محمد بن سلمان کا معتدل اسلام؟

محمد وسیم

 سعودی عرب کے سابق شاہ عبداللہ کی وفات کے بعد نئے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز بناےء گئے، ولی عہد محمد بن نائف اور نائب ولی عہد محمد بن سلمان تھے، چند مہینے پہلے عہدوں میں تبدیلی آئی، اس کے بعد محمد بن سلمان ولی عہد مقرر ہوئے، جب کہ محمد بن نائف کو ولی عہد اور نائب ولی عہد سے بھی ہٹا دیا گیا، جب کہ محمد بن نائف ایک تجربہ کار سیاست داں تھے، حالیہ دنوں میں سعودی عرب کے شہزادے اور وزراء کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر کے دورہء سعودی عرب کے بعد کئی قسم کی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں ، آپ کی جانکاری کے لیے یہ بات بتا دوں کہ سعودی اقتصادی وزن 2030 کا خاکہ مغربی دانشوروں نے ہی تیار کیا ہے، اسی طرح سے سعودی عرب نے عورتوں کو ڈرائیونگ کی اجازت دے کر نئی شروعات کی ہے۔

سعودی عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے ایک روبوٹ عورت صوفیہ کو شہریت دی ہے، صوفیہ ننگے سر ہے اور اس کا کوئی محرم نہیں ، جب کہ سعودی عرب میں عورتوں کے ساتھ محرم اور مکمل پردے کو لازمی قرار دیا گیا ہے، صوفیہ کی بے پردگی کی سعودی معاشرے نے جم کر تنقید کی ہے اور اسے صحیح نہیں سمجھا گیا ہے، غرض کہ سعودی عرب کے چند فیصلے نے سعودی عرب کے شہریوں کو بھی پریشان کر دیا ہے، ایک پروگرام میں محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اب معتدل اسلام کی طرف واپسی کرنا چاہتا ہے، کیونکہ شدت پسندی کی وجہ سے اسے کافی نقصان پہونچا ہے، اب ہم سعودی عرب کے 70 فیصد نوجوانوں کو شدت پسندی کی نہیں بلکہ جدیدیت کی تعلیم دیں گے۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے اس بیان نے کہ ہم سعودی عرب کا "معتدل اسلام” کی طرف واپسی چاہتے ہیں. ہم نے شدت پسندی سے بہت نقصان اٹھایا ہے. اس بیان کی عالمی خبریں بنیں اور اس پر خوب بحث بھی جاری ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا اسلامی تاریخ میں ایسا دور بھی گزر چکا ہے، جس دور میں شدت پسندی جاری تھی، جس شدت پسندی کی وجہ سے سعودی عرب کا کافی نقصان ہوا ہے.اس پر غور کیا جائے تو ان کے نزدیک ماضی قریب میں شدت پسندی کا اسلام محمد بن عبد الوہاب کا تھا.حیرت کی بات تو یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے صدارتی خطبے میں کہا تھا کہ ہم اسلامی انتہا پسندی کو جڑ سے ختم کر کے دم لیں گے، جس کا اعادہ اب محمد بن سلمان نے معتدل اسلام کی اصلاح سے کیا ہے، محمد بن سلمان کا معتدل اسلام کس طرح کا ہوگا ؟ معتدل اسلام کی ماضی میں کوئی مثال رہی ہے؟ کیا ان کا معتدل اسلام سعودی عرب میں انقلاب برپا کر دے گا ؟ کیا اس کے نتیجے میں دہشت گردی ختم ہو جائے گی ؟ ہر طرف ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہو جائے گا ؟ اور جس طرح سے ماضی میں معتدل اسلام کے نتیجے میں اسلام کا غلبہ تھا، اس کے نتیجے میں آج بھی اسلام کا غلبہ ہر طرف دکھائی دینے لگے گا اور عالمِ اسلام اور مسلمانوں کو یہودیوں اور عیسائیوں کے مکر و فریب سے چھٹکارا مل جائے گا ؟ ان سوالوں کا جواب آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

تاریخِ اسلام کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد صحابہ کا دور انسانیت کی تاریخ میں سب سے شاندار دور تھا، ہر طرف خوشحالی تھی، ہر طرف اسلام کا غلبہ تھا- حدیثِ رسول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ کے دور والے اسلام پر عمل کر کے ہی ترقی ممکن ہے، ورنہ کفار کو خوش کرنے کے لئے معتدل اسلام کا نعرہ دینے اور لاکھوں پالیسیاں بنا لینے کے بعد بھی امن و سلامتی ممکن نہیں ہو سکے گی اور نہ ہی دہشت گردی جیسی لعنت سے چھٹکارا مل سکے گا، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سعودی معاشرہ آج بھی اسلام کو سر فہرست رکھتا ہے، اسلامی مخالفت اقدام کو اچھا تصور نہیں کرتا، جس کی مثالیں آےء دن دیکھنے میں ملتی ہیں ، جب شاہ سلمان نے امریکی صدر کی بیوی سے ہاتھ ملایا تھا تو سعودی مسلمانوں نے جم کر تنقید کی تھی، اسی طرح سے روبوٹ صوفیہ کی بے پردگی کے ساتھ گھومنے کو بھی سعودی عورتوں نے مخالفت کی ہے، اس لئے اس حوالے سے ہم سعودی عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ سعودی عرب کے عوام سعودی عرب میں جدیدیت کے نام سے نئے نئے فتنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

قارئینِ کرام ! سعودی عرب ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر روےء زمین کی سب سے مقدس سرزمین مکہ و مدینہ موجود ہیں، جہاں پر حرمین شریفین ہے، جس سے دنیا کا ہر مسلمان دینی و جذباتی لگاو رکھتا ہے، ہر دور میں مختلف بہانوں سے ان میں خرابی پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، مگر اس جگہ کے اصل محافظ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملایا ہے. چند مہینوں سے سعودی عرب میں بادشاہت اور عہدے کی مضبوطی کے لئے جس طرح کی خبریں آ رہی ہیں عالمِ اسلام کے لئے انتہائی تکلیف دہ ہیں۔

 حالیہ دنوں میں عہدوں کی تبدیلی کے نتیجے میں محمد بن سلمان نے تمام اہم عہدوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، کئی شہزادے و وزراء کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں اہم شخص ولید بن طلال ہیں ، جو عالمی مالداروں کی فہرست میں آتے ہیں ، مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ وہ مالی بدعنوانی کیوں کریں گے ؟ آخر میں اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہنا چاہوں گا کہ معتدل اسلام کے نام پر جدیدیت اور مغربیت کو بڑھاوا دینے کے نتیجے میں سعودی عرب میں امن و سکون کو خطرہ لاحق ہوجائے گا اور حکومت اور عوام کے درمیان بے چینی سے عالمِ اسلام اور مسلمانوں کے درمیان نئے نئے مسائل جنم لیں گے، اس لئے محمد بن سلمان کو یہودیوں اور عیسائیوں کے ناپاک عزائم، ان کی سازشوں اور اپنے ملک کے اندرونی اور خاندانی مسائل کو سمجھ کر بہتر حل نکالنے کی کوشش کرنی ہوگی۔

تبصرے بند ہیں۔