گلبرگ سوسائٹی کے قتل عام کا ادھورا فیصلہ

ذکیہ جعفری کوصدمہ مگرجنگ جاری رکھنے کاعزم

عبدالعزیز

مقتول احسان جعفری کی بیوہ محترمہ ذکیہ جعفری کی ہمت کی داددینی ہوگی کہ ایک بیوہ ضعیف العمرخاتون نے 14 سال سے عدل وانصاف کے لئے قانونی جنگ جاری رکھی یقیناقتل کے 66مجرموں میں سے صرف 24کومجرم قراردیاگیااور36کوبری کردیاگیا، جس سے ان کے دل کوصدمہ ضرورپہنچاہے لیکن وہ اللہ کی قدرت سے مایوس نہیں ہیں انہیں پوری امیدہے کہ ایک نہ ایک دن ظالموں کوسزاضرورملے گی اگریہاں نہیں تودوسری دنیامیں ان کودنیاکی کوئی طاقت دائمی سے سزاسے نہیں بچاسکے گی۔
2002ء میں مسٹرنریندرمودی کے سرکارمیں دس بارہ مقامات پرفسادیوں نے قتل ، آتش زنی لوٹ مارکاکھلم کھلاحیوانیت اورفرعونیت کامظاہرہ کیاسرکارتماشائی بنی رہی ۔ پولس بلوائیوں اورفسادیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہی۔احمدآبادکے علاوہ دیہاتوں تک میں قیامت کاسماں تھادرندہ صفت انسان خوں آشام درندوں کی طرح مسلمانوں کی بستیوں کوآگ لگارہے تھے۔ عورتوں کے پیٹ چاک کرکے ان کے بطن میں پل رہے جینن کوبھی سفاکی سے چیرپھاڑکراپنی حیوانیت اورفرعونیت کامظاہرہ کررہے تھے ۔نارودہ پاٹیسہ کی بستی کوظالموں نے جلاکرراکھ کردیاتھاجس میں 92 افرادجاں بحق ہوئے تھے ۔گلبرگہ سوسائٹی کے 69افراد شہیدکردیئے گئے جس میں کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری بھی شامل تھے ۔ احسان جعفری صاحب نے پولس کمشنرسے لے کرہرچھوٹے بڑے افسرکوفون کیا۔ نریندرمودی وزیراعلیٰ تھے ان کوحالات سے آگاہی دی ۔ پولس کمشنرپانڈے ان کویقین دلایاکہ ان کی سوسائٹی پرکوئی آنکھ اُٹھاکربھی نہیں دیکھے گا۔ ٹنڈن نامی پولس افسرنے سوسائٹی کادورہ بھی کیامگراس کے جاتے ہی بلوائیوں نے ہرطرف سے سوسائٹی کواپنے گھیرے میں لے لیاجوپولس افسران ڈیوٹی پرتعینات تھے وہ تماشائی بنے رہے ۔ سوسائٹی کے تمام لوگ احسان جعفری کے گھرمیں پناہ گزیں ہوگئے ۔ احسان جعفری نے بلوائیوں کے ہجوم کوگولی چلاکرمنتشرکرنے کی کوشش کی مگربلوائی اپنی جگہ ڈٹے رہے ،چہاردیواری توڑکرسوسائٹی کے اندرداخل ہوگئے ۔ احسان جعفری نے جب انہیں سمجھانے بجھانے کی کوشش کی توان لوگوں نے انہیں پکڑکرگھسیٹتے ہوئے پیٹ پیٹ کرمارڈالاپھرپوری بستی کوجلاڈالا، خوش قسمتی سے ذکیہ جعفری مظلوموں کی جنگ لڑنے کے لئے بچ گئیں۔36لوگوں میں جنھیں ایس آئی ٹی کی خصوصی عدالت نے بری کیاہے اس میں کئی ایسے مجرم ہیں جوخاص مجرموں میں سے ہیں۔خاص طورسے بپن پٹیل اس وقت بھی بی جے پی کاکونسلرتھااورآج بھی ہے اسے نہ جانے کیوں عدالت نے بے قصوربتاکرچھوڑدیاہے جبکہ اس کی سربراہی میں بلوائیوں نے اپنے کالے کرتوت انجام دیئے.
گلبرگ قتل عام کے پیچھے بہت بڑی سازش رچی گئی تھی اس وقت کے وزیراعلیٰ آج کے وزیراعظم نریندرمودی کابھی اس میں نام تھامگر2010ء میں ایس آئی ٹی نے مودی سے تقریباً9گھنٹے پوچھ گچھ کے بعدانہیں بے قصور(Clean chit)بتاکرچارشیٹ سے باہرکردیاجس کی وجہ سے وہ آج ہندوستان میں راج گدی پربیٹھے ہوئے ہیں، دنیابھرکی غیرسرکاری تنظیموں نے بھی نہ صرف مودی سرکارکی مذمت کی تھی بلکہ نریندرمودی بھی قابل مذمت ٹھہرائے گئے تھے ۔ امریکہ کسی قیمت پرنریندرمودی کواپنے ملک کاویزادینے کے لئے تیارنہیں تھا انہیں حقوق انسانی کامجرم گردانتاتھامگرایس آئی ٹی نے مودی کی دنیابدل دی۔ذکیہ جعفری نے ہمت نہیں ہاری ، انہوں نے کہاہے کہ جب تک سانس تب تک آس، وہ آخری سانس تک جنگ جاری رکھیں گی ’’ہمت مرداں مددخدا‘‘کابھی نعرہ بلندکیا۔ روزنامہ زمیندارکے مولاناظفرعلی خاں نے سچ کہاہے:
اُٹھ باندھ کمرکیاڈرتاہے
پھردیکھ خداکیاکرتاہے
اس دنیامیں ہو یااس دنیامیں صرف اللہ کامنصوبہ چلتاہے، اس کی حکمت اورمصلحت سے یہ دنیاچل رہی ہے مگرجولوگ انسانی جانوں کااحترام نہیں کرتے ان کوزمین پررہنے کاحق سے محروم کردیناہی اللہ تعالیٰ کافیصلہ ہے۔
اللہ کااعلان ہے کہ ایک کاقاتل سب کاقاتل ہوتاہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ دنیامیں نوع انسانی کی زندگی کابقاپرمنحصرہے اس پرکہ ہرانسان کے دل میں انسانی جانوں کااحترام موجودہوہرایک دوسرے کی زندگی کے بقااورتحفظ میں مددگاربننے کاجذبہ رکھتاہو۔ جوشخص ناحق کسی کی جان لیتاہے وہ صرف ایک ہی فردپرظلم نہیں کرتابلکہ یہ بھی ثابت کرتاہے کہ اس کادل حیات انسانی کے احترام سے اورہمدردی نوع کے جذبہ سے خالی ہے لہٰذاوہ پوری انسانیت کادشمن ہے کیونکہ اس کے اندروہ صفت پائی جاتی ہے جوتمام افرادانسانی میں پائی جائے توپوری نوع انسانیت کاخاتمہ ہوجائے ۔لہٰذاجولوگ بھی قتل کے مجرم ہوتے ہیں ان کواگرسزاے موت نہیں ملتی تومقتول ہی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوتی بلکہ سارے انسانوں کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے کیونکہ قاتل کے چھوٹ جانے سے قتل کرنے والوں کاحوصلہ بڑھ جاتاہے اورقتل وغارتگری کاسلسلہ رکنے کانام نہیں لیتا، گلبرگ سوسائٹی کامعاملہ ہویاکسی اورجگہ کامعاملہ ، جہاں قاتلوں نے انسانیت پرحملہ کیاہے اورزندہ انسانوں کوجلایاہے انہیں زندہ رہنے کاکوئی حق نہیں۔ سی بی آئی کے سابق ڈائرکٹرمسٹرآرکے راگھون کوبھی فیصلہ سے مایوسی ہوئی ہے اورصدمہ پہنچاہے، ان کاکہناہے کہ 66ملزمین کے خلاف ان کی ٹیم نے کافی ثبوت فراہم کئے تھے مگر36مجرموں کابری ہوجاناتعجب اورحیرت کی بات ہے۔ بہرحال ذکیہ جعفری اوران کے ساتھ دینے والی ٹیم کاحوصلہ بلندہے، امیدہے ایک نہ ایک دن انصاف ضرورملے گامقتولوں کاخون ضروررنگ لائے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔