حیات آفریں سب انقلاب اُنؐ کے ہیں
ازل سے جو بھی ہیں روشن نصاب اُنؐ کے ہیں
غلام سارے ہی عزت مآب اُنؐ کے ہیں
تمام ذرے بنے آفتاب اُنؐ کے ہیں
اگرچہ جاں سے گزرنا ہے دشتِ حق کا سفر
وفا شعار مگر فوزیاب اُنؐ کے ہیں
فضا ہے ساری معطر بفیضِ ذکرِ نبیؐ
مشامِ جاں میں مہکتے گلاب اُنؐ کے ہیں
جو اُنؐ کے جادے سے بھٹکی وہ زیست زیست نہیں
رہِ حیات کے سارے نصاب اُنؐ کے ہیں
اُنھیںؐ کی نعتِ مسلسل جسے کہیں قرآں
سخن خدا کا، ثناؤں کے باب اُنؐ کے ہیں
ہمیں توازنِ فکر و نظر ملا اُنؐ سے
درونِ ذات کُھلے ہیں جو باب اُنؐ کے ہیں
ہماری نیند سدا اُنؐ کی تشنۂ دیدار
ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب اُنؐ کے ہیں
جہاں میں لوگ وہی خوش نصیب ہیں عرفانؔ
’’درِ نیاز سے جو باریاب اُنؐ کے ہیں‘‘
ٹرینڈنگ
- جشن یوم جمہوریہ اور عرب و مسلم ممالک سے بڑھتے ہوئے ہندوستان کے رشتے
- قرآن مجيد ميں معاشيات و ماليات
- علما اور انگریزی زبان وتعلیم سے متعلق ان کا موقف: ایک مطالعہ
- جشنِ حماقت
- ہو تم کو مبارک اے مرے یار نیا سال
- رومن اردو کی خطرناکی اور ہماری ذمہ داری
- یکساں سول کوڈ : ہے تاک میں دزدیدہ نظر دیکھیے کیا ہو
- کیا ٹیپو کے مجسمے کی ضرورت ہے؟
- اردو ہے جس کا نام، ہمیں جانتے ہیں داغؔ
- بہار کا سیاسی بدلاؤ سیاست میں انقلاب کا پیش خیمہ نہیں بن سکتا

عرفان وحید کا تعلق پنجاب کے شہر مالیر کوٹلہ سے ہے۔ آپ پیشے سے انجینیر ہیں۔ عرفان نے اردو اور انگریزی میں قریباً ۲۰ کتابیں ترجمہ کی ہیں۔ آپ انگریزی ماہنامے 'دی کمپینیئن' اور انگریزی پورٹل 'ہیڈلائنز انڈیا' کے ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔
تبصرے بند ہیں۔