معروف شاعر خان جمیل کی یاد میں مشاعرہ کا اہتمام

معروف شاعر ادیب اور آرٹسٹ خان جمیل مرحوم کے اعزاز میں غالب اکیڈمی، بستی حضرت نظام الدین میں معروف پورٹل مضامین ڈاٹ کام کے زیر اہتمام ایک شاندار مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا، یہ  مشاعرہ ابھی حال ہی میں انتقال کرجانے والے گمنام مگر قادر الکلام شاعر خان جمیل کی یاد میں منعقد  کیا گیا تھا۔

خان جمیل کی شاعری حواس خمسہ کی شاعری: ڈاکٹر خالد جاوید

اس مشاعرہ میں دہلی اور گرد و نواح سے آئے ہوئے معروف شعراء نے اپنا کلام پیش کرکے خان جمیل کو خراج عقیدت پیش کیا۔  مشاعرہ میں پیش کئے گئے شعراء کے منتخب اشعار مندرجہ ذیل ہیں:

سیکھا ہے اس نے اب کے نیا طور قہقہہ

کہیے اگر یہ کیا ہے تو اک اور قہقہ

خالد محمود

اب کے بھی اک آندھی چلی اب کے بھی کچھ اڑ گیا

اب کے بھی کچھ باتیں ہوئیں لیکن ہوا کچھ بھی نہیں

شہپر رسول

بتا رہے ہیں سر شاخ تماشا کئی پھول

صبح دم، اس گل خوبی کے نکھر جانے سے

احمد محفوظ

مجھے تو یاد ہی آتا نہیں ہے

کوئی لمحہ کے جو تڑپایا نہیں تھا

کوثر مظہری

خواب تو آبرو ہے آنکھوں کی

خواب دے یا مری آنکھیں لے جا

عتیق انظر

کجا یہ شوخ ادا دنیا کی میں عرفاں

مرد سادہ زن بیباک سے باندھا گیا ہے

عرفان وحید

یہ حسن و عشق کی باتیں جہاں تک ہیں علم بھائی

وہاں تک کوئی سرمایہ لگانے سے نہیں ڈرتا

محمد علم اللہ

بتا رہے ہیں یہ مقتل سے آنے والے لوگ

ہمارے نام کی آواز لگ رہی ہے وہاں

ناصر امروہوی

نہیں ہے کھیل میں شامل تو جا خدا حافظ

کہ ہم سے بھی یہ تماشہ نہیں کیا جاتا

علینا عترت

ہمارے جملوں میں ربط کا حرف فرق کا کام کر رہا ہے

تجھے محبت سے مسئلہ ہے، مجھے محبت کا مسئلہ ہے

سفیر صدیقی

اس مشاعرہ کے روح رواں خان جمیل کے قریبی دوست معروف فلسفی اور فکشن رائٹر ڈاکٹر خالد جاوید پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو تھے۔  ڈاکٹر خالد جاوید نے اپنے افتتاحی کلمات میں خان جمیل کے ساتھ اپنے تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے پردرد انداز میں خان جمیل کا تعارف کرایا۔ انھوں نے کہا کہ خان جمیل علم و ادب کے پیکر تھے، ان کی شاعری حواس خمسہ کی شاعری ہے جس میں زندگی ہے ہر رنگ موجود ہیں۔ مشاعرہ کی صدارت دہلی اردو اکادمی کے سابق صدر اور شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاد پروفیسر خالد محمود نے کی۔ نظامت کے فرائض جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر خالد مبشر نے انجام دئے۔

تبصرے بند ہیں۔