گئو رکشکوں کی دہشت گردی پر ممتا بنرجی کی خاموش!

عبدالعزیز

  ’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کے ایڈیٹر نے اپنے ایک ادارتی تبصرہ میں محترمہ ممتا بنرجی کے بارے میں آج (29اگست2017ء)کے شمارے میں لکھا ہے کہ

 "Besides, the opposition formation’s secular plank is also under a cloud. Mamata might be the most strident anti-BJP chief minister today, but her secular credentials are dubious. From banning Durga idol immersions on Muharram this year to a Trinamool minister openly criticising the recent Supreme Court triple talaq ban to Ishrat Jahan, petitioner in that case, facing social boycott in Kolkata, Mamata’s Bengal is anything but a paragon of secularism. Unless and until opposition parties iron out these inconsistencies a secular, anti-BJP platform will fail to make any political impact.”

 (لالو پرساد اور دیگر جماعتوں کے داغی لیڈروں کے علاوہ سیکولر محاذ پر سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں ۔ ممتا بنرجی اگر چہ بی جے پی کی سخت مخالف ہیں مگر ان کا سیکولر کردار معتبر نہیں ہے (یعنی شک و شبہ کے گھیرے میں ہے)۔ محرم کے موقع پر درگا پوجا کی مورتی کے بھسان کو روکنا اور ترنمول کانگریس کے ایک وزیر کا تین طلاق پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نکتہ چینی کرنا اور عشرت جہاں (مقدمہ میں درخواست کنندہ) کلکتہ میں سماجی بائیکاٹ سے دوچار ہونا ممتا کا بنگال سیکولرزم کے لحاظ سے قابل تقلید یا مثالی نہیں ہے۔ جب تک اپوزیشن پارٹیاں سیکولرزم کے لحاظ سے نمونہ کا کردار نہیں پیش کریں گی بی جے پی مخالف محاذ کوئی سیاسی اثر ملک پر مرتب کرنے سے قاصر رہے گا)۔

  محترمہ ممتا بنرجی ہمیشہ اپنے آپ کو سیکولرسٹ کی حیثیت سے پیش کرتی رہی ہیں ۔ یہاں تک کہ جب وہ بی جے پی کے ساتھ تھیں تو اپنے سیکولر کردار کو باقی رکھنے کی بات کیا کرتی تھیں ۔ بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس سے ہاتھ ملایا جب بھی وہ سیکولرزم کا گن گاتی تھیں مگر جلد ہی کانگریس سے دور ہوگئیں اور بی جے پی سے قریب ہونے لگیں ۔ جب تک وہ بی جے پی سے قریب تھیں ہر کوئی ان کے سیکولرزم پر شک و شبہ کرتا تھا۔ اب وہ نوٹبندی کے بعد بی جے پی سے سخت ناراض ہیں اور بی جے پی کے خلاف بولتی رہتی ہیں مگر ابھی چند دنوں پہلے انھوں نے ایک مقامی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جو بات کہی ہے کہ وہ نریندر مودی کا Favour (طرفداری) کرتی ہیں مگر امیت شاہ کے خلاف ہیں کیونکہ وہ ڈکٹیٹر ہے۔ اپنی پارٹی کے وزراء اعلیٰ کی میٹنگ بلا رہا ہے۔ ممتا بنرجی کے اس بیان سے اپوزیشن کو حیرت ہوئی کہ کہیں وہ نتیش کمار کی طرح بی جے پی سے پھر نہ مل جائیں ۔ محترمہ ممتا بنرجی کے اس طرح کے بیانات سے شک و شبہ کا پیدا ہونا غلط نہیں ہے۔

 محترمہ ممتا بنرجی کی حکومت رہتے ہوئے پندرہ سولہ جگہوں میں چھوٹے بڑے فسادات ہونے پر بھی ان کے سیکولر کردار پر حرف آتا ہے۔ ایک دو ہفتہ کے اندر گئو رکشکوں نے تین مسلم نوجوانوں کو شہید کردیا۔ پہلے چوپڑا میں گئو رکشکوں نے دہشت گردی کی اور ایک مسلم نوجوان کو شہید کردیا۔ چند دنوں پہلے جلپائی گوڑی میں 16سالہ انور حسین اور 19 سالہ حفیظ الشیخ کو بھی بی جے پی کے دہشت گردوں نے پیٹ پیٹ کر جان لے لی۔ مذکورہ دونوں نوجوان کے بارے میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ وہ گائے کی اسمگلنگ نہیں کرتے تھے بلکہ وہ قربانی کی گائے لینے گئے تھے۔

 گئو رکشکوں کے ہاتھوں شہید ہوئے انور حسین کے والد محمد حسین نے یو این آئی کو بتایا کہ ان کا بیٹا بے قصور ہے اور وہ تعلیم کے ساتھ ہماری مدد بھی کرتا تھا۔ اس کو گائے اسمگلنگ کے الزام میں گاؤں والوں نے مار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سنیچر کی شام گاؤں کی ہی ایک گاڑی پر وہ خلاصی بن کر آسام کے بکسی ہاٹ گائے خریدنے کی غرض سے گیا تھا۔ اس کے بیٹے سے کہا گیا تھا کہ بکسی ہاٹ سے قربانی کیلئے گائے خرید کر لانا ہے۔ ڈرائیور بھی شناخت کا تھا۔ اس لئے اس نے بیٹے کو اس کے ساتھ بھیج دیا تھا۔ محمد حسین نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ گائے خرید کر واپس آرہے تھے ، چونکہ شاہراہ پر جگہ جگہ پر پولس اور گئو رکشک گاڑی کو گھیر گھیر کر غنڈہ ٹیکس وصول کرتے ہیں اس لئے واپسی کیلئے رات کے وقت کا انتخاب کیا گیا تھا، مگر رات میں بھی ان ک بیٹے کی جان نہیں بچ پائی۔

مارکسی پارٹی کے ایم پی محمد سلیم نے گئو رکشکوں کی بدمعاشی اور دہشت گردی کے حوالہ سے کہا ہے کہ دردناک واقعہ کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی دونوں واقعات پر اب تک مودی جی کی طرح خاموش ہیں ۔ اس سے حالات کے ابتر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے کیونکہ محترمہ نے پہلے واقعہ پر اپنی خاموشی نہیں توڑی۔ دوسرا واقعہ ہوگیا جب بھی چپ ہیں اور مقتول کے والدین کے درد دکھ میں شریک نہیں ہوئیں اور نہ ہی کسی کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ کا انداز کچھ ایسا ہوتا ہے کہ دنیا یہ سمجھتی ہے کہ وزیر اعلیٰ مغربی بنگال ممتا بنرجی مسلم نواز ہیں مگر اس میں جو حقیقت کا پہلو ہے وہ یہ ہے کہ محترمہ ممتا بنرجی مسلمانوں کے حق میں اکثر و بیشتر بولتی رہتی ہیں مگر مسلمانوں کیلئے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھاتی ہیں جس سے مسلمانوں کی غریبی اوربدحالی دور ہو اور وہ برادران وطن کے شانہ بہ شانہ چل سکیں ۔ سب سے اہم اور ضروری یہ ہے کہ مسلمانوں کی زندگی اور عزت و آبرو خطرے میں نہ ہو۔ اگر مغربی بنگال میں بھی ہریانہ اور بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کی طرح گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی اور دہشت گردی جاری رہے اور محترمہ ممتا بنرجی خاموش رہیں ، کوئی سخت کارروائی نہ کریں تو حالات مسلمانوں کے خلاف بگڑ سکتے ہیں اور مسلمان کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ ہورہا ہے۔ اس لئے ٹائمز آف انڈیا کے ایڈیٹر کا یہ کہنا صحیح ہے کہ ممتا بنرجی کا کردار سیکولرزم کے لحاظ سے قابل اعتبار نہیں ہے۔ اگر چہ ٹائمز آف انڈیا کا نقطہ نظر سطحی ہے مگر ایک دوسرے پہلو سے صداقت سے قریب ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔