گجراتی تاجر کا بڑا گیم۔۔ ابھی صرف قیاس لگائے جا سکتے ہیں۔۔۔

مشرف عالم ذوقی

8 نومبر کا دن قیامت کا دن تھا ..ایک طرف امریکی عوام نے ٹرمپ کی جیت کا اشارہ دے کر صاف کیا کہ اسلامی دہشت گردی سے نجات ملیگی۔ 9 نومبر کو جیت کی خبر بھی آ گیی ..سب کچھ صاف تھا کہ ہلیری کے مقابلہ میں ٹرمپ پر اعتماد کرتے ہوئے امریکہ اب 9 نومبر جیسے حادثوں کو دہرانا نہیں چاہتا اسلئے امریکیوں کے حق اور مسلمانوں کی مخالفت کرنے والے ٹرمپ کو آسان جیت مل گیی جس کے بارے میں ایک دن قبل تک سوچنا محال تھا .
چاند اور مریخ پر آبادی بسانے کے خواب کے باوجود امریکہ ہو یا ہندوستان ،کھوکھلی ہوتی معشیت نے دونوں کو ،بلکہ اس وقت پوری دنیا کو مضحکہ خیز بونسایی حقیقت میں تبدیل کر دیا ہے .معشیت کو تباہ کیا ہے جنگوں نے .بے روزگاری ،روزگار ،نوکری ،سرمایہ کی فراہمی سے جنگ لڑنے والے چھوٹے بڑے ممالک نا معلوم اور خوفناک جنگوں میں جھونک دیے گئے — امن کے نوبل انعام یافتہ اباما کو بھی ٨ سال کی مدت میں عالمی سطح پر امن کے لئے صرف جنگوں کا سہارا ملا .ہتھیاروں کی ریس میں دنیا کی معیشت تباہ ہوتی رہی ..امن کی تلاش میں سکوں اور عام زندگی متاثر ہوتی رہی …اسی لئے اس عھد کی تاریخ مرتب کی جاےگی تو انتساب ویلین حکمرانوں کے نام ہوگا .ہم دو خطرناک اور برے آدمیوں میں ایک کم برے حکمران کا انتخاب کرتے ہیں .یہ ہندوستان میں بھی ہوا ..اعلامی نقشے پر آج ہر جگہ ہر ملک میں اسکی مثالیں موجود ہیں .امریکہ میں ایک نیا تماشا ہوا –امریکیوں نے ایک جابر ،ظالم ،عیاش ،مسخرہ اور ایک ایسے نا تجربہ کار ،نا اہل کو حکومت سونپ دی جسکے بارے میں لگاتار امریکی میڈیا چیختا رہا .اور ٹرمپ کے امریکی صدر بن جانے کے باوجود میڈیا کی مخالفت میں کویی نرمی یا کمی نہیں آی ..امریکی جانتے تھے کہ ظالم بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا .9/11 کے بعد اسلامی دہشت گردی کے خوف سے عوام اب تک باہر نہیں آی تھی .سینئر بش سے جونیئر بش اور اباما تک امریکی فوج دوسرے ممالک سے نہ ختم ہونے والی جنگوں میں جھونک دی گی تھی …یہ اندر خانے بڑے انقلاب کی تیاری تھی اور ٹرمپ نے ٹھیک اسی جگہ سٹروک لگایا –مسلمانوں کو ملک سے نکال باہر کرنا اور اباما کو ، دہشت گردوں کو پناہ دینے والا بتا کر ایسی جگہ چوٹ کی ،جس سچ سے انکار کرنا مشکل تھا–
امریکہ میں یہ میڈیا کی شکست تھی .ہندوستان میں ابھی میڈیا کی شکست کو دیکھنا باقی ہے ۔ 9 نومبر اس لحاظ سے ایک یادگار دن ثابت ہوا کہ میڈیا اور عوام کا تضاد سامنے آ گیا .یہ بات ہندوستانی میڈیا کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے عوامی فکر میڈیایی فکر سے کہیں مختلف ہوتی ہے .آنے والے دنوں میں متعصب اور برہنہ دماغ ٹرمپ کے کارنامے کیا ہونگے ،اس پر ابھی سے کویی قیاس کرنا مناسب نہیں .لیکن کیا سیریا کو تباہ کرنے جیسا بیان دینے والی ہلیری کے آنے سے یہ دنیا خوبصورت ہو جاتی ؟ جنگیں ہمارا ہدف ہیں تو مثالی اور خوبصورت دنیا کا تصور بھی کسی جرم سے کم نہیں ..مغرب کا لبرل ماڈل زمیں دوز ہو چکا ہے .اب صرف نفرتیں باقی ہیں …مغربی تہذیب و ثقافت کے ٹھیک سامنے میکسکو سے زیادہ بلند اسلامی دیوار ہے ،جسکے لئے آئندہ اسرائیل سے ہندوستان تک کھل کر سامنے آنے کو تیار ہے …یہ قیاس لگانا مشکل نہیں کہ عراق ،افغانستان ،لیبیا کی تباہی کے ساتھ ہی تیسری جنگ عظیم ہمارے دروازوں پر دستک دے چکی ہے …اب یہ جنگیں زیادہ آزادی اور کھل کر ہمارے سامنے کھیلی جاےنگی اور ہم خاموش گواہ ہونگے —
جب یہ دنیا ٹرمپ کارڈ کھیل رہی تھی ،ہم ایک ایسے کھلے کھیل کے گواہ تھے جہاں ٨ قیدیوں کو مسلمان ہونے کے جرم میں مار ڈالا گیا تھا .. ایک سٹوڈنٹ کو مسلمان ہونے کے سبب جے ان یو کیمپس سے غایب کر دیا گیا … بھارت کو ماں کا درجہ دینے والے، ایک ماں کو زمین پر گھسیٹ رہے تھے … جب امریکی تاش کے پتے ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس جانے کی تیاری کر رہے تھے ، ہماری حکومت 500 اور ہزار کے نوٹوں کو بند کرنے کا اعلان سنا رہی تھی …کیا اس سے مطلق دہشت گردی رک جائے گی؟ کیا سیاہ دھن کے آنے جانے کا سلسلہ موقوف ہو جاےگا ؟ کیا اس وقت عالمی تناظر یا سیاست میں کویی فیصلہ بغیر مسلمانوں کو نقصان پہچاہے ،سوچا جا سکتا ہے ؟کاٹجو سے چدمبرن تک کے بیانات آ چکے .اسلئے پرانی باتوں کو دہرانا مناسب نہیں ..لیکن بینک کھاتے میں نوٹ جمع کرنے والے ویجلینس اور آیی ٹی کی زد میں ہونگے ..یہ اشارہ صاف ہے کہ مسلمان کی معیشت حکومت کی نظر میں ہوگی .عام آدمی سے زیادہ اسکا نقصان آئندہ مسلمانوں کو اٹھانا پڑ سکتا ہے …کیا ہندوستان میں کھدرا تجارت بند ہو جاےگی ؟ 90 فی صد آبادی ایسے لوگوں کی ہے جنکا نہ بینک میں کھاتا ہے ،نہ بزنس اور عام زندگی میں لین دین چیک اور پلاسٹک کارڈ سے ہوتا ہے ..بڑے سرمایہ داروں کو اس سے کویی فرق نہیں پڑیگا لیکن ٩٠ فی صد آبادی نہ صرف متاثر ہوگی بلکہ کئیوں کے کاروبار تک بند ہو جاینگے …مسلم دولتئے اور تاجر پر خصوصی نظر ہوگی .معیشت کو کمزور اور لاغر کر دو تو کسی بھی قوم کا صدیوں بلند ہونا خواب ہو جاتا ہے …تقسیم کے بعد ویسے بھی ہندوستانی مسلمان دلتوں سے بد تر حالت میں پھچ چکے ہیں …

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔