’تحقیقات اسلامی‘ کا سینتیس (37) سالہ سفر
محمد اسعد فلاحی
بر صغیر ہندو پاک کے معیاری، علمی اور تحقیقی مجلوں میں ’تحقیقات اسلامی‘ کو تاج المجلات‘ کی حیثیت حاصل ہے۔ ایک معیاری مجلہ میں پائی جانے والی تمام خوبیاں بدرجہ اتم اس میں موجود ہیں۔ معیاری مضامین کا انتخاب، تحقیق کا معتدل انداز فکر، ادب کی چاشنی سے لبریز، منفرد تنقیدی اسلوب سے معطر یہ مجلہ اپنے آخری شمارے (اکتوبر۔دسمبر 2018) کے ساتھ سینتیس سالہ سفر کی تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔
تحقیقات اسلامی کی کام یابی دراصل مدیر مجلہ مولانا سید جلال الدین عمری حفظہ اللہ اور نائب مدیر محترم مولانا ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کی انتھک جدو جہد اور بے مثال علمی کاوشوں کے مرہون منت ہے۔ ذیل میں تحقیقات اسلامی کی علمی و تحقیقی سرگرمیوں سے متعلق نکات پیش ہیں:
’تحقیقات اسلامی‘ پر تحقیق
ادارۂ تحقیق و تصنیف علی گڑھ کا ترجمان سہ ماہی ’تحقیقات اسلامی‘ جنوری 1982ء سے نکلنا شروع ہوا۔ الحمد اللہ اس شمارے کے ساتھ اس کا سینتیسواں (37) سال مکمل ہو رہا ہے اور اس کے ایک سو اڑتالیس (148) شمارے شائع ہو چکے ہیں۔ اس طویل عرصے میں کبھی ایک شمارے کا بھی ناغہ نہیں ہوا اور کوئی مشترکہ شمارہ طبع نہیں ہوا۔ اسی طرح اس نے کبھی معیار سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اس میں شائع ہونے والے متعدد مقالات کتابی صورت میں شائع ہوئے اور بہت سے مقالات کو دیگر رسائل و مجلات نے اپنے صفحات میں جگہ دی۔ الحمد للہ ہندو پاک کے معتبر اصحاب ِ قلم کا اسے تعاون حاصل ہے اور اس کا شمار اسلامیات کے اعلیٰ معیاری تحقیقی مجلات میں ہوتا ہے۔ اس مجلے کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ غالباً سب سے پہلے وہ انٹرنیٹ پر آیا اور اس کے تمام شمارے انٹر نیٹ پر اپ لوڈ ہیں۔ اسے tahqeeqat.net پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات بڑی خوش آئند اور وابستگان کے لیے اطمینان بخش ہے کہ مجلہ تحقیقات اسلامی پر تحقیق کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ہندو پاک میں اس پر کئی تحقیقی مقالات لکھے جا چکے ہیں۔ اس سلسلے کی ضروری تفصیل ذیل میں پیش کی جا رہی ہے:
1۔ اشاریے:
تحقیقات اسلامی کا پہلا اشاریہ، جو 1982ء سے 1997ء تک کے شماروں پر مشتمل تھا، ’تحقیقات اسلامی کے سولہ (16) سال‘ کے عنوان سے خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ کے جرنل( 1998ئ) میں شائع ہوا۔ دوسرا اشاریہ، جو پچیس سال کے شماروں پر مشتمل تھا، تحقیقات اسلامی، اکتوبر 2006ء کے شمارے میں طبع ہوا۔ یہ دونوں اشاریے ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کے تیار کردہ ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ جناب شاہد حنیف صاحب (لاہور)، جنھوں نے ہند و پاک کے تقریباً چالیس (40) اہم رسائل و مجلات کے اشاریے تیار کیے ہیں، انھوں نے تحقیقات اسلامی کا پینتیس (35) سال کا اشاریہ تیار کیا ہے۔ یہ ابھی منتظر ِاشاعت ہے۔
2۔ ڈیجیٹل اشاریہ:
جناب روؤف احمد صاحب، لائبریرین، ادارۂ تحقیقات اسلامی، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد (پاکستان) نے تحقیقات اسلامی کے پینتیس (35) برسوں (1982ئ۔ 2016ئ) کے ایک سوچالیس (140) شماروں کا ڈیجیٹل کلکشن تیار کیا ہے۔اس میں عناوین، مصنفین اور موضوعات کے اعتبار سے سرچ کی سہولت موجودہے۔ اس میں مطلوبہ مقالہ کو ڈاؤن لوڈ کر نے کی بھی سہولت ہے۔ اس سے استفادہ کے خواہش مند پہلے اسے اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کریں exported_TII.rar، پھر اسے extract کرکے readme فائل کو فالو کریں۔ کوئی دشواری پیش آئے تو جناب رؤوف احمد صاحب سے س نمبر پر رابطہ کریں :+92-334-5453551
3۔ تراجم:
جناب عبد الودود صاحب نے 2015ء میں ڈاکٹر فہیم الدین احمد کی نگرانی میں شعبۂ ترجمہ، اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات، مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی، حیدر آباد سے تحقیقات اسلامی میں مطبوعہ تراجم پر تحقیق کی ہے۔ ان کے مقالے کا عنوان ہے: ’سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ میں شائع شدہ تراجم کا تجزیاتی مطالعہ ‘۔ اس پر انھیں ایم فل کی ڈگری تفویض کی گئی۔
4۔ علوم اسلامیہ میں خدمات:
جناب کاشف رضا صاحب نے 2015۵ء میں پروفیسر ڈاکٹر شیر علی کی نگرانی میں جی سی یونی ورسٹی فیصل آباد (پاکستان) کے تحت ’تحقیقات اسلامی کی خدمات کا تجزیاتی مطالعہ‘ کے عنوان سے مقالہ تیار کیا ہے۔ اس پر انھیں ایم فل (علوم اسلامیہ) کی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔
5۔ قرآنیات:
جناب مدثر بشیر، ریسرچ اسکالر، شعبۂ اسلامیات، یونی ورسٹی آف سرگودھا (پاکستان) نے تحقیقات اسلامی میں قرآنی موضوعات پر شائع شدہ مقالات کو اپنی تحقیق و تجزیہ کا موضوع بنایا ہے۔ وہ ’مجلہ تحقیقات اسلامی کے قرآنی مقالات کا تحقیقی جائزہ‘ کے عنوان سے ایم فل کا مقالہ تیار کر رہے ہیں۔
6۔ تحقیقی مجلات میں تحقیقات اسلامی کا امتیاز:
جناب سعید الرحمن، شعبۂ علوم اسلامیہ، عبد الولی خاں یونی ورسٹی (گارڈن کیمپس) مردان (پاکستان) نے بر صغیر ہندو پاک کے اہم علمی و تحقیقی مجلات کو اپنے مطالعہ و تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ ان کے مقالے کا عنوان ہے: ’پاک و ہند کے منتخب اردو اسلامی جرائد کی نمایاں خصوصیات اور بنیادی مناہج کا علمی و تجزیاتی مطالعہ‘۔ اس پر انھیں 2014ء میں ایم فل (علوم اسلامیہ) کی ڈگری تفویض کی گئی۔انھوں نے ’تحقیقات اسلامی‘ کا خصوصیت سے تذکرہ کیا ہے اور اس کا تفصیل سے تعارف کرایا ہے۔ لکھا ہے:
’’تحقیقات اسلامی کا شمار بر صغیر پاک و ہند کے قدیم و ضخیم اور اسلامیات کے معروف و معتبر مجلات میں ہوتا ہے۔ یہ اساسی طور پر جماعت اسلامی کی فکر کا حامل، مگر مسلکی اختلافات و تنازعات سے مبرا، سنجیدہ نوعیت کا منفرد اور وقیع مجلہ ہے، جو علوم اسلامیہ سے متعلق قدیم و جدید ہمہ گیر موضوعات و مسائل کو معروضی انداز میں زیر بحث لاتا ہے۔۔۔۔تمام تحریرات میں قدر مشترک اسلامی نقطۂ نظر اور علمی طرز زبان و بیان ہے۔ مجلہ کا بنیادی منہج اس میں شامل اشاعت مستقل اور مبسوط مقالوں اور مختصر و مفصل تبصروں کے اعتبار سے فکری، علمی، تحقیقی اور تنقیدی ہے‘‘۔ (ص256)
اس تفصیل سے تحقیقات اسلامی کی علمی حلقوں میں مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ دعا ہے کہ یہ علمی کاوشیں مستقبل میں بھی جا ری رہیں۔
تبصرے بند ہیں۔