اسلام دشمن ویب سائٹس کا مقابلہ وقت کا اہم ترین جہاد

مولانا سید احمد ومیض ندوی

 اس وقت اسلام کے خلاف دشمنانِ اسلام نے جو جنگ چھیڑ رکھی ہے وہ تیغ وتفنگ کی نہیں ، بندوقوں اور ہتھیاروں کی نہیں ، ٹینکروں اور میزائلوں کی نہیں بلکہ اس وقت اسلام کے خلاف جو حقیقی جنگ جاری ہے وہ الیکٹرانک جنگ ہے، جس میں میڈیا، ذرائع ابلاغ اور بالخصوص انٹرنیٹ کو بطور ہتھیار کے استعمال کیا جار ہاہے۔ اس جنگ میں دشمن کمپیوٹر پر بیتھ کر اور اس کے کی بورڈ کو حرکت دے کر اسلام پروار کررہا ہے۔ انٹرنیٹ کے راستہ سے لڑی جانے والی اس جنگ میں ایسے ایسے بم گرائے جارہے ہیں کہ ان کے ذریعہ اسلام اور قرآن کی شبیہ کو بگاڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف مسلمانوں کا ایک طبقہ ہے جو انٹرنیٹ ہی کے راستے سے دشمنوں کی بمباری کا جواب دے رہا ہے ہے۔ مسلم نوجوان کی ایک بڑی تعداد بہتر سے بہتر مقابلہ کررہی ہے۔ انٹرنیٹ کے راستہ سے ہونے والے حملوں کا جو مقابلہ کیا جارہا ہے اسے الیکٹرانک جہاد کا نام دیا جاسکتا ہے۔ اس وقت تیغ وتفنگ اور دیگر ہتھیاروں کے جہاد سے زیادہ اس جہاد کی ضرورت ہے۔ اس الیکٹرانک جہاد کے ذریعہ اسلام کا بھر پور دفاع کیا جارہا ہے اور ان ویب سائٹس کا مقابلہ کیا جارہا ہے جو یا تو اسلام کی شبیہ کو بگاڑ رہے ہیں یا پھر حقیقی اسلامی ویب سائٹس کو غیر کار کرد کررہے ہیں ۔

  اسلام دشمن ویب سائٹس دو طرح کے ہیں :(۱) ایسے ویب سائٹس جو اسلام کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں اور اسلام کے تعلق سے مسلمانوں کے احساس وجانکاری کو غلط رخ دے رہے ہیں ۔ نیز قرآن وسنت اور سیرت نبویؐ کو مسخ کرکے پیش کررہے ہیں ۔ یہ وہ سائٹس ہیں جنہیں یہود ونصاریٰ نے شروع کیا ہے، اوران میں سے بہت سے سائٹوں کے اسلامی نام ہیں جن سے ایک ساہ لوح مسلم نوجوان مغالطہ میں پڑجاتا ہے کہ فی الواقع یہ اسلامی سائٹ ہے اور مسلمانوں نے ہی اسے بنایا ہے۔ مثلا یہودی ونصاریٰ کے بنائے ہوئے اس قسم کے سائٹوں کے نام اس طرح ’’القرآن‘‘، ’’الاسلام‘‘ وغیرہ، اس قسم کے نام رکھ کر دشمنانِ اسلام چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے عقائد تزلزل کا شکار ہوجائیں اور مسلمان ان کی پیش کردہ من گھڑت باتوں کو فی الواقع اسلام سمجھ بیتھیں ۔ دشمنانِ اسلام اور بالخصوص یہود ونصاریٰ کا مقصد اسلام اور اساسیات اسلام کی تحریف کرنا ہے، اور اس کی مسخ کاری ہے اور غیر مسلموں کو اسلام کے تعلق سے ایسا تأثر دیتا ہے کہ وہ اسلام سے بدکنے لگیں اور ان کے دلوں میں اسلام کے خلاف نفرت بیتھ جائے۔ دشمنانِ اسلام کے ویب سائٹ مسلمانوں کے لیے اسلام کو تعلق سے غلط تأثر پیش کررہے ہیں ؛ تاکہ وہ اسلام قبول نہ کرنے پائیں ۔ یہود ونصاریٰ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے حد سے زیادہ خائف ہیں وہ لوگوں کو اور بالخصوص اپنے طبقہ کے افراد کو اسلام سے دور رکھنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں ۔ چوں کہ ان کا مذہب اور ان کی آسمانی کتابیں اصل شکل میں باقی نہیں رہیں ؛ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کا مذہب اور قرآن مجید بھی تحریف کا شکار ہوجائے؛ لیکن انہیں نہیں معلوم کہ قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لی ہے۔ جب کہ دیگر آسمانی کتب کے بارے میں اس قسم کا وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔

(۲) دشمنانِ اسلام کی سائٹوں کی دوسری قسم وہ ہے جنہیں ’’ہاکرز‘‘ یا انٹرنیٹ کے قزاق کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ انٹرنیٹ پر حقیقی اسلامی ویب سائٹس پر کاری ضرب لگانے کی کوشش کرتے ہیں ؛ تاکہ وہ غیر کارکرد ہوجائیں اور ان تک لوگوں کی رسائی ممکن نہ ہو۔ یہ لوگ الیکٹرانک جنگ کے ذریعہ اسلامی ویب سائٹ کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں ؛ تاکہ نیٹ پر ایسے سائٹس معطل ہوجائیں اور اباحت پسند اور اسلام مخالف سائٹوں کے لیے میدان خالی ہوجائے۔ اس قسم کے اسلام مخالف ویب سائٹوں میں سے بعض وہ ہیں جن کے لیے انتہا پسند یہودی سرگرم ہیں اور بعض وہ ہیں جن کی نگرانی گمراہ اور بے راہ روی کے شکار عیسائی نوجوان کررہے ہیں ۔ بعضے ویب سائٹس اسلام کے نام سے ہیں لیکن وہ یہود ونصاریٰ کے بنائے ہوئے ہیں ۔ ان سائٹوں پر اسلام کے نام سے انتہائی گمراہ کن باتیں پیش کی گئی ہیں بلکہ بہت سی من گھڑت سورتیں قرآن میں شامل کی گئی ہیں ؛ تاکہ پڑھنے والوں کا ذہن اسلام کے تعلق سے بے اعتمادی کا شکار ہوجائے اور اسلام سے نفرت رکھنے والے غیر مسلم مزید اسلام سے متنفرہوں ۔

اسلام دشمن سائٹس

  اسلام دشمن سائٹس دو طرح کی ہیں : بعض وہ ہیں جو براہ راست اسلام کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں اور ان پر کھلے عام اسلام کے خلاف مواد پیش کیا جارہا ہے۔ اسلام اور پیغمبر اسلام پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں ۔ قرآن کی تحریف کا ارتکاب کیا جارہا ہے، اور قرآن کا استہزاء کرنے کے لیے قرآن جیسی گھڑی ہوئی شیطانی ترکیبات پیش کی جارہی ہیں ۔ اور دوسرے ایسے ویب سائٹس ہیں جو بالواسطہ اسلام سے جنگ کررہے ہیں ۔ مثلا رموز ِاسلام اور اسلامی شخصیات پر طعن وتشنیع۔ مثلا پیغمبر اسلام کی گستاخی یا آپؐ کے کارٹونس کی اشاعت ڈنمارک سی یہ مہم شروع ہوئی اور اب تک اس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس میں بعض سائٹوں پر حضورؐ   ختمی مرتبت کے ایسے کارٹونس ہیں کہ ابتدا میں شائع ہوئے کارٹونس ان کے سامنے پھیکے پڑجاتے ہیں ۔ اسی طرح مغربی سائٹوں پر ایسی فلمیں پیش کی جارہی ہیں جن میں اسلام کو بگاڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اور اسلام کو نعوذ باللہ دہشت گرد مذہب کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس کے لیے بسا اوقات نام نہاد ومسلم فلم ایکٹروں کو بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے حال میں شاہ رخ خان کی فلم ’’مائی نیم از خان‘‘ میں اسلام کے نام پر اسلام کی غلط ترجمانی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مصری مفکر ڈاکٹر زغلول نجار کے انکشاف کے مطابق مشرقی گرجا گھروں کی جانب سے ایسی فلم تیا کی گئی جن میں اسلامی داعیوں کی شبیہ بگاڑ کر پیش کی گئی۔ 2005ء میں جامع ازہر کے ایک اسکالر نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں لکھا تھا کہ اس وقت انٹرنیٹ پر دس ہزار اسلام دشمن سائٹس کام کررہے ہیں جنہیں اربوں ڈالروں کے ذریعہ مالی امداد حاصل ہے۔ جب کہ ان دس ہزار سائٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلمانوں کے پاس دو سو سے زائد سائٹس نہیں ہیں اور اربوں ڈالر ان پر صرف کئے جارہے ہیں ؛ جب کہ ان کے مقابلہ کے لیے صرف دو سو اسلامی سائٹس ہیں جن کی امداد ایک ملین ڈالر سے متجاوز نہیں ۔ حالیہ عرصہ میں جب ڈنمارک کے کارٹونس منظر عام پر آئے اور ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ کی فلم ’’فتنہ‘‘ ریلیز ہوئی اور پوپ بینڈیکٹ کے اسلام کے خلاف ریمارک سامنے آئے تو اس کے بعد انٹرنیٹ پر اسلام مخالف معرکہ تیز سے ہوگیا اور دونوں طرف سے ہزاروں سائٹس میدان میں اتر گئے ہیں۔

ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اسلام دشمن سائٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلم نوجوانوں میں پہلے کی بنسبت کافی حرکت پیدا ہوچکی ہے اور بڑے پیمانہ پر انٹرنیٹ کے راستہ سے اسلام کا دفاع کیا جارہا ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ اسلام مخالف سائٹوں کو معطل اور غیر کار کرد کردیا جائے؛ لیکن اس کے جواب میں اہل مغرب کی جانب سے انتہائی گھناؤنی حرکت کی جارہی ہے۔ جس سے ان کا اخلاقی دیوالیہ پین ظاہر ہورہا ہے۔ بعض عیسائی سائٹوں پر گھڑی ہوئی آیات پیش کی جارہی ہیں او رمسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لیے ان من گھڑت آیات میں انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کیے جارہے ہیں ۔ انٹرنیٹ کے ماہرین اور فنی تجربہ کے حامل افراد نے انتباہ دیا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایسے بہت سے سائٹس ہیں جنہیں یہود ونصاریٰ نے شروع کیا ہے اور جن کا مقصد اسلام کی شبیہ بگاڑنا ہے۔ اور یہ سائٹس مختلف ناموں سے کام کررہے ہیں ۔ اور اس بات سے آگاہ کیاکہ ہاکرزگروپس ایسے ای میل اور میسیج بھیج سکتے ہیں جو وائرس کے حامل ہوتے ہیں جن سے کمپیوٹر کا ہارڈ ڈسک مکمل طور پر تباہ ہوسکتا ہے۔ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ حقیقی اسلامی سائٹوں کو معطل کردیا جائے۔ اس قسم کے وائرس پہونچانے والے مختلف سائٹوں کی نشاندہی فلسطینی میڈیا گروپ نے کی ہے، اور دیگر مسلم ماہرین انٹرنیٹ نے ایسے سائٹوں کی نشاندہی کی ہے۔ جنہیں اسلام کے تعلق سے غلط پروپیگنڈہ کے لیے صہیونیوں نے شروع کیا ہے۔ ان میں نمایاں درج ذیل سائٹس ہیں :

          (1) www.answering_islam.org (2) www.aboutislam.com

          (3) www.thequran.com  (4) www.allahssurance.com

کویت سے شائع ہونے والے ہفت روزہ ’’المجتمع‘‘ کے نمائندہ نے اس تعلق سے بھرپورریسرچ کے بعد اس قسم کی بہت سی سائٹوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلام مخالف سائٹوں میں سب سے نمایاں جو پہلاسائٹ ہے وہ اسلام کے خلاف زبردست پروپیگنڈا کرتا ہے۔ اس سائٹ کے نام ہی سے اس کی اسلام دشمنی ظاہر ہوتی ہے۔ یعنی’’ اسلام کارد‘‘ اس سائٹ کے مرکزی صفحہ کے عنوانات کی تفصیل یوں ہے۔ ان میں ایک یہ ہے کہ ’’کیا اللہ نے قرآن کی حفاظت کی ہے؟ مسیح علیہ السلام کے اللہ کا بیٹے ہونے کا مطلب کیا ہے؟‘‘اسی طرح اس کے مرکزی صفحہ کا ایک عنوان ہے احمد دیدات کے رد میں لکھی گئی جان گلکرسٹ کی نئی کتابیں مثلا ایک کتاب کا نام ہے’’مسیح کا سولی پر چڑھایا جانا حقیقت ہے نہ کہ فسانہ‘‘۔ نیز ایک اور کتاب ہے ’’مسیح کی مصلوبی اور ان کی قیامت‘‘ اسی طرح اس صفحہ پر مینس عبد النور کی کتاب بھی دی گئی ہے۔ جس کا نام’’کتاب مقدس پر کئے جانے والے وہمی شبہات‘‘ اس سائٹ پر ان تمام اعتراضات کے جوابات دئے گئے ہیں جو عیسائیوں کے عقائد پر کئے جاتے ہیں جودر اصل حقیقی اعتراضات ہیں ۔ ڈاکٹر ولیم کمپل کی ایک کتاب’’قرآن میں سائنسی معجزات پائے جانے کے اسلامی دعوے‘‘ کے نام سے سائٹ پر ہے۔ اس بدنام زمانہ سائٹ پر قرآنی اغلاط کے عنوان سے بکواس کی گئی ہے۔ سائٹ پر کہا گیا ہے کہ بیشتر مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شخصیت کے تعلق سے بہت کم جانتے ہیں ۔ خود قرآن مجید میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے تعلق سے کم مواد ہے۔ (جب کہ یہ صریح جھوٹ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق قرآن نے تفصیلی ذکر کیا ہے۔ حضرت مریم  ؑکے نام سے ایک مستقل سورت ہے۔ اور جگہ جگہ حضرت عیسی ؑکا نام لایا گیا ہے)

 اس طرح پچھلی سطروں میں ذکر کئے گئے چار اسلام مخالف سائٹوں میں دوسری سائٹ بھی انتہائی خطرناک ہے۔ اس خبیث سائٹ پر کہا گیا ہے کہ قرآن عام کتابں کی طرح بس ایک کتا ب ہے۔ جس طرح کسی بھی تاریخی کتاب پر طعن وتشنیع کی جاسکتی ہے اسی طرح قرآن پرطعن وتشنیع جائز ہے۔ ادبی کتابوں کے اصول تنقید کے مطابق قرآن کو بھی پرکھا جاسکتا ہے۔ وٹیکن چرچ کے زیر سرپرستی موجودہ پوپ کے دور میں قرآن کے خلاف اس انداز کا کام شدت کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ موجودوہ پوپ کے نائب لوئیس توران نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے دین کو اس طرح ترقی یافتہ بنائیں جس طرح عیسائیوں نے ترمیمات کے ذریعہ اپنے مذہب کو ترقی سے ہم آہنگ کیا ہے۔ قرون وسطیٰ میں جس طرح عیسائیوں نے دین مسیح کے تعلق سے اقدام کیا مسلمانوں کو بھی ویسا اقدام کرنا چاہئے۔ جب مسلمانوں نے قرآن پر کسی بھی قسم کی تنقید کو بالکلیہ مسترد کردیا تو نائب پوپ نے مسلمانوں کے اس طرز عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس سائٹ کے مقدمہ کے آغاز میں یہ عبارت درج ہے۔ قآنی سائٹ آپ کا استقبال کرتی ہے۔ اس سائٹ میں قرآن سے تعلق رکھنے والی ہر چیز موجود ہے۔ یہ قرآن مجید کی موضوعاتی تفسیر کی پہلی سائٹ ہے، جو اسلامی ورثہ میں پائی جانے والی خرافات سے بالکلیہ پاک ہے۔ یہ ہر قسم کے اسکالروں کے لیے بہترین سائٹ ہے۔ قرآن سے متعلق تحقیق کے خواہشمند اس سائٹ کا ضرور مطالعہ کریں ۔ یہ پہلی سائٹ ہے جس پر آپ کو قرآن سے متعلق مواد زیادہ وضاحت کے ساتھ ملے گا۔ اس میں آیات منسوخہ پر بھی خوب روشنی ڈالی گئی ہے۔ نیز آیات سے متعلق تشریحات وتعلیقات بھی سیاق قرآن کے دوران دی گئی ہیں ۔ اس سائٹ سے ہمارا واحد مقصد قرآن کو سب کے لیے قابل فہم بنانا ہے۔ یہ جملے سائٹ کے آغاز پر دئے گئے ہیں جو نہایت پرکشش ہیں ۔ ہر شخص اس کی طرف لپکے گا اور یہ سمجھے گا کہ واقعتا یہ قرآن کی سب سے بہترین سائٹ ہے۔ اس سائٹ پر قرآن سے متعلق عجیب وغریب مضامین دئے گئے جس سے حقانیت ِقرآن مشکوک ہوکر رہ جاتی ہے۔ مثلا ایک عنوان ہے’’قرآنی غلطیاں اور ان کا تورات وانجیل سے تقابل‘‘ اس عنوان کا دیکھنے والا یقین کرے گا، واقعی قرآن میں غلطیاں ہیں۔

ایک اور اسلام مخالف سائٹ  www.amazon.com کے نام سے ہے۔ یہ کتابوں کی سائٹ ہے؛ لیکن اس پر زیادہ ’’الفرقان الحق‘‘نامی من گھڑت قرآن کے نسخوں کو پیش کیا گیا ہے۔ جسے یہودیوں اور اسلام دشمن امریکیوں نے گھڑ لیا ہے۔ الفرقان الحق کو امریکہ کے دوناشروں نے شائع کیا ہے۔ جسے انہوں نے اکیسویں صدی کی کتاب مقدس قرار دیا ہے۔ اسی طرح اسے عالمی امن وسلامتی کی ضامن کتاب قرار دیا ہے۔ نیز اسے تینوں مذاہب کے لیے مصحف مکمل بتایا گیا ہے۔ اس جھوٹ کے پلندہ کے مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ یہ کتاب بطور خاص عالم اسلام کے لیے پیش کی جارہی ہے۔ کویت اور مختلف عرب ملکوں کی یونیوسٹیوں میں اس کے نسخے تقسیم کیے گئے ہیں۔

 کینیڈا میں ایک قبطی انجمن ہے جو مشرق وسطیٰ کے عیسائی کے نام سے کام کرتی ہے اس نے اپنی ایک سائٹ بنائی ہے جو انتہائی ناپاک ہے۔ اس کا نام  RAPSAWEYAT  راپسو در اصل ایک شیمپو کا نام ہے جسے ایک مصری کمپنی تیار کرتی ہے۔ قرآن راپسو نام رکھ کر قرآن کی نسبت اس شیمپو کی طرف کی گئی ہے او رایسی حرکت قرآن کا مذاق اڑانے کے لیے کی گئی ہے۔ قرآن کے لغات اور ان پر انتہائی گندے الفاظ اس میں دئے گئے ہیں ۔ اس سائٹ کے بنانے والے عیسائیوں نے اس کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارا مقصد عالم اسلام میں بسے ہوئے اپنے عیسائی بھائیوں کا دفاع ہے۔ لیکن مسلم نوجوانوں نے اس سائٹ کا سد باب کرایا او رایسی ترکیبیں استعمال کیں کہ جب یہ سائٹ کھولی گئی تو اس پر وضاحت آئی کہ یہ سائٹ دوسروں کی ملکیت میں جاچکی ہے۔ کبھی کبھی اس کی جگہ راہ اسلام نامی اسلامی سائٹ کھل جاتی ہے جو صحیح اسلامی سائٹ ہے۔

ہاکرز کے حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں نے مختلف عیسائی سائٹوں پر ہلّہ بول دیا۔ چنانچہ جنوری  2007ء میں مصر کی تقریباً 17عیسائی سائٹوں نے شکایت کی کہ انٹرنیٹ کے قزاقوں نے انہیں اغوا کرلیا۔ یہ مسلم نوجوان ہیں جو مدافعینِ اسلام کے نام سے کام کررہے ہیں ۔ چنانچہ مدافعینِ اسلام سائٹ شروع کرنے والے مسلم نوجوانوں نے عیسائی سائٹس پر موجود سارے مواد کا صفایا کردیا۔ جن جن عیسائی سائٹ پر اسلام کے خلاف مواد تھا وہاں آیات قرآنیہ لائی گئیں ۔

   فرد واحد اسلام مخالف سائٹوں کو ختم نہیں کرسکتا۔ اس کے لیے باقاعدہ ایک گروپ ضروری ہے۔ جیسے ’’الیکٹرانک جہاد‘‘ نامی گروپ ہے۔ اس نام سے ایک سائٹ ہے اور اس سائٹ پر مختلف افراد مل کر عیسائی سائٹوں کو ضائع کرنے کا طریقہ بتایا جائے گا۔ اس کا مستقل پروگرام سائٹ پر دیا گیا ہے، اس پروگرام کی روشنی میں آپ بھی اسلام مخالف سائٹوں کو ضائع کرسکتے ہیں ۔ عیسائی سائٹں کا مقابلہ کرنے اور ان کی جگہ پر اسلامی مواد پیش کرنے والے اسلامی سائٹ درج ذیل ہیں :

(1) http://www.alhakekah.comn  (مسیحیت حقیقت کی میزان ہیں )

  (2) http://www.khayama.com/asara

  (اس میں حضرت مسیحؑ کے مذہب کی توضیح کرتے ہوئے عالم عرب میں عیسائی خطرہ سے آگاہ کیا گیا ہے)

  (3) http://www.tawdeeh.com

  (4) http://www.truhwy.tv

(5) http://www.balady.net

 (6) http://www.truth.org_ye

 الغرض ویب سائنس کے تعلق سے مسلم نوجوانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی سائٹس کے مطالعہ سے قبل یہ دیکھا جائے کہ یہ سائٹ کس کی بنائی ہوئی ہے۔ اسلام اور قرآن سے منسوب ہر سائٹ مسلمانوں کی بنائی ہوئی نہیں ہوتی۔

تبصرے بند ہیں۔