شیوسینا بی جے پی کی ڈوبتی نیا کو سنبھاجی نگر کا سہارا

شہاب مرزا

ایران سے یہاں آکر ظلم وتشدد کو بزبان نیکی قرار دے کر اور دھوکہ دھڑی فریب اور چالاکی کے ساتھ مد مقابل کو شکست دینے اور اس پر جبراً قبضہ جمانے کو ٹیلیہ نیتی یعنی کہ آریہ چانکیہ کی حکمت عملی اور تو اور برے وقت میں اپنی عورتوں کو دشمنوں کے حرم میں بھی کر اقتدار حاصل کرنے اور اپنی نا اہلی پر دوسروں کو فنون مہارت کا لیبل لگانے کے علاوہ جنھیں کچھ یاد نہیں بھلا بذات خود لڑنے کے ماہرین ومقتدرین پر شکست کی مہر ثبت لگانے کے لئے اورنگ آبد کا نام سنبھاجی نگر کرنے کا مطالبہ بھلا کیوں نہیں کرینگے۔ اسی چالاکی اور سازش کے تحت بجائے خود لڑنے اور اپنے صحافی بہادر اور انگریزوں کی چاپلوسی کے چمپئن اور مجاہدین آزادی کے خلاف انگریزوں کے تلوے چاٹنے میں خصوصی مہارت کے حامل ونائیک دامور دھر ساورکر گولوالکر گروجی سوامی رامانند تیرتھ دین دیال اپادھیائے شاما پرساد مکھرجی جیسے برہمن ازم کے علمبردار لوگوں کا نام دینے کے بجائے۔

آر ایس ایس اور اس کی سیاسی اولاد بی جے پی چھترپتی سنبھاجی مہاراج کے کندھے پربندوق رکھ کر اور بھارت ماتا کے پکوں میں چھپ کر ان مسلمانوں سے انتقام لے رہی ہے۔ جنھوں نے کبھی اورنگ زیب عالمگیر کی شکل میں منوازم پر پابندی عائد کی تھی ساتھ ہی ستی کی رسم پر جبراً روک لگادی تھی۔ اور چہار طبقاتی نظام کی غیر انسانی غلامی سے شور د قرار دئے گئے انسانوں ہی کو نجات دے کر اسلام کے گوشہ عافیت میں پناہ دی تھی۔ تو کبھی ٹیپو سلطان کی شکل میں ان عورتوں کو عزت بخشی جنہیں برہمنوں نے سینہ ڈھکنے کے حق سے محروم رکھا تھا تو کبھی سلطان محمود غزنوی کی شکل میں استحصال کے سب سے بڑے مرکز سومناتھ مندر کو مسمار کیا گیا تھا اور کبھی مغلیہ سلاطین کی شکل میں اس ملک کو شہری نظام عطا کیا تھا تو کبھی دولت نظامیہ کی شکل میں اس ملک کو باغ وبہار بنایا تھا اور جدید کاری کی تھی ایسے حالات میں وہ برہمنی ازم کے تعلق سے علامہ اقبال یہ کیو ں نہیں کہتے کہ

رشی کی فاقوں سے ناٹوٹا برہمن کا طلسم
نہ ہو عصائے موسی تو کار کلیمی ہے بے بنیاد

اسی چالاکی نیتی کے تحت بی جے پی اور آر ایس ایس نے بذات خود لڑتے بجائے مسلمانوں کے مقابلے میں ان چھترپتی سنبھاجی مہاراج کے کندھے پر آریائی بندوق رکھ کر سنبھاجی نگر کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ مسلمانوں اور مراٹھا سماج کے درمیان مذہبی منافرت کی آگ بھڑکارہی ہے تاکہ اپنی نا اہلی کی ناکامی پر پردہ ڈالتے ہوئے سیاست کی روٹیاں سینک لی جائے حتی کہ اس سازش وسیاست کو مسلمان بھی بخوبی سمجھے! اس بات کو بھی یاد رکھے کہ چھترپتی سمبھاجی مہاراج اور ان کا پورا خاندان یقیناًاورنگ زیب عالمگیر اور دیگر مغل سلاین کے خلاف مسلح طور پر نبردآزما ضرور تھا۔ لیکن یہ جنگ صرف سیاسی تھی تاکہ مذہبی جنگ تھی۔

اس کی تفصیلات کی خاطر کامریڈ گووند پانسرے کی مراٹھی تصنیف شیواجی کون ہوتا؟ اور شومادھوراؤ پگڑی کی بکھر کا مطالعہ ضرور کریں۔ کیونکہ آج اگر بذات خود سنبھاجی مہارج ہوتے تو وہ اورنگ آباد کا نام سنبھاجی نگر نام رکھنے کی نا صرف مخالفت کرتے بلکہ وہ مطالبہ کرنے والوں کو سخت سزای بھی دیتے۔ کیونکہ وہ بخوبی جانتے تھے کہ اورنگ آباد شہر اسلام ومسلمانوں کو وہ تاریخی ورثہ ہے جہاں کی فضاء کا ذرہ ذرہ اورنگ زیب عالمگیر کے نام کے ترانیں گاتے ہیں۔ یہاں کی تعمیرات شہری نظام نظام آب پاشی نظام شجرکاری کے ساتھ نظام تعلیم کے تاریخی آثار نا اہل آریاؤں اور سنبھا جی نگر کا بے جا مطالبہ کرنے والو ں کو چھاتی پیٹ کر ماتم کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

اب چونکہ اورنگ آباد سمیر مرہٹواڑہ میں شیوسینا اور بی جے پی نے کانگریس کے دور کی خامیوں کو سرمایہ بنا کر جھوٹے وعدے کرتے ہوئے اقتدار تو حاصل کرلیا۔ لیکن گذشتہ ساٹھ سال بھی زیادہ ان چار سالوں میں عوام کو ایسے ٹوٹا کہ لوگ وکاس کے نام سے خوفزدہ ہونے لگے ہیں۔ حتی کہ اقتدار کی لالچ میں بی جے پی نے شیوسینا کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر اقتدار کے پھل کھائے۔

لہذا ان دھوکہ بازسیاست اور فریب دہی پر شہر کو سنبھاجی نگر کا لیبل لگا کر پوری طرح سے سج دھج کر ہندوتوار کا تاج پہن کر دیوتا کی شکل میں مراٹھا مسلم نفرت پیدا کرنے کی غرض سے میدان سیاست میں اوپر آئی ہے کیونکہ ۱۱ مئی ۲۰۱۸ کا شاہ گنج نواب پورہ فساد شیوسینا کو نئی زندگی نہیں دے سکا۔ اور نہ ہی ایم۔ آئی۔ ایم کی مخالفت نے بی جے پی کی ڈوبتی نیا کو کنارے لگایا۔ اس لئے ۲۰۱۹ میں اپنی کالی صورت عوام کو دکھانے کے لئے شیوسینا بی جے پی کے ڈرامائی اتحاد کے سامنے اورنگ آباد بنام سنبھاجی نگر کرنے کے مدعے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔