈاکٹر ذاکر نائک سے تو کئی بڑے رہنما ہیں وہ بھی متاثر ہیں تو کیا میڈیا اور حکومت انهیں دہشت گرد مان لے گی ، اس طرح کا رویہ انتہائی متعصبانہ ہے ، ڈاکٹر ذاکر نائک تقابل ادیان کے ماہر ہیں وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں موجود مذاہب امن کی تعلیم دیتے ہیں اور اس بات کو وہ حوالوں کے ساتھ بھی ثابت کرتے ہیں تو ایسا پر امن شخص دہشت گرد کیسے ہو سکتا ہے
حکومت نے بغیر کسی ثبوت یا عدالتی کارروائی کے ڈاکٹر ذاکر نائک کی تنظیم اسلامک ریسرچ فاونڈیشن پر 5 سال کی پابندی لگا دی ہے اور ہندوستان میں ان کو پروگرام کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے ، یہ فیصلہ ہندوستان کے قانون کے خلاف ہے کیونکہ کہ یہاں کے قانون میں ہر شخص کو اپنے مذہب کی تعلیمات کو عام کرنے کی آزادی ہے مگر حکومت نے ان کی اس آزادی کو چهین لیا ہے ، سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اسی ہندوستان میں سرکاری دہشت گرد سڑکوں پر گھومتے نظر آتے ہیں ، دہشت گردی میں ملوث کئی تنظیمیں ہیں ، کئی ایسے لیڈر ہیں جو اپنے پروگرام میں کهلم کھلا دہشت گردی کی بات کرتے ہیں ، دھمکیاں دیتے ہیں ، ایک ہندو کے بدلے دس اور سو مسلمانوں کو مارنے کی بات کرتے ہیں ، ایسے لوگوں کے بیانات اور دھمکیاں آج بھی یو ٹیوب پر دیکھی جا سکتی ہیں مگر حکومت ایسے لوگوں پر کوئی کارروائی نہیں کرتی جب کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف کوئی بھی ایسی تقریر یا بیان نہیں ہے پھر بھی محض ایک مسلمان کی بنا پر ان کی تنظیم پر 5 سالہ پابندی لگائی جاتی ہے ، یہ قابلِ افسوس ہے اور حکومت کی مسلمانوں کے خلاف تنگ نظری کا ثبوت بھی ہے
آخر میں ہم ہندوستان کے تمام مسلمانوں اور امن پسند ہندوؤں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ ڈاکٹر ذاکر نائک کی تنظیم پر لگی پابندی کے خلاف آواز اٹهائیں کیوں کہ وہ ایک پر امن مذہبِ اسلام کی تعلیمات کو پر امن طریقے سے پیش کرتے ہیں ، انہوں نے ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کی ہے ، داعش ، القاعدہ وغیرہ کی تنظیموں کو دہشت گرد مانا ہے انہوں نے ہمیشہ قوم و ملک کے مفاد میں بات کی ہے اس لئے ہمیں بھی قوم و ملک کے مفاد کرنے والوں کی حمایت کرنی چاہئے اور انصاف کے لئے تمام لوگوں کو مل کر آواز اٹھانی چاہیے یہی اصل میں انصاف کا ساتھ دینا ہے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔