جمال خشوگی کا قتل بن سلمان کی ناعاقبت اندیشی! 

نازش ہما قاسمی

معروف بیباک صحافی جمال خشوگی کوحق گوئی کی پاداش میں بھینٹ چڑھادیاگیا ہے۔ جمال خشوگی بن سلمان پراپنے قلم کی دھار چلارہے تھے جس کی وجہ سے تلوار کی دھار ان کی گردن پر چلا دی گئی۔ حالانکہ بن سلمان اس قتل سے انکاری ہیں اور اس قتل کےلیے کسی کو بلی کا بکرا بنانے کی مکمل تیاری بھی ہے۔ شاہ سلمان نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ جو بھی اس قتل میں ملوث ہوگا اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ شاہی خاندان نے مقتول صحافی کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کی ہے، ان کی ڈھارس بندھائی ہے اور تسلی دی ہے؛ لیکن ان سب کے باوجود عالم اسلام کے سامنے سعودی عرب کا جو حالیہ رویہ سامنے آیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ پہلے تو معروف صحافی کے قتل میں سعودیہ کے ملوث ہونے سے ا نکار کیاگیا؛ لیکن جب ترکی نے ناقابل انکار ثبوت وشواہد فراہم کیے تو انہوں نے اقرار کیا؛ لیکن اس میں بن سلمان شامل نہیں ہے اس کا اب بھی انکار کیاجارہا ہے۔ جبکہ پوری دنیا صحافی کے قتل کاگنہ گار بن سلمان کو ٹھہرا رہی ہے۔ یہ کتنا سچ ہے حقائق وشواہد پیش ہونے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا، ویسے قیاس تو یہی لگایاجارہا ہے کہ اس قتل میں ولی عہد بن سلمان ضرور شامل ہیں؛ ورنہ اتنی سفاکی سے دن کے اندھیرے میں عیاری ومکاری کو مات دینے والا کام نہیں کیاجاتا۔ معروف صحافی کا جرم کیا تھا؟ یہی تھا نا کہ وہ بن سلمان کے ذریعے کئے جانے والے اقدامات پر طنز کررہے تھے۔ سعودی اسرائیل رشتے پر نکتہ چینی کررہے تھے، ڈونالڈ ٹرمپ سے دوستی پر نکیر کررہے تھے۔

خشوگی کا قتل سعودی عرب میں بہت پہلے ہوجاتا؛ لیکن انہوں نے حالات کو بھانپ لیاتھا اور خود سے سعودی عرب چھوڑ کر واشنگٹن رہائش پذیر ہوگئے تھے، امریکہ میں تو انکا قتل نہیں کرسکتے تھے؛ اس لیے انہیں ترکی بلایاگیا اور ترکی میں انہیں حق گوئی کی سزا دی گئی، آخر ایسی کونسی  مجبوری تھی یا ایسی کونسی خصوصیت ترکی میں سعودی کے سفارت خانے کو حاصل تھی جو امریکہ میں واقع سعودی سفارت خانہ کو حاصل نہیں ہے۔۔۔۔؟  خشوگی کو ترکی میں واقع سفارت خانے سے این او سی لینے کے لئے کیوں کہا گیا؟ جب وہ پہلی بار سفارت خانہ میں درخواست دینے گئے تھے تو انکا قتل اسی وقت کیوں نہیں ہوا۔۔۔؟  کیا اس وقت قصائی اور ہڈی کاٹنے والی مشین کا نظم نہیں ہوپایا تھا یا اوپر سے حکم نہیں ہوا تھا؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ خشوگی کا قتل ایک منظم سیاسی قتل ہے اور اس قتل کا پلان بنانے میں کئی ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے، بن سلمان کا نام بھی پلان بنانے والوں میں آسکتا ہے، بغیر انکے اشارے کے خشوگی کا قتل ممکن نہیں لگتا ہے۔

بن سلمان جب سے ولی عہد کے عہدے پر متمکن ہوئے ہیں انتہائی مغرور ہوچکے ہیں اور طاقت وعہدے کے نشے میں حکومت پر نکیر کرنے والوں پر شکنجہ کستے چلے جارہے ہیں۔ کئی امام حرم حق گوئی کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ کئی شاہی خاندان کے افراد غائب کردئیے گئے ہیں وہ تمام افراد جو ان کی ہٹ لسٹ میں ہیں انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کا کام بن سلمان کے ذریعے کیاجارہا ہے۔ آزادی اظہار کے اس دور میں آزادی اظہار پر قدغن لگائی جارہی ہے۔ سعودی عرب کے عوام انتہائی مجبوری اور کسمپرسی کے عالم میں جی رہے ہیں۔ انہیں صرف اور صرف بادشاہ کی بات ماننی ہے وہ خلاف شرع کام کرے وہ بھی جائز اگر کسی نے اس کے ناجائز ہونے کا فتویٰ دیا تو اسے زنداں کے پیچھے ڈھکیل دیاجائے گا۔ جب شاہ سلمان اقتدار پر براجمان  ہوئے تھے تو لوگوں کو امید تھی کہ سعودی کی شبیہ جو شاہ عبداللہ اور شاہ فہد کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے اسے کچھ حد تک بہتر بنائے جانے کی کوشش کی جائے گی اور شاید شاہ فیصل جیسا دور آجائے؛ لیکن ان کی طویل العمری اور پیرانہ سالی اور ضعف کی وجہ سے جب انہوں نے اپنے بیٹے محمد کو اقتدار سونپا تو عالم اسلام کے مسلمانوں پر بجلی گرپڑی، انہیں یہ امید نہیں تھی کہ عرب کا نوجوان اپنی مائوں کو ننگا نچوانے کےلئے قہوے خانے کھولے گا، مقدس سرزمین پر تھیٹر کی بنیاد ڈالی جائے گی۔ حرمین شریفین کے تقدس کو پامال کیاجائے گا۔

خشوگی کے قتل کے بعد ہوئی کانفرنس میں بن سلمان نے پہلی بار جب خطاب کیا تو کافی ہشاش بشاش نظر آئے اور خلاف معمول چٹکلے بھی سنائے، انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ خلیج مستقبل کا یورپ بنے گا، پھر بن سلمان نے تمام عرب ممالک کے نام گنوائے اور کہا کہ آئندہ تیس سالوں میں ان ممالک میں یورپ کی سی ترقی آپ دیکھیں گے انہوں یہ بھی کہا کہ میری خواہش ہے کہ میں مرنے سے پہلے مشرق وسطیٰ کو دنیا کی امامت کرتا ہوا دیکھوں، انہیں ترقی کے میدان میں دوسروں کا رہنما بنتا ہوا دیکھوں۔ یہ سچ ہے کہ بن سلمان سعودی عربیہ کو ترقی کی طرف لے جارہے ہیں؛ لیکن ایسی ترقی جس میں اپنوں کا خون بہایاجائے غلط ہے۔ واقعی سعودی کو ترقی کرنا چاہئے، دنیا کا ہرمسلمان سعودی عرب کو خوشحال اور ترقی یافتہ دیکھناچاہتا ہے؛ لیکن اس کے ساتھ وہاں جو خون خرابے کیے جارہے ہیں، سیاسی رسہ کشی جو جاری ہے وہ انتہائی المناک ہے۔ بن سلمان نوجوان ہیں جوش جوانی اور اقتدار ان کے دماغ پر حاوی ہیں۔ وہ سعودی عربیہ کے تقدس کو پامال نہ کریں، حرمین شریفین کی عظمت کو برقرار رکھیں۔ ائمہ وموذنین اور دیگر حق گو دانشوران پر شنکجہ نہ کسیں۔ خود مسلمان ہیں اور سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جہاں اسلامی قانون کا نفاذ ہے اس اسلامی قانون کے نفاذ کو توڑنے کا سبب پیدا نہ کریں۔

ہر دور میں نکیر کرنے والے علما پیدا ہوئے ہیں یہ اس قوم کا خاصہ ہے کہ جابر وظالم حکمراں کے سامنے ببانگ دہل حق کا اعلان کرتے آئی ہے اور اپنی حق گوئی کا صلہ بھی پاتے آئی ہے، حق گو افراد کو کبھی حق گوئی کے جرم میں پابند سلاسل کیا گیا اور بیڑیوں میں جکڑ کے کال کوٹھری میں ڈال دیا گیا تو کبھی قتل کرکے نیست و نابود کردیا گیا اور ثبوت تک کو مٹادیا گیا۔ بیباک صحافی جمال خشوگی کو بھی قتل کرکے لاش کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا؛ لیکن منصوبہ ناکام رہا، اگر خدانخواستہ یہ منصوبہ بھی کامیاب ہوجاتا تو جمال خشوگی کے بارے میں بھی ہمیں پتہ نہیں چلتا کہ وہ اغوا کرلئے گئے ہیں یا ان کا قتل ہوگیا ہے یا وہ از خود کہیں چھپ گئے ہیں۔ اگر شاہ سلمان چاہیں تو وہ بڑھتی ہوئی تنقید اور اپنے اوپر ہورہی سازش سے بچ سکتے ہیں وہ اپنے عہدے کا استعمال مناسب طریقے سے کریں۔ اپنے جرم کو چھپانے کےلیے ائمہ حرمین کا استعمال نہ کریں۔شیخ سدیس کو مہرہ نہ بنائیں۔ عالم اسلام کی عقیدت مکہ ومدینہ سے وابستہ ہے وہاں کی ہر چیز سے عالم اسلام کے مسلمانوں کو عقیدت ومحبت ہے اس عقیدت ومحبت کا تقاضہ ہے کہ موجودہ ولی عہد اس کی پاسداری کریں۔متکبرانہ اور غرور پرور لہجے سے باز آجائیں۔ یہ اقتدار ہمیشہ آپ کے ہاتھوں میں نہیں رہنے والا۔ آج آپ ولی عہد ہیں کل کوئی اور ہوگا پرسوں کوئی اور؛ لیکن جب آپ خدا کے حضور پیش ہوں گے تو آپ سے سوال کیاجائے گاکہ نبی کے مقدس شہر کو ناچ گانے کا گہوارہ کیوں بنایا ؟ حضور ﷺ کو کیا جواب دیں گے آپ؟ مقدس شہر کی پردہ نشیں مائوں بہنوں کی عصمتِ ردا چھین کر انہیں بے آبرو کیوں کیا ؟ اس کا جواب وہاں آپ سے ہرگز نہیں بن پائے گا۔

اب بھی وقت ہے آپ اپنے آپ کو بدلیں اور سعودی کو حقیقی معنوں میں ترقی عطا کریں، پوری دنیا کے عوام آپ کے ساتھ ہیں۔ اگر آپ واقعی جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ہیں تو خود کو پیش کردیں اور کہہ دیں ہاں مجھ سے جرم سَرزَد ہوا ہے اور میں مجرم ہوں اس سے یہ ہوگا کہ آپ محشر کے دن عظیم رسوائی سے بچ جائیں گے اور اپنے کیے کی سزا یہیں پالیں گے، بصورت دیگر آپ لاکھ چھپائیں، دنیا سے تو بچ جائیں گے؛ لیکن وہاں ایسی پکڑ ہوگی جس کا آپ کواندازہ بھی نہیں۔ خشوگی کی بوٹیاں چیخیں گی، ہڈیاں توڑنے والے اور کاٹنے والے آلات پکاریں گے آپ دامن نہیں چھڑا پائیں گے۔ بہ حیثیت حکمراں آپ اس قتل کے ذمہ دار ہیں آپ کے رہتے ہوئے آخر کیوں کر ہوا یہ سب ؟ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ منصفانہ چھان بین کرکے خشوگی کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کریں اور دنیا کے مسلمانوں میں جو آپ کے تئیں بددلی پیدا ہوئی ہے اسے دور کریں۔ واللہ المستعان۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔