گوپال پور اسمبلی حلقہ میں انتخابی مہم زوروں پر

اتر پردیش میں اس وقت اسمبلی انتخاب زوروں پر ہے ہر طرف ٹکٹوں کی مارا ماری چل رہی ہے بہوجن سماج پارٹی ہو یا سماج وادی پارٹی کانگرس ہو یا بی جے پی امیدواروں کے حتمی فیصلے کے بعد سے ناراضگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ سالوں سے پارٹی کے لئے اپنی زندگی صرف کرنے والے دوسری پارٹیوں کی جانب رخ کرتے نظر آرہے ہیں .

وہیں گوپال پور اسمبلی حلقہ میں اس وقت بڑی اتھل پتھل دیکھنے کو ملی 15 سال سے اسمبلی ممبر رہے اور وزیر توانائی وسیم احمد  ٹکٹ سے محروم رکھتے ہوئے وزیراعلٰی اکھیلیش یادو نے  نوجوان امیدوار وزیر مملکت نفیس احمد کو ٹکٹ موقع دیا جس کو لیکر عوام میں گہماگہمی شروع ہوگئی ہے. ایک طرف نوجوان طبقہ و اسٹوڈنٹ کی حمایت نفیس احمد کو مل رہی ہے تو وہیں سالوں سے وسیم احمد کے ساتھ رہے، ان کاروباری و نجی تعلقات والے اس فیصلے کی مخالفت کرتے نظر آیے 15 سالوں سے وسیم احمد نے گوپال پور اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کی بہت سارے کام کیے اور بہت ساری کمیاں بھی رہ گئ وسیم احمد کے جو لوگ تھے وہ کافی ناراض تھے لیکن وسیم احمد نے خود پریس کانفرنس کرکے یہ واضح کر دیا کہ وہ پارٹی کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں اور پارٹی میں ہمیشہ بنے رہیں گے اور انھوں نے کہا کہ اب میرے مرنے کے بعد ہی سماج وادی پارٹی کا ساتھ چھوٹے گا انھوں نے کھل کر نفیس احمد کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور انتخابی مہم میں شریک ہونے کا بھی وعدہ کیا اور شریک بھی ہو رہے ہیں.

ان کا سوال بس اتنا تھا کہ آخر کیا وجہ تھی کہ اکھیلیش یادو نے مجھے ٹکٹ نہیں دیا میری غلطی کیا تھی لیکن اکھیلیش یادو سے لکھنو میں ملنے کے بعد ان مثبت اور اطمینان بخش جواب ملا کہ آپ جائیں اور نفیس احمد کی جیت کے لیے انتخابی مہم میں حصہ لیجیے پارٹی آپ کو وہی عزت دے گی جو پہلے دیتے آئی ہے دراصل وسیم احمد کی صحت کچھ دنوں سے ناساز چل رہی تھی جس کی خبر اکھیلیش یادو کو ہوئی اور انھوں نے اس بار انہیں اسمبلی ممبر کی ذمہ داری نہ دیتے ہوئے لکھنو میں وزارت میں رکھنا چاہا اس بات کی وضاحت خود وسیم احمد کر چکے ہیں وسیم احمد نے کہا کہ نفیس میرے لڑکے جیسا ہے میں لڑوں یا نفیس جیت ہم سب کی ہوگی سماج وادی پارٹی کی ہوگی اس لئے میں پوری طرح سے نفیس احمد کے ساتھ ہوں اور اپنے سارے چاہنے والوں سے مودبانہ گزارش کرتا ہوں کہ میرے نوجوان امیدوار وزیر مملکت نفیس احمد کو اپنی خدمت کا موقع دیجئے  ، وزیر مملکت نفیس احمد کی بات کی جائے تو نوجوانوں میں کافی چہیتا چہرہ ہے.

کالج کے زمانے سے ہی سیاست میں کافی دلچسپی رہی ہے ان کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم رہ چکے نفیس احمد کی زندگی کافی جدوجہد بھری رہی ہے وہ طالب علم کی زندگی ہی سے سیاست میں سرگرم رہے ہیں . پڑھائی کے دوران ہی طالب علموں کے مفاد کے لئے جدوجہد کیا کرتے تھےانہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سال 2004 میں یونین بحالی کے لئے طویل بھوک ہڑتال کیا.یونین بحالی کے بعد سال 2006 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم یونین صدر منتخب ہوئے.آپ کے طالب علم یونین صدر کے دور اقتدار میں طالب علموں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمیشہ کھڑے رہے.سال 2007 میں سماجوادی پارٹی کے رابطے میں آئے اور اکھلیش یادو کے قریبی لوگوں میں اپنے کو قائم کیا .2007 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد بھی پارٹی سے منسلک رہے.

سال 2012 تک یعنی پورے پانچ سال پارٹی سے جڑے ہوئے عوام کے مسائل لئے جدوجہد کرتے رہے.سال 2012 میں سماجوادی پارٹی مکمل اکثریت سے اقتدار میں آئی اور نفیس احمد کو وزیر مملکت کا عہدہ دیا گیا. اور اب سماج وادی پارٹی نے اعظم گڑھ کی گوپال پور اسمبلی سے ان کو پارٹی کا امیدوار بنایا ہے.وزیر مملکت نفیس احمد کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نوجوان طبقہ ان کے مداح بن چکے ہیں ان کے امیدوار چنے جانے سے نوجوانوں میں ایک نیا جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے کچھ مقامی لوگوں سے بات چیت سے پتا چلا ہے کہ سیاست میں اب نفیس احمد جیسے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے. نفیس احمد کے آنے سے نوجوان نسل کو ہمت ملے گی. گوپال پور اسمبلی حلقہ کے تقریباً ہر علاقے میں نفیس احمد کو بہت مثبت نظریہ سے دیکھا جارہا ہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب ہونے ہونے کی وجہ سے طالب علموں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں وہیں گوپال پور اسمبلی حلقہ سماجوادی پارٹی کے سبھی عہدہ داران کی بھر پور حمایت مل رہی ہے اور لوگ ہر میٹنگ اور پروگرام میں نفیس احمد کے ساتھ پیش پیش ہیں

اس کے برعکس وزیر توانائی اور موجودہ ممبر اسمبلی وسیم احمد کو بہت بڑا جھٹکا لگا ہے کہ اپنے 15 سالہ دور میں وہ کون سی کمی رہ گئی کہ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور اتر پردیش کے وزیراعلٰی اکھیلیش یادو کا ان پر سے اعتماد کم ہوگیا اور ان کی 15 سال کی کڑی  محنت کے باوجود ٹکٹ سے محروم رکھا ویسے کچھ دنوں سے وسیم احمد کی طبیعت خراب چل رہی تھی اور ان مخالف لوگوں کی شکایتوں کی وجہ سے اور عوام کے منفی اثرات سے بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار کملا پرساد یادو کو جیت کا دعویدار ماننے لگے اور ان کا ٹکٹ کاٹ کر نوجوان اور نیا چہرہ وزیر مملکت نفیس احمد کو موقع دیا گیا.

نفیس احمد اور وسیم احمد میں ایک بہت بڑا فرق یہ بھی ہے کہ وسیم احمد 15 سال اسمبلی ممبر رہے لیکن عام عوام سے انھیں جڑے نہیں اس سب سے بڑی وجہ ان کے سیاسی کاروباری لوگ جو ان سے اپنے ذاتی مفاد تو نکال لئے لیکن ان کو حقیقت سے روبرو ہونے نہیں دیے ان کے آگے پیچھے گھومنے والے صرف اپنا فائدہ سوچے اپنا کاروبار بڑھائے گاؤں کے اصلی مسئلے کی طرف ان توجہ نہیں کرائے اور عام عوام میں ان کے لئے شکایتیں بڑھتی گئی ایک اچھے انسان کا اچھا اخلاق بات چیت کا طریقہ لہجہ سب سے اہم ہوتا ہے کام تو کم و بیش سبھی کرتے ہیں عوام سے رابطے میں رہنا اصل بات ہے اور ان کی بار بار جیت کی وجہ یہ نہیں تھی کہ انھوں نے بہت اچھا کام کیا ہے دراصل گوپال پور اسمبلی حلقہ میں مسلم  یادو اور ہریجن ذیادہ ہیں کانگریس بی جے پی کا یہاں اتنا اثر نہیں رہا نشان اور پارٹی یادو کی اور امیدوار یعنی نام مسلمان اس کی وجہ سے عوام کے پاس دوسرا کوئی متبادل نظر نہیں آتا تھا اور یہ کامیاب ہوجاتے تھے کام کے معیار کی کمی ہمیشہ سے وسیم احمد کے اندر رہی ہے ان کے آگے پیچھے گھومنے والے لوگوں نے ان کو عوام سے دور کیا اور ان کے خلاف اتنی شکایتیں موصول ہوئیں اور کچھ صحت کا بھی مسئلہ رہا کہ شاید مجبوراً اکھیلیش یادو کو ان کا متبادل ڈھونڈنا پڑا.

اس کے برعکس وزیر مملکت نفیس احمد کی بات کی جائے تو نہایت ہی ملنسار خوش مزاج، لہجہ سب ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے عام عوام سے رابطے بہت ہی زبردست ہیں زمین پر اتر کر لوگوں سے اس طریقے سے بات کرنا کہ لوگوں کو لگتا ہی نہیں کہ یہ وہی نفیس احمد ہیں جن کا اتنا بڑا عہدہ وزیر مملکت ہے انھوں نے اپنے عہدے کو اپنی نجی زندگی پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا عوام سے ہمیشہ جڑے رہے یہی رویہ انھیں عوام سے قریب کرتا ہے اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کوئی بڑا سیاسی لیڈر، اسمبلی ممبران، پارلیمانی ممبر یا ریاستی سطح کا وزیر عوام کے بیچ آتا ہے تو انہیں حقیقی عوام سے ملنے نہیں دیا جاتا ان کے آگے پیچھے کے کاروباری سیاسی لوگ روک دیتے ہیں اور کافی لوگ ناراضگی کا اظہار بھی کرتے ہیں لیکن نفیس احمد میں ہمیشہ وہ معیار دیکھا گیا ہے کہ وہ جب بھی عوام کے بیچ آئے اپنے خاص لوگوں کو جن سے وہ روز یا جب چاہے مل سکتے ہیں پیچھے چھوڑ کر عام عوام سے ملنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں عوامی کام کرنے کا ایک الگ جذبہ ہے نفیس احمد کے اندر جو ان کے اخلاق سے جھلکتا ہے اور وہ ایک بہترین شخصیت کے مالک ہیں .

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔