نصرت جہاں کی شادی سے زائرہ وسیم کی آزادی تک

عاصم طاہر اعظمی

فلمی دنیا میں جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والی دومسلم اداکارہ ایک کا تعلق ریاست مغربی بنگال سے تو دوسری کا تعلق ریاست جموں کشمیر سے ہے پچھلے کچھ دنوں سے دونوں کے تذکرے ہر خاص و عام کی زبان کی زینت بنے ہوئے ہیں اور یہ تذکرے یہیں تک نہیں بلکہ پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، اور سوشل میڈیا پر بھی چھائے ہوئے ہیں ہر عام و خاص اپنی اپنی ذھنیت کے مطابق دونوں اداکاروں پر کمنٹس بھی کررہے ہیں۔

پہلی مسلم اداکارہ 29 سالہ نصرت جہاں جو ابھی لوک سبھا الیکشن میں ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن میں کامیاب ہوکر پہلی مرتبہ ایم پی بنیں اور کامیاب ہونے کے فوراً بعد ابھی حلف سیشن بھی نہیں ہوا تھا کہ اپنے بوائے فرینڈ نکھل جین سے شادی کی خبر وائرل کردی اور اس کے کچھ ہی دنوں بعد نصرت جہاں کی دیرینہ خواہش پوری ہوئی نصرت جہاں نے اپنی  شادی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نکھل جین کے ساتھ شادی کرکے بہت خوش ہوں اب اس سے صاف یہی مطلب نکلتا ہے کہ انھوں نے دین اسلام کو الوداع کھ دیا ہے اور یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا اور ویسے بھی دین اسلام میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے اور ان کے اس فیصلے سے نہ ہی بہت زیادہ میڈیا میں چہ می گوئیاں ہوئی اور نہ ہی مسلمانوں کے مابین۔

دوسری مسلم اداکارہ 18/ سالہ زائرہ وسیم ریاست جموں کشمیر کے شہر سری نگر سے تعلق رکھنے والی ہے انہوں نے اپنی فلمی دنیا کا آغاز عامر خان کی فلم دنگل سے 2015 میں کیا اپنے پانچ سالہ فلمی دنیا میں بالی ووڈ دو فلموں دنگل، سیکریٹ سپر اسٹار اپنی اداکاری کا جوہر دکھائی ہیں زائرہ وسیم نے اپنے فلمی دنیا کو یہ کہتے ہوئے الوداع کہا کہ فلمی دنیا نے مجھے بہت شہرت، عزت، اور محبت دی مگر مجھے یہ دنیا اپنے دین سے دور کررہی تھی میری زندگی میں سکون نام کی کوئی چیز ہی نہیں تھی، سکون کی تلاش میں انھوں نے قرآن مجید سے رجوع کیا اور قرآن کی تعلیمات نے اسے یہ پیغام ملا کہ ابھی تک تو جاہلیت کی زندگی گزار رہی تھی فلمی دنیا کی چمک دمک یہ وقتی چیز ہے جوں جوں وہ قرآن پڑھتی گئی اپنے اندر ایمان کی تازگی محسوس کی اور اپنی فلمی دنیا کو اچانک خیر باد کہہ کر دینِ اسلام کی پیروکار بن گئی۔

ان دونوں مسلم اداکاروں کے فیصلوں سے جو بات سب سے زیادہ ابھر کر سامنے آتی ہے وہ یہ کہ اگر کوئی دین اسلام کو ترک کرکے کوئی دوسرا مذھب قبول کرلیں تو میڈیا میں دور دور تک کوئی گفتگو اور کوئی بحث نہیں لیکن اگر وہیں پر کوئی اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے دین اسلام کی طرف لوٹ آئے تو ہر طرف واویلا مچ جاتا اس کے اوپر تنقیدات کے بازار گرم ہوجاتے ہیں خصوصاً میڈیا میں جیسا کہ زائرہ وسیم کے فیصلے پر ایک ٹی وی چینل نے ڈیبیٹ رکھ دیا ان نام نہاد میڈیا والوں سے کہنا چاہوں گا کہ ملک کے حالات دن بدن بد سے بدتر ہوتے چلے جارہے ہیں جے شری رام کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے اگر وقت ملے تو ملک کے ان مدعوں پر بھی ڈیبیٹ رکھ لینا آپ کو زائرہ وسیم کو اپنی غلطی کو اعتراف کرنے میں زیادہ آپتی ہے اور آپ لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ انھوں نے ایسا کچھ نہیں کیا، اور ویسے بھی منافق دنیا کا یہ دستور رہا ہے کہ جب بھی کوئی مسلم اداکارہ فلمی دنیا میں قدم رکھتی ہے تو اس کا بہترین استقبال کیا جاتا ہے اور جب وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتی ہے تو لعنت ملامت کیا جاتا ہے۔

تو پڑھیے خود زائرہ وسیم کی حقیقت بیانی خود اسی کی زبانی 

میں فلمی دنیا کو کیوں خیر باد کھ رہی ہوں

پانچ سال قبل میں نے ایک فیصلہ لیا جس نے میری زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا جیسے ہی میں نے فلمی دنیا میں قدم رکھا تو میرے لیے شہرت کے دروازے کھل گئے میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی گئی مجھے کامیابی کے مقدس صحیفے کے طور پر پیش کیا جانے لگا اور نوجوان نسل کے لیے رول ماڈل قرار دیا جانے لگا اس درمیان میں نے کامیابی اور ناکامی کے نظریات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی جسے میں نے اب سمجھنا شروع کیا ہے آج جب کہ میرے پانچ سال مکمل ہوگئے ہیں میں اس بات کا اعتراف کرنا چاہوں گی کہ واقعی میں اپنے اس کام سے ناخوش ہوں اگرچہ میں یہاں بالکل فٹ ہوں اور اس فیلڈ میں مجھے بہت پیار بھی ملا لیکن یہ مجھے جہالت کی طرف لے جارہی تھی اور آہستہ آہستہ لاشعوری طور پر اپنا ایمان کھو رہی۔

تھی چونکہ میں ایک ایسی جگہ پر کام کررہی تھی جہاں مستقل طور پر میرے ایمان کے ساتھ خلل اندازی ہورہی تھی میرے مذھب کے ساتھ میرا رشتہ خطرے میں پڑ گیا تھا، اس وجہ سے  میں نے فلمی دنیا کو الوداع کہا۔

زائرہ وسیم کو اپنی غلطی کے اعتراف کرنے میں مسلم لڑکیوں کے لیے بھی بڑا سبق موجود ہے شرط یہ ہے کہ وہ زائرہ وسیم کی کہی ہوئی باتوں کو سنجیدگی کے ساتھ سنیں اور عمل کریں۔

حق تعالیٰ جل مجدہ سے دعا گو ہوں کہ زائرہ وسیم کو اپنے اس فیصلے پر استقامت عطا فرمائے خدا آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمیــــن۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔