تلنگانہ راجیہ سبھا نشست اور ملک معتصم خان

محمد فراز احمد

ریاست تلنگانہ کی راجیہ سبھا کی تین نشستوں کے لئے ناموں کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے جو کہ 12 تاریخ کو ہوگا، جس میں ایک نشست کے لئے مسلم امیدوار کو نامزد کرنے کی بات گردش کررہی ہے، اس سلسلہ میں ذرائع ابلاغ جیسے فیس بک اور ٹویٹر پر مسلم امیدوار کے نام پر بحث جاری ہے جس میں ملک معتصم خان کا نام تجویز کیا جارہا ہے. ملک معتصم خان صاحب کی  شفاف شخصیت  کو لے کر کہا جارہا ہے کہ موصوف راجیہ سبھا کی نشست کے لئے موزوں تر ہیں اور یہ نشست سے ناانصافی ہوگی کہ اگر یہ نشست ملک معتصم خان کو نا دی جائے.

 اس موقع  پر ٹویٹر پر ہیشٹاگ #MMKhan4RajyaSabha کے ذریعہ سے ایک ٹرینڈ چلایا جارہا ہے، جس میں ملک معتصم خان کے لئے لوگ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں. سوشل میڈیا پر افراد کا کہنا ہے کہ ملک معتصم خان کو اس نشست کے لئے نامزد کیا جاسکتا ہے، ان کی شخصیت عوامی سطح پر بھی مقبول اور واضح ہے اور سابق میں موصوف نے علیحدہ تلنگانہ تحریک میں مسلمانوں کی طرف سے اہم کردار ادا کیا.

جناب ملک معتصم خان کی تائید میں دو روز سے سوشل میڈیا پر افراد مختلف خیالات کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کی شخصیت کا مختلف زاویوں سے تعارف کروا کر رائے عامہ کو ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اوت امید بھی ہے کہ اس کا مثبت نتائج سامنے آئیں گے.

  حکومت تلنگانہ مسلم دوستی کے اعتبار سے جانی جاتی ہے اور ہر شعبہ میں پسماندہ طبقہ کی ترقی کے لئے کوشاں نظر آتی ہے، ایسے میں ملک معتصم خان کا نام راجیہ سبھا کے لئے موزوں تر ہے جن کے تجربہ، علم اور دور اندیشی کے ذریعہ سے ریاست کی ترقی اور خاص کر پسماندہ طبقہ کی ترقی و خوشحالی کے لئے بہتر اقدامات کئے جاسکتے ہیں.

 موصوف کی قائدانہ صلاحیتوں سے وزیر اعلی خود واقف ہیں کہ جس طرح 2010 میں تلنگانہ گرجنا کے نام پر علیحدہ ریاست تلنگانہ کے لئے نظام کالج گراؤنڈ پر مسلمانوں کی کثیر تعداد میں شرکت کرواتے ہوئے مسلمانوں کی علیحدہ تلنگانہ اور وزیر اعلی کی تائید کا ثبوت پیش کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کی دیگر سیاسی و ملی تنظیموں و جماعتوں نے اس مہم کی تائید کی، اب موقع ہے کہ تلنگانہ کو ایسے قائد کی صلاحیتوں سے فائدہ پہنچائیں اوت ان کی خدمات کو ریاست کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کریں. امید کہ وزیر اعلی چندر شھیکر راؤ عوام کے اس مطالبہ پر غور کریں گے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔