شفاء الملک حکیم محمد حسن قرشیؒ: بحثیت طبیب حاذق اور استاد

پروفیسر حکیم سید عمران فیاض

خاکی ھے مگر اس کے انداز ھیں افلاکی 
رومی ھے نہ شامی، کاشی نہ سمرقندی 

"جا ٸے استاد خالی است ” یہ مقولہ ابد تا حشر اپنی اہمیت قاٸم رکھے گا۔ اگر اقوام عالم کی تاریخ کا مطالعہ کیا جاٸے تو معلوم ہوتا ھے کہ قوموں کے عروج میں انہی راہنماۓ قوم یعنی اساتذہ کا ہاتھ اصل ھے۔ یہی وجہ ھے کہ خود خالق کاٸنات نے اپنے محبوب پیارے نبی ﷺ  کو اس دنیا میں معلم بنا کر بھیجا۔ اس لیٸے اساتذہ اکرام کا درجہ ایک روحانی باپ کی جگہ ہوتا ھے۔ آپکے اندر درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیفطکی بھی بہترین صلاحتیں موجود تھیں۔ انہوں نے جامع الحکمت۔ طبی فارما کوپیا۔ سلک مروارید۔ بیاض مسیحا۔ کتاب الکلیات۔ تذکرہ الاطبا ٕ۔ تذکرہ عقاقیر۔ سمیت  ان جیسی کیٸی  نایاب کتب تحریر کیں۔ آپ پنجاب کے مشہور شہر گجرات  میں معروف علمی۔ دینی شخصیت قاضی فضل الدین کے ہاں 27دسمبر 1896 کو پیدا ہوۓ۔ قاضی فضل الدین نے 1857 کی جنگ آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا۔

شفا ٕ الملک ؒ ایک اعلیٰ پاۓ کے طبیب حاذق ہونے کے ساتھ ساتھ استاد بھی تھے ۔ آپ انتہاٸی دانا اور زیرک انسان ہونے کے علاوہ تشخیص مرض اور تجویز دوا میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔

شفا ٕ الملکؒ بطور طبیب حاذق

آپ نے اپنی زندگی میں ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کو دیکھا اور خدا کے فضل و کرم سے اُنھیں شفا ٕ عطا ٕ ہوٸی۔

ایک واقع آپ سب کی نظر کرنا چاھوں گا۔
ایک مرتبہ ایک سرکاری آفیسر آپ کےمطب پر آۓ انھیں قبض کی شکایت عرصہ دراز سے تھی۔

حکما ٕ قدیم و جدید  نے قبض کو ام الامراض کا نام دیا ھے۔ کیونکہ اس قبض کی وجہ سے بے شمار تکالیف ہوجاتی ھیں۔ اس لیۓ ایسی صورت میں کسی حاذق طبیب سے رابطہ ضروری ھے۔

کیفیت مرض

*- عرصہ سے قبض کی شکایت

*- غذا ہضم نہیں ھوتی

*- منہ کا مزا خراب رھنا

*- بھوک نہیں لگتی

*- کبھی کبھی پیٹ میں درد ہونے لگتا ھے

تشخیص

معدہ اور آنتوں کی خرابی سے یہ عارضہ ہوا ھے۔

*- نُسخہ۔

ھوالشافی

صبح و شام بعد غذا

*- جوارش شاہی  چھ ماشہ ھمراہ گیسٹو فل لیکوڈ ایک چمچ

رات سوتے وقت

*- حب کبد نوشادری  دو گولی

سفوف ہلیلہ مرکب

*- چھ ماشہ رات کو ایک پیالی پانی میں بھگو دیں  صبح نہار منہ استعمال کریں  غذا۔
*- سبزیوں اور ترکاریوں کا استعمال زیادہ کریں۔

*- پرھیز :

ثقیل، نشاستہ دار بادی و زیادہ گرم اشیا

* بقول شاعر

جب تلک موجود ھے  شام و سحر  کا  یہ  نظام 
جاوداں تاریخِ حکمت میں رھے گا تیرا نام 

آپ نے طبیہ کالج دھلی سے مسیح الملک حکیم اجمل خان کی زیر نگرانی طبی تعلیم حاصل کی۔ اور بعد ازاں اسی کالج میں شعبہ تدریس سے وابستہ ھوگیۓ۔

مسیح الملک حکیم اجمل خان نے نے جب طبیہ کالج بمبٸ کی بنیاد رکھی تو شفا ٕ الملکؒ کو اس کالج کے پرنسپل کی ذمہ داری سونپ دی۔ 1920 میں آپ جب لاھور تشریف لاۓ تو آپ کو انجمن حمایت اسلام کے تحت قاٸم طبیہ کالج لاھور  کے پرنسپل کی ذمہ داری سونپی گٸی۔ شفا ٕ الملک حکیم محمد حسن قرشیؒ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کے معالج خاص بھی تھے۔

شفا ٕالملک بطور استاد

بظاہر خاموش طبع۔ سادہ لوح اور دھیمے سے انسان جو ایک زبردست منتظم۔ باصلاحیت استاد اور ایک بااصول سربراہ تھے۔ شفا ٕ الملک نے طب کے طالب علموں کی تعلیم و تربیت کے لیٸے اپنی تمام تر صلاحتیں اور تواناٸیاں وقف کررکھی تھیں۔ وہ ایک سچے مسلمان۔ پکے پاکستانی ہونے کے ساتھ ساتھ مثالی استاد اور اہل علم انبیاۓ کرام کے حقیقی وارث ہوتے ہیں۔ چنانچہ آپ کی زندگی ایک حقیقی استاد کی زندگی سے عبارت تھی۔ مسند تدریس کے اس اعلٰی و ارفع منصب پر فاٸز تھے جن کے بارے میں میر تقی میر کا یہ شعر صادق آتا ھے۔

مت سہل جانو۔ پھرتا ھے فلک برسوں 
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں

جب آپ لیکچر کا آغاز کرتے تو تمام طالب علم بڑے انہماک سے سنتے اور فلسفہ اور منطق کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگتا۔ فلسفہ کی اصطلاحیں بڑی خوبصورتی  سے ذھن نشین کراتے کہ طالب علم دوران لیکچر اِدھر اُدھر دیکھنا تو درکنار آنکھں بھی نہ جھپکتے  تھے۔ جب لیکچر ختم ہوتا تو آپ طلبہ سے سوال کرنے کیلٸے کہتے تھے۔ طلبا ٕ جن میں درس نظامی کے فارغ التحصیل بھی ہوتے تھے۔ آپ کو سولات میں الجھانے کی کوشش کرتے لیکن آپ انھیں اسطرح مطمین کرتے کہ وہ اپنے اساتذہ کو بھی بھول جاتے۔

آپ اپنے شاگردوں کو بیٹوں کی طرح سمجھتے تھے۔ اور ان کی ہر مشکل کا نہ صرف حل تجویز فرماتے بلکہ غریب طالب علموں کو اپنے  دواخانہ اور مطب میں تربیت دیتے تھے اور ان کی کفالت بھی فرماتے تھے۔ آپ معلمانہ اخلاق کا بے مثال نمونہ تھے۔ آپکے کامیاب معلم ہونے کا ایک ثبوت یہ تھا کہ ہندو۔ سکھ۔ مسلمان طلبا ٕ میں سے ہر طالب علم آپکو اپنا ھمدرد و غمگسار سمجھتا تھا۔

شفا ٕ الملک حکیم محمد حسن قرشی ؒ بڑی جامع اور پہلو دار شخصیت کے مالک تھے۔ وہ ایک جید عالم، حاذق طبیب، عظیم استاد، بلند پایہ اہل قلم اور مشرقی تمدن کا دل آویز مظہر تھے۔

شفا ٕ الملک حکیم محمد حسن قرشی ؒ کی ملّی۔ قومی، طبی اور اتحاد بین المسلمین کیلیۓ خدمات تاریخ کا درخشاں باب ھیں۔ وہ زندگی کے ہر شعبہ میں ایک نمایاں مقام اور ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔

میری گل چینیوں نے، سب چمن کو حق جانا 
جہاں آۓ  پھول نظر، بھر  لیے  دست و گریبان

تبصرے بند ہیں۔