ڈی ایم بریلی کے آئینہ دکھانے پر بھاجپا چراغ پا

عبدالعزیز

  اب گجرات کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ اپنے رفقاء کار کے ساتھ ’یوپی ماڈل‘ بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان کے فائر برانڈ دوست ایسے فرقہ وارانہ بیانات دے رہے ہیں جو فرقہ پرستی کی آگ میں تیل کا کام کر رہے ہیں۔ مرکزی وزیر گری راج کشور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’محمد اسمٰعیل کے بجائے مقتول چندر گپتا کو قصور میڈیا میں بتایا جارہا ہے۔ ہم لوگوں کو ایسے دماغوں کوبدلنا ہوگا‘‘۔ ایک اور مرکزی وزیر نیرنجن جیوتی نے کہاہے کہ ’’کاس گنج کا فرقہ وارانہ فساد ثبوت پیش کر رہا ہے کہ دشمن قوم ترنگا جھنڈا کی مخالفت میں پیش پیش ہیں ‘‘۔ بی جے پی ایم پی ونئے کٹیار نے جلتی آگ میں تیل ڈالتے ہوئے کہاکہ ’’کچھ پاکستانی حمایتی ترنگا جھنڈا کو پسند نہیں کرتے، وہ لوگ پاکستانی جھنڈے کے حامی ہیں ، اسی لئے وہ پاکستان زندہ آباد کانعرہ بلند کرتے ہیں ‘‘۔

   ان تینوں لیڈروں نے آر ایس ایس کے اشارے پر بیانات دیئے ہیں۔ انگریزی ’’نیشنل چینل نیوز 18- ‘‘نے ان لیڈروں کی بکواس کا پردہ فاش کیا ہے۔ چینل کے اینکر نے بی جے پی کے ترجمان کی بولتی یہ کہہ کر بند کردی کہ تمام ایف آئی آر جو پولس نے درج کئے ہیں کسی میں بھی پاکستان زندہ آباد کے نعرہ کی بات ہے اور نہ ہی پاکستانی جھنڈا لہرانے کا کوئی ذکر۔ یہ سب بی جے پی والوں کی من گھڑت باتیں ہیں جن کا مقصد آگ میں تیل چھڑکنا ہے۔ چینل نے وہ ویڈیو بھی دکھایا جس میں مسلمان لڑکے ترنگا جھنڈا لہرا رہے ہیں جبکہ بی جے پی کی طلبہ اے بی وی پی (اکھل بھارتیہ وِدیارتھی پریشد) اور وشو ہندو پریشد کی ریلی میں بھگوا جھنڈا لہرایا جارہا ہے اور کاس گنج کے اس محلہ میں جہاں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے اس آبادی میں گھس کر ہڑبونگ مچا رہے ہیں او ر ترنگا جھنڈا لہرانے نہیں دے رہے ہیں۔ نیوز چینل سے کہیں زیادہ بریلی کے ڈی ایم مسٹر راگھوندر وکرم سنگھ نے بی جے پی والوں کو ایسا آئینہ دکھایا کہ سب کی قلعی کھل گئی اور سب میڈیا کے سامنے ننگے نظر آرہے ہیں۔ بریلی کے ضلع مجسٹریٹ نے اپنے ’فیس بک پوسٹ‘ میں کہا: یہ عجیب و غریب معاملہ ہے کہ لوگ زبردستی مسلمانوں کی کثیر آبادی میں جلوس لے کر داخل ہوتے ہیں اور پاکستان مردہ آباد کا نعرہ لگاتے ہیں ، میرے بھائی یہ تو ہندستان ہے‘‘۔

   مسٹر سنگھ نے یہ بھی اپنے فیس بک میں لکھا ہے کہ ’’مسلمان ہمارے بھائی ہیں۔ ہمارا خون ایک ہے، ہماری ڈی این اے ایک ہے، ہمارے ملک کیلئے یہ بھلا ثابت ہوگا کہ جس قدر جلد ہم ملک میں اتحاد اور فرقہ وارانہ آہنگی پیدا کرلیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ہمارا دشمن ہے اور اس میں بھی کوئی شک و شبہ کی بات نہیں کہ مسلمان ہمارے اپنے ہیں۔ میں تفرقوں اور تنازعوں کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کا زبردست حامی ہوں ‘‘۔

ڈی ایم بریلی کے آئینہ دکھانے پر بھاجپا کے لیڈران اور وزیر واویلا مچانے لگے ہیں ، کیونکہ ان سب کی قلعی کھل گئی ہے۔ یوگی کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشب موریہ نے ڈی ایم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بات کی جبکہ ونئے کٹیار نے کہاکہ ڈیم کے دماغ کا توازن خراب ہوگیا ہے۔

یوگی کے یہ دوست ڈی ایم کے آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھ کر حواس باختہ ہوگئے۔ اپنی بد دماغی دیکھنے کے بجائے دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں جو انھیں ان کا چہرہ آئینہ میں دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  کاس گنج میں جو کچھ ہوا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس والے یوپی کو گجرات بنانے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رکھیں گے۔ کاس گنج کے اس محلہ میں جہاں مسلمان لڑکے 26جنوری کو یوم جمہوریہ کی تقریب منارہے تھے۔ بھاجپا اور آر ایس ایس کے بدمعاشوں کی ٹولی نے ایک منصوبہ کے ساتھ ریلی نکالی ، جسے پولس نے نکالنے کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔ 26جنوری کو جب پولس کی طرف سے زبردست حفاظتی بندوبست رہتا ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ بدمعاشوں نے نہ صرف ریلی نکالی بلکہ وہ مسلمانوں کی بستیوں میں داخل ہوگئے اور جو لوگ ترنگا جھنڈا لہرا رہے تھے ان کے ہاتھوں سے ترنگا جھنڈا چھین لیا اور بھگواجھنڈا لہرانے لگے، ساتھ ہی پاکستان مردہ آباد کا نعرہ لگانے لگے اور پولس تماشا دیکھتی رہی۔ جب مسلمان خود کو بچانے لگے اور یہ سنگھی لوگ گھروں اور دکانوں میں گھس کر آگ لگانے لگے اور تباہی مچانے میں پورے طور پر کامیاب ہوئے۔ ایک مسلمان لڑکا بری طرح زخمی ہوا اور ہندو لڑکے کی جان چلی گئی جب کہیں پولس فائرنگ شروع ہوئی۔ اس فساد سے اندازہ ہوتا ہے کہ یوگی حکومت گجرات کی مودی حکومت کی طرح فساد کی آگ میں مسلمانوں کو  جھلسانے پر تلی ہوئی ہے۔ 2002ء کے گجرات فساد کی وجہ سے مودی مودی ہوگئے ، اسی طرح یوگی بھی چاہ رہے ہیں کہ یوپی فساد کی آگ میں جس قدر جلے گا ان کی قیادت میں چار چاند لگ جائے گا اور وہ بھی مودی کی طرح ایک دن ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

  ادھر کی نریندر مودی کی سوچ ہے کہ اتر پردیش اگر فرقہ وارانہ رنگ میں 2019ء تک رنگا رہے گا تو ان کو 2019ء کے لوک سبھا کے الیکشن میں سیٹیں زیادہ ملیں گی اور ایک بار پھر وہ ملک کے وزیر اعظم کی گدی پر بیٹھنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔