مولانا سلطان احمد اصلاحیؒ کی علمی وفکری جہات پر دو روزہ سیمینار کا انعقاد

ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی

انجمن طلبہ قدیم شاخ علی گڑھ کے ذریعہ منعقدہ دو روزہ سیمینار میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اشتیاق احمد ظلی نے فرمایا کہ موضوع کے انتخاب میں جدت وندرت مولانا سلطان احمد اصلاحی کے ابتکاری ذہن کا غماز ہیں ۔ آپ نے ادارہ علوم القرآن سے مولانا کے تعلق پر جذباتی انداز میں روشنی ڈالی۔ آپ نے واضح کیا کہ آپ ادارہ کے بانی سکریٹری تھے اور اس کی تعمیر وترقی کے لئے انتہائی سرگرم، ان کا ایک ذاتی تنقیدی شعور تھا اور ان کا قلم دلائل کی روشنی میں ان کا ساتھ دیتا تھا اس بنا پر وہ تنقید کرتے بھی تھے اور سنتے بھی تھے۔

 آپ نے کہاکہ تنقید سے علم پروان چڑھتا ہے۔آپ نے انجمن طلبہ قدیم شاخ علی گڑھ کے اس اقدام کو سراہا اور اسے بہترین خراج عقیدت قرار دیا۔امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے حاضرین سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سلطان احمداصلاحی سے اپنے تعلق پر روشنی ڈالی اور ان کے علمی ذوق کو سراہا۔ آپ نے واضح کیا کہ مولانا سلطان احمد اصلاحی نے اپنے مجلہ سہ ماہی علم وادب میں مولانا مودودی کے بعض نظریات پر جو تنقیدیں کی ہیں ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

مہمان ِ اعزازی ڈاکٹر شارق عقیل نے ان کے اخلاقی پہلو کو واضح کرنے کے لئے بعض ذاتی واقعات کو بطور مثال پیش کیا  اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ سیرت وکردارکے غازی تھے۔مولانا انیس احمد اصلاحی ،سابق صدر مدرس مدرسۃ الاصلاح نے اپنے ذاتی تأثرات پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ مولانا سلطان احمد اصلاحی کو ایسی فکر و نظر ملی تھی جو انہیں ایک جرأت مند شخصیت بنانے میں معاون ہوئی اور خود اپنی جماعت سے آخر میں ٹکرائے تو کوئی گستاخی نہیں کی بلکہ وہ جس ماحول کے پروردہ تھے  وہ اس کی خمیر میں شامل ہے یعنی تنقیدات کو سننا اور اس سے خائف نہ ہونا۔

ان کو علماء کی جماعت میں یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ ہر طرح کے موضوعات پر بڑی جرأت مندی سے قلم اٹھاتے تھے سلطان احمد اصلاحی کو بعض چیزوں میں اولیات حاصل ہے۔ان کے سیاسی افکار ابھی کھل کر سامنے نہیں آپائے تھے کہ وہ اللہ کو پیارے ہوگئے اس لئے ان کے سیاسی افکار کے بارے میں کوئی کلی رائے نہیں اختیار کی جاسکتی۔مولانا انیس احمد اصلاحی نے ان کے افکار کا معتدل انداز میں تجزیہ وتبصرہ فرمایا۔

اس کے بعد ان کی دو کتاب  اسلام اور بچوں کے حقوق، امت مسلمہ کیا کرے؟ کا رسم اجرا امیر جماعت اسلامی ہند سید جلال الدین عمری ، پروفیسر اشتیاق ظلی اور انیس احمد اصلاحی کے بدست ہوا۔ اس دو روزہ سیمینار میں نظامت کے فرائض منٹو سرکل کے استاذ ڈاکٹر سادات سہیل اصلاحی نے انجام دیا ۔ سیف اللہ اصلاحی نے استقبالیہ کلمات پیش کئے اور مولانا کی ہمہ جہت شخصیت پر روشنی ڈالی۔

ابوسعد اصلاحی نے کلمات تشکر پیش کیا۔نجم الدین اصلاحی کی تلاوت قرآن مجید سے اس دو روزہ سمینار کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر ممبئی،دہلی،علی گڑھ،حیدرآباد،لکھنؤ،اعظم گڑھ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ ،ریسرچ اسکالر اور طلبہ بڑی تعداد میں موجود تھے۔

تبصرے بند ہیں۔