بنی اسرائیل سے حَبلُ مِّنَ ا لنّاس چھینے جانے کا وقت اب دور نہیں!

عالم نقوی

لیکن اس سے پہلے دجالی فتنے کی تباہ کاریاں اور عالمِ اسلام  کی شدید آزمائش بھی لازمی ہے۔ آنے والے پانچ دس سال ہر اعتبار سے حد درجہ اہمیت کے حامل ہیں۔ پچھلے چند روز کے دوران مغربی ایشیا کے محاذ پر جو تزویری اہمیت کے حامل واقعات پیش آئے ہیں وہ بادی النظر میں متضاد لیکن فی ا لواقع صہیونی طریقہ کار کے نمائندہ ہیں۔

 مثلاً گزشتہ سنیچر( ۱۰ فروری۲۰۱۸ )کو سیریا پر اسرائلی فضائی حملوں کے دوران شامی افواج نے اپنی جوابی کارروائی میں اُس کے ایک ایف ۱۵ جنگی طیارے کو سخت نقصان پہنچایا اور دوسرے  ایف ۱۶ لڑاکا طیارے اور ایک اپاچی ہیلی کاپٹر کومار گرایا اور اسرائل کو یہ واضح پیغام دیا کہ اب اس کی فوجی فضائی بالادستی کے دن پورے ہو چکے ہیں۔

یہ تو سب جانتے ہیں کہ  تکفیری دہشت گردوں کے خلاف سیریا کو ایرانی افواج، پاسداران انقلاب اور لبنانی حزب اللہ کی بھر پور مدد حاصل ہے لیکن یہ کم لوگ جانتے ہیں کہ اسرائل گزشتہ برسوں میں داعش وغیرہ  تکفیری دہشت گرد گروہوں کی مدد کے لیے  شام  پر دو چار یا دس بیس نہیں ایک سو سے زائد فضائی حملے بمباری اورگولہ باری  کر چکا ہےجس میں شام ایران اور لبنان  اور ان کے حامی شہریوں چاروں  کا بھاری نقصان ہوا ہے  لیکن اسرائل اور امریکہ انہیں داعش اور دوسرے دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کرنے سے عملاً ناکام ہو چکے ہیں۔

تاہم  ۱۹۸۲ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ شامی افواج نے نہ صرف اسرائل کے میزائل حملے  کو ناکام بنا دیا ہے بلکہ اُسے سخت نقصان بھی پہنچایا ہے۔

اس کے بعد اسرائل کی طرف سے دو طرح کا اور بظاہر متضاد رد عمل سامنے آیا ہے۔ ایک طرف تو صہیونی اخبار ’یدیعوت احر نوت‘ نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ گزشتہ سنیچر کو ہونے والی اس صہیونی تزویری ہزیمت کے بعد  غاصب ریاست نے ماسکو سے درخواست کی ہے کہ وہ ایران شام اور حزب ا للہ کو اسرائل کے خلاف جنگ کا محاذ کھولنے سے کسی بھی قیمت پر باز رکھے کیونکہ اسرائل  اب ایران اور حزب ا للہ سےجنگ کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔

اور دوسری طرف اسرائلی وزیر جنگ ’اَوِگدُور لِبَر مَین ‘ نے اپنے ایک بیان میں صاف لفظوں میں کہا ہے کہ ’’اب صرف بھونکنے کا نہیں کاٹنے کا وقت ہے اور اب ہم پورے زور سے کاٹیں گے لیکن امید

یہی ہے کہ ہمیں کاٹنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ ہمارے لیے اِس میں  نہ کوئی رکاوٹ ہے نہ ہم کسی رُکاوَٹ کو خاطر میں لاتے ہیں ہم نے ہمیشہ ٹھوس اقدام کیے ہیں اور ہم اب بھی اپنے سیکورٹی مفاد کا دفاع جاری رکھیں گے۔ ‘‘

 لِبَر مَین جنوبی لبنان سے پانچ کلو میٹر دور  واقع ایک چھوٹے سے اسرائلی قصبے میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ۔ ۔’’۱۰ فروری کو  گولان  کی پہاڑیوں (اِرتِفاع ِجَولان ) میں  ایرانی ڈرون نے اسرائلی طیاروں کو نشانہ بنایا تھا۔ ‘‘ خاص بات یہ ہے کہ اسرائل نے پہلی بار یہ اعتراف کیا ہے کہ اسے اپنے دشمن کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانی پڑی ہے۔ لِبَر مَین نے دھمکی دی کہ۔ ۔’’ایران اور شام آگ سے کھیل رہے ہیں اور اس کی انہیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی ! ‘‘

تیسری جانب انٹر نٹ میڈیا ’نور نیوز‘ اور’ جاثیہ نیوز ‘کے مطابق  ایک روسی سیاسی و تزویری تجزیہ نگار  پروفیسر ’جیو ورگ میزایان ‘ نے  اِن خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائل کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں ہے جس کے ذریعے وہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کر سکے۔ ایف ۱۶ طیارے اور اپاچی ہیلی کاپٹر کا شام میں مار گرایا جانا اسرائل کے لیے نہایت شرمناک ہے اَب اُسے شام کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے سے پہلےسو بار سوچنا پڑے گا،  لیکن، اُس کی مشکل یہ ہے کہ ایران اور حزب اللہ کے خلاف طاقت کا استعمال  بھی  اَب اُس کے لیے کوئی مؤثر آپشن ثابت نہیں ہو نے والا۔ ‘‘

2 تبصرے
  1. ظفر اقبال کہتے ہیں

    بہت شاندار۔

  2. Mahmood alam siddiqui کہتے ہیں

    bahut khoob qsbil e mubarakbad tabserah hai ummat mein aies qabil hire maojud hien io batil k her paehlu per nigah rakhte hien

تبصرے بند ہیں۔