مختلف مسالک کے علماء کے درمیان اتحاد وقت کی اہم ضرورت

جماعت اسلامی کرلا کی جانب سے ملک کے موجودہ حالات کے تحت ’مجلس اتحاد العلماء کرلا‘ کا قیام

نہال صغیر

ممبئی :جماعت اسلامی ہند کرلا یونٹ نے مسلم تنظیموں سے وابستہ علماء اور ٹرسٹیوں کی ایک کامیاب میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔یہ میٹنگ وکاس کرشی سمیتی ہال ،وی بی نگر کرلا میں اختتام پذیر ہوا ۔جس میں علاقہ کے مختلف مسالک کے سرکردہ 45 علماء اور 70 اہم شخصیات نے حصہ لیا۔پروگرام آغاز مولانا اعجاز امام مسجد بھارتیہ نگر کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔بعد ازیں امیر مقامی کرلا نے ملک کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔نیز اس نازک دور میں کامن منیمم پروگرام کے تحت لائحہ عمل طے کرکے ٹھوس قدم اٹھایا جائے ۔صدیق قریشی نے مشترکہ مذہبی ورثے کا تذکرہ کرتے ہوئے علمائے کرام کی مسلمہ کے تئیں قربانیوں کا احساس دلایا کہ کس طرح وہ خطبہ جمعہ کے ذریعہ امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مختلف مسالک کے درمیان محمد ﷺ کی احادیث کی روشنی میں اتحاد قائم کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے ہماری موجودہ قیادت کی مسلم عوام سے دوری پر اظہار افسوس کیا ،جیسے اسکولوں میں سوریہ نمسکار وغیرہ کے معاملہ میں۔بوہرہ جماعت کے حکیم الدین نے مختلف مسائل کے اسباب و تدارک کے بارے میں گفتگو کی ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے مضبوط ٹیم بنائیں اور اس جانب کام کریں۔انشاء اللہ کامیابی ملے گی۔اہل سنت والجماعت اور امام سراجیہ مسجد مولانا افروز علیمی نے عوامی توقعات اور ان کی یکجہتی کو قرآن کی بنیاد پر قائم رکھنے کی بات کی جو مختلف مسالک میں بٹے ہوئے ہیں۔انہوں نے ان سازشوں پر بھی روشنی ڈالی جو امت کو تقسیم کرنے کے لئے کی جارہی ہے جسے ہمارا اتحاد ہی ناکام کرسکتا ہے۔جمعیتہ العلماء کے مفتی رضوان نے کہا توحید کے معاملہ میں کوئی سمجھوتہ ناقابل قبول ہے اس لئے ہمیں متحد اور فاشسٹ قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہئے۔مولانا عبد السلام سلفی جو کہ جمعیتہ اہل حدیث کی نمائندگی کررہے تھے نے انہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں کہا کہ یہی وقت ہے کہ علماء متحد ہو جائیں ۔اہل تشیع کی نمائندگی کرنے والے مولانا فیاض نے کہا کہ سبھی مسلمانوں میں اسی فیصد ی معاملہ پر اتفاق رائے ہے اور ہم عملی طور پر متحد ہو سکتے ہیں کیوں کہ دوران حج سبھی شیعہ مسجد حرام میں ہی عبادت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مساجد سبھی مسلمانوں کے لئے ہونی چاہئے نہ کہ کسی مسلک خاص کے لئے ۔انہوں نے مسلمانوں کے اتحاد کے تعلق سے امام خمینی اور امام سیستانی کے مختلف اقوال بھی سنائے ۔ انہوں نے دشمن کی شناخت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے لئے بنیادی اقدام کی ضرورت ہے ورنہ ہمیں دوبارہ کو ئی موقعہ نہیں ملنے والا۔آخر میں عبد الحسیب بھاٹکر نے موجودہ حالات پر گفتگو کی اور مشترکہ خطبہ جمعہ کی ضرورت پر زور دیا ۔سوال و جواب کے سیشن میں حاضرین مجلس نے مختلف آراء پیش کیں ۔اختتام مجلس پر ’’مجلس اتحاد العلماء کرلا ‘‘ نام کی تنظیم کا اعلان کیا گیا جو اتحاد کے کارواں کو آگے بڑھائے گی ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔