ٹرمپ کی ظالمانہ حرکتوں کی سعودی اور کویتی حکمرانوں کی حمایت

 اسلام میں انسانی ہمدردی اور خدمت خلق کی بڑی اہمیت ہے۔ قرآن و احادیث  میں بندوں کے حقوق کی ادائیگی پر نصیحت اور تاکید کی گئی۔ مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی کہا گیا۔

  حضرت جریرؓ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ’’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے تین باتوں پر بیعت لی تھی۔ ایک یہ کہ نماز قائم کروں گا۔ دوسرے یہ کہ زکوٰۃ دیتا رہوں گا۔ تیسرے یہ کہ ہر مسلمان کا خیر خواہ رہوں گا‘‘ (بخاری، کتاب الایمان)۔

  حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے جنگ کرنا کفر‘‘۔ (بخاری، کتاب الایمان۔ مسند احمد میں اسی مضمون کی روایت حضرت سعید بن مالک نے بھی اپنے والد سے نقل کی ہے)۔

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان و مال اور عزت حرام ہے‘‘۔ (مسلم، کتاب البر والصلہ۔ ترمذی، ابواب البر والصلہ)۔

 حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا، اس کا ساتھ نہیں چھوڑتا اور اس کی تذلیل نہیں کرتا۔ ایک آدمی کیلئے یہی شر بہت ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے‘‘۔ (مسند احمد)

 حضرت سہلؓ بن سعد ساعدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد روایت کرتے ہیں کہ ’’گروہ اہل ایمان کے ساتھ ایک مومن کا تعلق ویسا ہی ہے جیسا سر کے ساتھ جسم کا تعلق ہوتا ہے۔ وہ اہل ایمان کی ہر تکلیف کو اسی طرح محسوس کرتا ہے جس طرح سر جسم کے ہر حصہ کا درد محسوس کرتا ہے‘‘ (مسند احمد)۔ اسی سے ملتا جلتا مضمون ایک اور حدیث میں ہے، جس میں آپؐ نے فرمایا ہے ’’مومنوں کی مثال آپس کی محبت، وابستگی اور ایک دوسرے پر رحم و شفقت کے معاملہ میں ایسی ہے جیسے ایک جسم کی حالت ہوتی ہے کہ اس کے کسی عضو کو بھی تکلیف ہو تو سارا جسم اس پر بخار اور بے خوابی میں مبتلا ہوجاتا ہے‘‘ (بخاری و مسلم)۔

 ایک اور حدیث میں آپ کا یہ ارشاد منقول ہوا ہے کہ ’’مومن ایک دوسرے کیلئے ایک دیوار کی اینٹوں کی طرح ہوتے ہیں کہ ہر ایک دوسرے سے تقویت پاتا ہے‘‘ (بخاری، کتاب الادب ، ترمذی، ابواب البر والصلہ)۔

  امریکہ کے ظالم و جابر نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کئی مسلم ملکوں پر پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد جو مسلم ملکوں میں اپنوں اور غیروں کی وحشیانہ اور ظالمانہ یلغار اور حملوں کی وجہ سے بے یار و مددگار ہوگئے ہیں اور اپنے ملک اور گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انھیں کہیں نہ کہیں سر چھپانے کی جگہ کی تلاش ہے۔ ان کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے۔ ظالم ٹرمپ کی ظالمانہ حرکتوں کے خلاف نہ صرف یورپ اور دیگر ممالک میں احتجاج اور مخالفت ہورہی ہے بلکہ امریکہ میں بھی زبردست مخالفت برپا ہے۔ کنیڈا کے وزیر اعظم نے مسلم پناہ گزینوں اور مظلوموں کے حق میں کہا ہے کہ کنیڈا کا دروازہ پناہ گزینوں اور مظلوموں کیلئے کھلا رہے گا۔ روئے زمین کی کوئی طاقت اسے بند نہیں کرسکتی ۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اور جرمنی کی وائس چانسلر نے بھی اس سے ملتی جلتی باتیں کہی ہیں۔ انسانی ہمدردی کا ان ممالک نے ایسا چراغ جلایا ہے جس کی روشنی دنیا بھر میں پھیلتی نظر آرہی ہے۔ اس کے برعکس سعودی عرب کے بادشاہ سلامت اور کویت کے شیخ نے ٹرمپ کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہر ملک کو اپنی سرحدوں کی حفاظت اور سیکوریٹی کا خیال رکھنے کا حق ہے۔ ’’یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود‘‘۔یہودیوں اور صیہونیوں نے بھی ان شیخوں اور بادشاہوں جیسی باتیں نہیں کہی ہیں۔

  سوچنے اور غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جو لوگ مسلم حکمرانوں کی فہرست میں شمار کئے جاتے ہیں خاص طور سے عرب ممالک کے شیخ اور بادشاہ کیا ایسی کرتوتوں کی وجہ سے شمار کئے جانے کے لائق ہیں؟ دنیا بھر میں مسلمان استعماری اور سامراجی طاقتوں کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں مگر ان سامراجی طاقتوں کے پٹھوؤں اور حاشیہ برداروں کے خلاف نہیں کرتے۔ میرا خیال ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ایسی ظالمانہ حکومتوں کے خلاف مظاہرے اور احتجاج ہونے چاہئیں، تاکہ نادان اور ظالم حکمراں اپنے سینہ پر ہاتھ رکھ کر سمجھ سکیں کہ ’’ظالم کا ساتھ دینے والا ظالم ہوتا ہے اور جو جان بوجھ کر ظالم کا ساتھ دیتا ہے وہ اپنے آپ کو اسلام کے دائرہ سے باہر نکال لیتا ہے‘‘۔ (حدیث)

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔