بھیڑ سے مقابلہ کے لیے کیا مودی فوج بھیجیں؟

حفیظ نعمانی

کانگریس کے لیڈروں نے مسلمانوں سے محبت کا مظاہرہ کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں بھیڑ کے ذریعہ اخلاق شہید سے جنید شہید تک کی دردناک موت پر حکومت کو ذمہ دار قرار دے کر اپنا فرض ادا کردیا۔ اور جواب میں رام ولاس پاسوان نے کہہ دیا کہ وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں سے پارٹی سے اور قوم کے سامنے اس کی مذمت کردی اور تین بار کردی اب کیا فوج بھیج دیں ؟ اور نائب وزیر داخلہ کرن جنیجو نے وزیر اعظم کی شان میں قصیدہ پڑھا اور کانگریس سے ہی معلوم کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ وزیراعظم صوبائی حکومتوں کے کاموں میں دخل دیں ؟ ایک سے زیادہ نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نے تو مذمت بھی کردی۔ تمہارے وزیراعظم نے ایسے موقع پر یہ بھی نہیں کیا اور بحث ختم ہوگئی۔

ملک میں ایک درجن سے زیادہ وزیر اعظم ہوئے ہیں پنڈت نہرو پہلے وزیراعظم تھے ان کو معلوم ہوا کہ بابری مسجد میں آدھی رات کو تالا توڑکر کسی نے مورتیاں رکھ دیں ۔ انہوں نے پنت سے کہا کہ مورتیوں کو وہیں رکھو اور جہاں سے وہ لائی گئی ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے دوسرے دن وزیراعظم سے کہا کہ ڈی ایم کہہ رہا ہے کہ خون خرابہ ہوجائے گا۔ وزیر اعظم چپ ہوگئے۔ پنڈت نہرو کے برسوں کے ساتھی اُردو کو یوپی سے نکالنے پر چیخ پڑے وہ اردو جس زبان میں پوری آزادی کی جنگ لڑی گئی۔ ہندو کو ہندی نہیں آتی تھی وہ الجھتے تھے اور اُردو میں گھنٹوں تقریر کرتے تھے۔ وہ نہ چاہنے کے باوجود چپ رہے۔ ان کے اردو نواز دوستوں نے علاقائی زبان بنوانے کے لئے 22  لاکھ دستخط جمع کئے۔ یہ دیکھ کر پنت گھبرائے اور حافظ ابراہیم کو بھیجا کہ صدر کے پاس نہ جائو ہم ہی اُردو کے لئے کچھ کئے دے رہے ہیں ۔ سب تو چپ رہے پنڈت سندر لال نے کہا کہ حافظ جی کالک بھی لائے ہو کہ نہیں ؟ ہم سب اپنا منھ کاہے سے کالا کریں گے؟ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ 22  لاکھ دستخط کے لئے ملک میں اتنا شور ہوچکا ہے کہ اگر اب علاقائی زبان سے بھی زیادہ پنت جی دیں گے تو جن سے ہم نے دستخط کرائے ہیں وہ جینا حرام کردیں گے کہ بک گئے اور ڈر گئے۔

ڈاکٹر ذاکر حسین خاں کی قیادت میں دستخط لے کر قافلہ صدر کے پاس گیاانہوں نے کہہ دیا کہ میں تو دستوری صدر ہوں جو وزیر اعظم کہیں گے وہ کروں گا۔ انہوں نے پنڈت نہرو کو بھیج دیا اور انہوں نے وزیر تعلیم مولانا آزاد کو اس نوٹ کے ساتھ بھیج دیا کہ کوئی فیصلہ کرتے وقت یہ خیال رکھئے گا ملک کے دوسرے حصوں میں اس کا کیا اثر ہوگا؟ اور مولانا سمجھ گئے۔ یوپی میں پارٹی کا الیکشن ہوا صدر کے لئے ڈاکٹر سمپورنانند کے امیدوار منیشور دتا اُپادھیائے تھے اور سی بی گپتا میں مقابلہ تھا مسلمان سی بی گپتا کے ساتھ تھے پنڈت نہرو سی بی گپتا جی کے خلاف تھے سی بی گپتا جیت گئے سمپورنانند سے استعفیٰ دلوا دیا گپتا جی وزیر اعلیٰ ہوگئے۔ پنڈت جی نے نہ جانے کتنی بار اپنے استعفے کی دھمکی پر اپنی بات منوائی۔

پنڈت نہرو کے بعد شاستری اور جلد ہی اندرا گاندھی وزیر اعظم ہوگئیں ۔ کامراج پارٹی کے صدر تھے۔ صدر جمہوریہ کے لئے ورکنگ کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کیا کہ نیلم سنجیوریڈی بنیں گے۔ اندرا گاندھی نے بھی دستخط کردیئے اور باہر آکر بغاوت کردی اور وی وی گری کو صدر لڑاکر بنا دیا اور اس جیت نے ان کا دماغ ساتویں آسمان پر پہونچا دیا۔ انہوں نے راجوں اور نوابوں کا وہ پریوی پرس بند کردیا جو اُن کی ریاستوں کا ایک قسم کا معاوضہ تھا اور ساری مراعات بھی واپس لے کر عام شہری بنا دیا۔ اندرا نے تمام بینکوں کو قومیا لیا اور سب سرکاری بن گئے۔ کسی کی مجال نہیں تھی کہ دم مارے۔ انہوں نے یہ تو برداشت کرلیا کہ صوبوں میں غیرکانگریسی حکومت بن جائے مگر اپنے رویہ میں نرمی نہیں کی۔

چودھری چرن سنگھ حزب مخالف کے لیڈر تھے سوشلسٹ پارٹی بھی ان کے ساتھ تھی راج نرائن سنگھ راجیہ سبھا جانا چاہتے تھے ایک دن شہرت ہوئی کہ ایک بڑا سرمایہ دار آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے راجیہ سبھا کا الیکشن لڑنے آیا ہے۔ آزاد اور چھوٹی پارٹی والے اس کے پاس آنے لگے۔ راج نرائن نے چودھری صاحب سے کہا کہ میرے لئے کھلی ووٹنگ کرایئے اس سیٹھ کو اندرا گاندھی نے مجھے ہرانے کے لئے بھیجا ہے۔ یہ میرے حصہ کے دس ووٹ ہر قیمت پر خریدے گا۔ چودھری صاحب نے وزیر اعلیٰ بہوگنا سے کہا وہ انکار کرتے رہے اور چودھری صاحب نے ضد کی حد کردی آخر کو وہ مان گئے۔ اور پورے الیکشن میں صرف راج نرائن کو کھلا ووٹ دیا گیا اور وہ جیت گئے۔

کچھ دنوں کے بعد بہوگنا جی دہلی گئے وزیراعظم کے پاس ایک گھنٹہ بیٹھے رہے اندراجی نے معمول کے مطابق صوبہ کی صورت حال ترقی کام سب پر گفتگو کی ناشتہ کرایا اور جب وہ جانے لگے تو کہا کہ دھون سے ملتے جایئے گا۔ بہوگنا جی ہنستے ہوئے دھون کے پاس آئے اور معلوم کیا لایئے کیا دے رہے ہیں ؟ وزیر اعظم کے سکریٹری دھون نے کہا کہ استعفیٰ دیتے جائیے گا۔ بہوگنا پر جیسے بم پھٹ گیا اور وہ ارے ارے کرتے ہوئے اندر کی طرف چلے دھون نے کہا اب وہ دوسروں سے مل رہی ہیں ۔ بہوگنا جی تین دن دہلی میں رُکے رہے ہر بڑے کانگریسی کو بلایا سفارش کرائی خطا معلوم کی ہر بات کا جواب بس اور بس۔ اور وہ استعفیٰ دے کر آگئے اور تیواری جی کو وزیراعلیٰ بنا دیا۔ اندرا گاندھی نے کسی ریاست میں کسی کو تین برس سے زیادہ وزیر اعلیٰ نہیں رہنے دیا۔

1967 ء کا الیکشن تو اندرا جی نے جیسے تیسے اکیلے لڑلیا مسلمانوں میں فخرالدین علی احمد اور یونس سلیم بھی جیت گئے لیکن کانگریس کے بڑے لیڈر ایس کے پاٹل راج بہادر دتومیہ گھوش، بیجو پٹنائک کے بی سہائے اور صدر کامراج تو ایک لڑکے سے بری طرح ہار گئے۔ اُترپردیش میں کملاپتی ہارے۔ اس کے بعد جب 1971 ء کا الیکشن آیا تو اندراجی کو فکر ہوئی کہ اب کیا ہوگا؟ انہوں نے دیکھ لیا کہ مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمن اور مسٹر بھٹو کے درمیان الیکشن میں شیخ مجیب بھاری اکثریت سے جیت گئے اور بھٹو بہت پیچھے رہ گئے۔ بھٹو ماہر کھلاڑی تھے انہوں نے نعرہ دیا کہ پارلیمنٹ ڈھاکہ نہیں جائے گی مجیب مغربی پاکستان میں وزیر اعظم بن کر رہ سکتے ہیں ۔ وہ بنگالی تھے اور مکتی واہنی کی مدد سے اتنی سیٹیں جیتی تھیں کہ ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے وہ مجیب کو قتل کردیتے وہاں فضا خراب ہوتی تو اندرا گاندھی نے آواز دی کہ ہندو ہندوستان آجائیں ۔ ہندوستان پوری طرح شیخ مجیب کے ساتھ تھا۔ سرحد کی پابندی ختم ہوگئی اور ہندوئوں کے قافلے آنا شروع ہوگئے۔ سب کو حکومت نے راشن دینا شروع کردیا معروف اور نامور صحافی خشونت سنگھ کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی گئی جو اُن کی داستانِ غم ان کے منھ سے سنیں اور اسٹوری بناکر دنیا کو سنائیں ۔ خشونت سنگھ نے لکھا ہے کہ دو ہفتہ سے زیادہ ایک ایک سے معلوم کیا کہ کیا گذری ہر ایک کا جواب تھے خوف (Hk;)  اور سنا تھا کہ پاکستانی فوجی دو لڑکیوں کو لے گئے اور انہیں مسلمان بنا لیا۔

اندراجی نے پوری دنیا کے سامنے رونا شروع کردیا کہ ایک کروڑ ہندوئوں کو کہاں سے کھلائوں ؟ اور جب ماحول دیکھ لیا کہ اب حملہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ہری جھنڈی دکھادی اور ہندوستانی فوج ٹوٹ پڑی اور جنرل نیازی نے جنرل اروڑہ کو سلوٹ کیا اور ریوالور ان کے سامنے رکھ دیا۔ پورا ہندوستان جشن میں مبتلا ہوگیا وہ ہندوستان جو کرکٹ میچ میں پاکستان کو ہراکر خوشی سے پاگل ہوجاتا ہے اسی نے پاکستان کو آدھا کرکے کیسا جشن اور کتنے دن منایا ہوگا؟ اور وہ ہندو جو اندرا گاندھی کو دشمن سمجھتے تھے ہر ایک کی زبان پر دُرگا ماں تھا اور وہ لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ اندرا گاندھی نے صرف الیکشن جیتنے اور دیوی بننے کیلئے یہ کھیل کھیلا تھا کیونکہ پاکستان پودا تھا تو کیا تھا اور آدھا رہ گیا تب کیا موم کا کھلونا ہوگیا؟

اس وقت آر ایس ایس اور بی جے پی کے بڑے لیڈر اٹل جی تھے اور دوسرے بھی لیکن کسی کی ہمت نہیں تھی کہ نئی دُرگا ماں کے بارے میں ایک لفظ کہہ سکے۔ اور اندراجی نے شان سے الیکشن جیت لیا اور سب منھ بند کئے بیٹھے رہے۔

نریندر جی نہرو نہیں اندرا گاندھی ہیں وہ بھیڑ کے ہاتھوں نہ جانے کتنے مسلمانوں کے قتل کی مذمت تو کرتے ہیں یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ بہت بری بات ہے لیکن جن سے کہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ کیا کہہ رہے ہیں اور کس طرح کہہ رہے ہیں ؟ ہم دعوے کے ساتھ کہتے ہیں کہ اگر مودی جی واقعی نہ چاہیں تو بھیڑ کا دھوتی میں پیشاب نکل جائے گا کیونکہ اسے وزیراعظم نہیں وزیر اعلیٰ روکے گا اگر اسے حکومت کرنا ہے اور پولیس انسپکٹر روکے گا اگر اسے نوکری کرنا ہے تو؟

دل ربا کی ہر نہیں کے ایک ہی معنیٰ نہیں

ایک جھنجھلاکر نہیں اور ایک شرماکر نہیں

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔