اسلام کا تصورِ محبت

شعیب اقبال خان

محبت کیا ہے؟

محبت ایک فطری اور طاقتور جذبہ ہے‘ جو کبھی بھی، کسی کو بھی ، کسی سے بھی ہوسکتی ہے۔ محبت دو طرح کی ہوتی ہے: پاکیزہ محبت اور ناپاک محبت۔

پاکیزہ محبت:

پاکیزہ محبت خلوص،ایثار اور وفاداری پر قائم ہوتی ہے اور ہمیشہ پائیدار اور دائمی رہتی ہے۔ اور ہر قسم کے ذاتی مفاد، خود غرضی اور بے وفائی سے پاک ہوتی ہے۔

ناپاک محبت :

خبیث محبت مالی، ذاتی اور جنسی‘ رذیل مفادات، خودغرضی اور بے وفائی پر قائم ہوتی اور ہمیشہ کمزور رہتی اور جلد ختم ہوجاتی ہے،بلکہ اس کا انجام دشمنی پر ہوتا ہے۔

اسلام کا تصورِ محبت:

پوری کائنات میں سب سے زیادہ محبت کا داعی اور فروغِ محبت پر ابھارنے والا مذہب اگر کوئی ہے تو وہ صرف اسلام ہے‘ جس میں محبت کو ایمان کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

حضرت محمد صلی الله علیه وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتے‘ جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ اور اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے‘ جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرو،کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے تم آپس میں محبت کرنے لگو گے؟ آپس میں سلام کو فروغ دو۔‘‘ (صحیح مسلم:کتاب الایمان)

پیغامِ محبت کا امین‘ دین اسلام چونکہ خود ایک پاکیزہ مذہب ہے، لہٰذا اپنے ماننے والوں کو بھی ہمیشہ اور ہر معاملے میں پاکیزگی اختیار کرنے کا حکم دیتا اور صرف پاکیزگی کو ہی قبول کرتا ہے۔ سیدنا محمد رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اے لوگو! بے شک اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کے سوا کوئی چیز قبول نہیں کرتا۔‘‘ (صحیح مسلم)

اسی لئے پاکیزہ محبت صرف وہی لوگ اپناتے ہیں‘ جو اسلام جیسے پاکیزہ دین سے محبت کرتے اور خود بھی مسلمان او ر مومن ہوتے ہیں۔ ہر انسان اپنے ہی جیسے انسان سے محبت کرتا ہے. ابتدائے کائنات سے یہ ایک مسلمہ قاعدہ چلا آرہا ہے کہ ہر انسان دنیا میں اپنے ہی جیسے کردار کے حامل لوگوں سے محبت کرتا اور ان ہی کی رفاقت کا طالب رہتا ہے۔ جیسے : مشرک، کافر، زانی، شرابی، چور، ڈاکو، قاتل وغیرہ سب گنہگار اپنے ہی جیسے گنہگاروں سے محبت کرتے ہیں، اسی طرح مسلمان اور مومن صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور دیگر مومنین سے ہی محبت کرتے ہیں۔

اور اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی ان لوگوں کو اسی ترتیب سے جمع کرتا ہے اور آخرت میں بھی ان کا انجام انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا ‘جن سے وہ دنیا میں دلی محبت کرتے ہوںگے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’خبیث عورتیں‘ خبیث مردوں کے لائق ہیں اور خبیث مرد‘ خبیث عورتوں کے لائق ہیں۔ اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لائق ہیں اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لائق ہیں۔‘‘ (النور:26/مزید دیکھئے :النور:3)

یہ تو دنیا میں ان کی اپنے ہی جیسے کرداروں سے باہمی محبت اور میل جول ہے، اسی طرح آخرت میں بھی یہ لوگ اپنے ہی جیسے کرداروں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔

’’اس (قیامت کے) دن لوگ (اپنے اعمال کے مطابق) مختلف ٹولیوں کی صورت میں جمع کئے جائیںگے، تاکہ انہیں انکے اعمال دکھادیئے جائیں، پھر جس نے ایک ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ایک ذرہ برابر بھی برائی کی ہوگی تو وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔‘‘ (الزلزال:6-8)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : ’’(خواب میں)میرے پوچھنے پر جبریل اور میکائیل iنے مجھے بتایا کہ جو منظر آپ کو دکھائے گئے ہیں ان میں سے سب سے پہلے جس شخص پر آپ کا گزر ہوا اور اس کے جبڑے، نتھنے اور آنکھیں گدی تک لوہے کے آلے سے چیری جارہی تھیں‘ یہ وہ شخص تھا جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا تھا تو جھوٹی خبریں گھڑتا تھا‘ جو ساری دنیا میں پھیل جاتی تھیں اور دوسرے برہنہ مرد اور عورتیں جو آپ نے تنور میں جلتے ہوئے دیکھے وہ زانی مرد اور عورتیں تھیں اور تیسرا وہ شخص جو خون کی ندی میں غوطے کھارہا تھا اور جس کے منہ میں بار بار پتھر ڈالے جارہے تھے یہ وہ شخص تھا جو دنیا میں سود خور تھا۔‘‘ (صحیح بخاری: الجنائز، باب ماقیل فی اولاد المشرکین)

نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’(قیامت کے دن)آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ (دنیا میں) محبت کی ہوگی۔‘‘ (صحیح بخاری)

.مذکورہ دلائل سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ قیامت کے دن ہر انسان کاانجام اس کی دنیوی دوستی، محبت اور اعمال کی بنیاد پر ہوگا اور ہر ایک اپنے ہی قبیلے کے فرد کے ساتھ یاتو سخت ترین عذاب دیاجائے گا یا پھر بہترین نعمتوں میں ہوگا۔

پاکیزہ محبت کے مستحق کون؟

اسلامی اعتبار سے پاکیزہ محبت کی سب سے زیادہ حقدار اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، پھر اللہ کے حبیب جنابِ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ذاتِ اقدس اور اس کے بعد تمام اہل ایمان۔

ان محبتوں کا حصول ہر مسلمان پر فرض ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "بے شک تمہارے دوست تو صرف اللہ، اسکا رسول(صلی اللہ علیہ و سلم) اور وہ اہل ایمان ہیں‘ جو نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں۔ اور جو شخص اللہ، اس کے رسول(صلی اللہ علیہ و سلم) اور اہل ایمان کو اپنا دوست بنالے‘ وہ یقین مانے کہ اللہ کا گروہ ہی غالب رہنے والا ہے۔ ‘‘ (المائدہ:55-56)

نبی ٔ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے ’’تم مومن کے علاوہ کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ ‘‘(ابو داؤد: کتاب الادب، باب من یؤمران یجالس)

’’آدمی اپنے دوست(محبوب) کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا ہر آدمی کو یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ کسے اپنا دوست بنا رہا ہے؟‘‘ (حوالہ مذکور)

دین اسلام ہر معاملہ میں اُخروی کامیابی کو اہمیت دیتا ہے، اس لحاظ سے ہر مسلمان کو کسی سے بھی محبت کرنے سے پہلے اسکے اُخروی انجام پر غور کرنا ضروری ہے۔

پاکیزہ محبت ہی ذریعہ نجات ہے

اصل محبت وہی ہے جو بے غرض ہو،پرخلوص ہو اور ہمیشہ سلامت رہے۔ اور اس سے زیادہ پائیدار اور دائمی محبت اور کیا ہوسکتی ہے کہ جو نہ صرف دنیا، بلکہ آخرت میں بھی کارآمد ہو اور نجات کا ذریعہ بن جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

’’خبردار! اللہ کے وہ دوست جو اللہ پر ایمان لائے اور پرہیزگار بن کر رہے ، ان کیلئے کسی قسم کا خوف اور غم نہیں ہوگا، ان کیلئے دنیا اور آخرت میں بھی بشارتیں ہی ہیں۔ اللہ کی باتیں کبھی نہیں بدلتیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ (یونس:62-64)

رسول اللہ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں‘ جو نہ نبی ہیں اور نہ شہدائ، لیکن قیامت کے روز اللہ تعالیٰ انہیں ایسے درجات سے نوازے گا جن پر انبیاء اور شہداء بھی فخر کریں گے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ‘ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم! وہ کون لوگ ہونگے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: یہ وہ لوگ ہونگے جو بغیر کسی رشتہ یا مالی لین دین کے محض اللہ کی رحمت(رضا) کے حصول کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم! انکے چہرے نورانی ہونگے اور وہ نور کے منبروں پر ہونگے۔ جب لوگ خوف زدہ ہونگے تو انہیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔ جب لوگ غم زدہ ہونگے تو یہ بے غم ہونگے۔ اسکے بعد رسولِ اکرم صلی الله علیه وسلم نے یہ (مذکورہ، یونس:62-64) آیت تلاوت فرمائی۔‘‘ (سنن ابی داؤد)

ناپاک محبت کا بدترین انجام

دنیا میں اپنی خودساختہ دوستیوںپر فخر کرنے والے ، اپنے محبوبوں کی قربت کی چاہت میں اپنی آخرت برباد کرنے والے اور انکے اشارۂ ابرو پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے دعویدار قیامت کے دن آپس میں بدترین دشمن بن جائینگے ، اپنی محبت کے اس بدترین انجام پر ایک دوسرے کو مورودِ الزام ٹھہرائینگے اور اپنی حرکتوں پر شرمندگی و پشیمانی کا اظہار کریں گے۔

ذرا پڑھئے کہ اللہ کا سچا کلام قیامت کے دن کا کیا نقشہ کھینچتاہے:

’’بہت ہی گہرے دوست اس (قیامت کے) دن ایک دوسرے کے دشمن ہوںگے، سوائے پرہیزگاروں کے۔‘‘ (الزخرف:67)

’’اس (قیامت کے) دن ظالم اپنے ہاتھوں کو (احساسِ ندامت سے) چبا چبا کر کہے گا ‘ ہائے کاش! میں نے رسول(صلی اللہ علیہ و سلم) کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے افسوس‘ کاش میں نے فلاں کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد بھی مجھے گمراہ کردیا اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے والا ہے۔‘‘(الفرقان:27-29)

6 تبصرے
  1. آصف علی کہتے ہیں

    بعض لوگ اپنے اندر بے پناہ کشش رکھتے ہیں کہ دِل آپ ہی اُن کی طرف کِھنچتا ہے اور پھر وہ اتنے عزیز ہو جاتے ہیں کہ جہاں بھی رہیں، ہم سے کتنے ہی دُور کیوں نا ہوں ہماری محبت میں کبھی کمی نہیں آتی کیونکہ اُن کی ہر ادا دِل پہ نقش ہو چکی ہوتی ہے اور اُن کو بھولنا ہمارے لیے نا ممکن ہو جاتا ہے اور یہی محبت کا آغاز بھی ہے اور شاید انتہا بھی____!

  2. سید وسیم کہتے ہیں

    ماشا اللہ بہت خوب

  3. سید وسیم کہتے ہیں

    انتہائی غیر اخلاقی اور گھٹیا حرکت کا مظاہرہ کیا گیا ہے برادر شعیب اقبال کی طرف سے
    .
    یہ مضمون 2014 میں پہلے سے ہی کسی فرد کے نام سے شائع ہوا ہے
    اور اب شعیب اقبال نے اپنے نام سے اسے شائع کروایا ہے
    .
    مضامین ڈاٹ کام کو اس پر ایکشن لینا چاہیے تاکہ مستقبل میں برادر ایسی غیر اخلاقی حرکت نہ کر سکے.
    .
    .
    اس اوریجنل آرٹیکل کی لنک یہاں پر ہے

    https://plus.google.com/107241036654492185419/posts/6RPf9Nxkd3J

    1. مضامین ڈیسک کہتے ہیں

      یہ واقعی افسوس ناک بات ہے۔ اس پر محترم شعیب اقبال خان صاحب کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ بصورت دیگر اس مضمون کو ڈیلیٹ کردیا جائے گا اور انھیں آئندہ کے لیے بلاک کردیا جائے گا۔

      ایڈیٹر
      مضامین ڈاٹ کام

    2. سید الیاس کہتے ہیں

      وسیم صاحب بہت اچھی چوری پکڑی آپ نے،

  4. سید الیاس کہتے ہیں

    شعیب اقبال کی یہ حرکت انتہائی بری حرکت ہے، ان پر کاروائی کی جانا بہت ضروری ہے، ورنہ یہ حضرت تو نہ جانے اور کتنے دوسروں کے مضامین چوری کرکے اپنے نام سے چھپوائگے. ان پر سخت کاروائی کی جائے.

تبصرے بند ہیں۔