بد ترین کرپشن کے نتیجے میں اسرائیل کی تباہی

عالم نقوی

بد نام زمانہ اسرائلی خفیہ ایجنسی موسادکے چھے سابق ڈائرکٹروں نے کہا  ہے کہ پورا  اسرائل  ایک جان لیوا بیماری میں مبتلا ہے جو اس صہیونی ریاست کے خاتمے پر منتج ہو گا۔

 اس بیماری کا نام ہے ’کرپشن ‘ (بدعنوانی )!

کثیر ا لاشاعت عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے ۱۹۷۰ کے دَہے میں موساد کے سربراہ رہ چکے  ۹۳ سالہ افسر’ زیوی  جیمر‘ کے حوالے سے لکھا ہے کہ  کوئی تعجب نہیں کہ کرپشن کی یہ مہلک بیماری ہی  صہیونی ریاست اسرائل کے خاتمے کا سبب بن جائے۔

 اخبار نے ایک یہودی تہوار کے موقع پر موساد کے چھے سابق سربراہوں کو جمع کر کے اِن سب سے اسرائل کے  موجودہ سیاسی و معا شی حالات اور  صہیونی ریاست کے مستقبل پر گفتگو کی ہے جسے وہ اپنی ۳۰ مارچ ۲۰۱۸  کی اشاعت میں تفصیل سے شایع کرنے والاہے۔

بد ترین کرپشن کے نتیجے میں اسرائل کی تباہی، موساد کے سابق سربراہوں سے ہونے والی اس گفتگو کا مرکزی نکتہ ہے۔ سب  اس پر متفق تھے کہ نیتن یاہو نے بد عنوانیوں  کی ساری حدیں پار کر دی ہیں ۔

زیوی جیمر نے اسرائل کے موجودہ وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو کو بد عنوان ترین  حکمراں قرار دیتے ہوئے کہا  کہ ان کی پالیساں ہی اسرائل کے سیاسی زوال کا سبب بنیں گی۔ خبر رساں ایجنسی ’پارس‘ نے لکھا ہے کہ آج سے اٹھارہ سال قبل شیخ حسن نصرا للہ نے کہا تھا کہ’’ اسرائل مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے ‘‘لیکن اُس وقت دنیا نے حسب ِدستور، نہ صرف اِس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی بلکہ اُن کا مذاق بھی اڑایا تھا۔

آج خودصہیونی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہوں نے متفقہ طور پر اعتراف کر لیا ہے کہ اسرائل  کے  حالات ٹھیک نہیں ۔ زیوی جیمر کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو جب وزیر اعظم بنے تھے، اِس بیماری کی علامتیں اُسی وقت ظاہر ہونے لگی تھیں لیکن اُنہوں نے اُسے ٹھیک کرنے کے بجائے  مزید خرابی کے راستےپر ڈال دیا۔ نتیجے میں اَب بربادی ہی اسرائل کا مقدر  ہے۔

موساد کے ایک اور سابق سربراہ’ ڈینی یے ٹوم‘ نے کہا کہ اسرائل مسلسل بد سے بدتر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ نیتن یاہو اور اُن کے قریبی ساتھیوں کی  سنگین معاشی بدعنوانیوں کی جانچ چل رہی ہے لیکن اِس گروہ کو اقتدار سے بے دخل کیے بغیر صورت حال میں کسی مثبت تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔

موساد کے ایک سابق سربراہ ’تمیر پاردو‘ نے یہ بھی  اعتراف کیا کہ اسرائلی انٹلی جنس  کو ۱۹۷۳ کی طرح اس بار بھی  سیریا میں بد ترین ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایک اور سابق موساد ڈائرکٹر’ ناہوم ایڈ مو نی ‘کا کہنا ہے کہ اسرائل میں یورپ سے آنے والے یہودیوں اور مشرقی ملکوں سے آنے والے یہودیوں میں بھی نسلی تعصب  پر مبنی  سنگین  اختلافات ہیں۔ نیتن یاہو کے زمانے میں یہ خلیج کم ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھ گئی ہے جسے کم کرنے کی کوئی کوشش دور دور تک نظر نہیں آتی۔

ہم نے اس خبر کو اس لئے بھی منتخب کیا ہے کہ وطن عزیز کے موجودہ حکمراں نریندر  مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ  ٹرمپ بھی نیتن یاہو سے کسی طرح مختلف نہیں ہیں ! اِس کے معنی یہ ہیں کہ  یہ تینوں بدعنوان حکمراں اپنے اپنے ملک کو یکساں انجام کی طرف ڈھکیل رہے ہیں !

ہم اس میں صرف اتنا اضافہ  کرنا چاہتے ہیں کہ یہ خبر  نہ صرف اِن تینوں ملکوں  بلکہ پوری دنیا کے لیے ان معنی میں  ایک اچھی خبر ہے اب فی الواقع دنیا بھر  کے  ’مُستَضعفین‘ کی پیشوائی کے دن قریب ہیں ! انشااللہ۔    جھوٹے مکار ظالم اور فریبی حکمرانوں کی تباہی پوری  دنیا کے دبے کچلے ہوئے محروم  و مظلوم انسانوں کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ فھل من مدکر ؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔