مادری زبان سے بے اعتناعی فطری اور قدرتی صلاحیتوں کو ماردینے کے مترادف

محسن خان

مادری زبان ہماری پہچان ہوتی ہے اور اگر کوئی شخص اپنی مادری زبان پر عبور حاصل کرلیتا ہے تو وہ کسی بھی زبان کو بہ آسانی سیکھ سکتا ہے اور اگر کوئی شخص اپنی مادری زبان سے بے بہرہ ہو تو وہ کسی بھی زبان میں مہارت حاصل نہیں کرسکتا کیونکہ مادری زبان وہ واحد زبان ہوتی ہے جو آدمی بغیر محنت کے سیکھتا ہے اور اس کی بول کے ڈھنگ سے اچھی طرح واقف رہتا ہے ۔ مادری زبان کی اہمیت کا اندازہ آپ اس سے لگاسکتے ہیں کہ دنیا بھر کے99فیصد اہل علم ودانش اپنی مادری زبان پر ہی دسترس رکھتے ہیں ۔ مافی الضمیر کو بہتر طریقہ سے ادا کرنا مادری زبان میں آسان ہوتا ہے کیونکہ اپنے خیالات وجذبات کو ہم جس طریقہ سے مادری زبان میں ادا کرسکتے ہیں دوسری زبانوں میں ان کا ادا کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ دنیا میں آدمی چاہے کتنی ہی زبانیں سکھ لیں مگر وہ سوچنے اور غوروفکر کا عمل مادری زبان میں ادا کرتا ہے ۔ مادری زبان خیالات ‘جذبات ‘نظریات کی بہتر اور موثر ترسیل کا ذریعہ ہے ۔ جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ اردو ہماری مادری زبان ہے اور اردو جیسی شیریں کوئی زبان دنیا میں نہیں ہے ۔ مگر آج چند لوگوں کا خیال ہے کہ ارد وسے تعلیم حاصل کرنا اپنے مستقبل کو برباد کرلینے کے مترادف ہے تو ان حضرات سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ویہ نہ بھولیں کہ دنیا بھر میں108ملین لوگ اردو بولتے ہیں او ردنیا کی تیسری سب سے بڑی زبان اردو ہی ہے اگر ہم اردو پر عبور حاصل کرلیں تو ہم دنیا کی کوئی بھی زبان بہ آسانی سے سیکھ سکتے ہیں۔ یہ ہماری ہی غلطی ہے کہ ہم اردو زبان پر دوسری زبانوں کو ترجیح دے رہی ہیں جس سے آگے چل کر ہمارا ہی نقصان ہوگا اور ہماری شناخت مٹ جائے گی ۔ چین کی ہی مثال لے لیں وہ روزہ مرہ کے تمام کاموں میں اردو ہی استعمال کرتے ہیں اور آج اگر سب سے زیادہ ترقی کرنے والا کوئی ملک ہے تو وہ چین ہی ہے یہ بات سب پر واضح ہے ۔ اور یہ بات یاد رکھیں کہ مادری زبان سے بے اعتناعی فطری اور قدرتی صلاحیتوں کو ماردینے کے مترادف ہے ۔ اس لئے اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کریں اور اردو کی ترقی وترویج میں اپنا رول ادا کریں اور جوقوم اپنی زبان کی حفاظت نہیں کرسکتی وہ بے جان قو م کہلاتی ہے ۔ اس لئے ہمیں نہ صرف اردو سیکھنا چاہئے بلکہ دوسری زبانیں بھی سیکھنا چاہئے تاکہ ہم دوسری قوموں کے حالات کے بارے میں معلوم کرسکیں۔ اردو نہ صرف مسلمانوں کی زبان ہے بلکہ دوسری قومیں بھی اردو جانتی ہیں۔ گزشتہ روز ہے مرکزی وزیر برائے فرو غ انسانی وسائل کپل سبل نے کہاتھا کہ اردو کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ آخر میں ‘میں اپنی تحریرداغ دہلوی کے اس خوبصورت شعر سے ختم کرنا چاہوں گا جو انہوں نے اردو کے تعلق سے بیان کیا ہے ۔

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔