شام لہو لہو

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

شام سے بڑی تشویش ناک خبریں آرہی ہیں _ حلب ، حماۃ اور دیگر بڑے شہر راکھ کا ڈھیر بن گئے ،اب غوطہ کی باری ہے _اس پر گولہ و بارود کی بارش ہو رہی ہے _ انسانوں کی مسخ شدہ لاشیں دیکھ کر روح لرز اٹھتی ہے اور بدن پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے _ معصوم بچے ایسے لگتے ہیں جیسے پھول ہوں ، جو مرجھا گیے ہوں _ ان پر بموں کی بارش کرنے والے وہ ہیں جو تہذیب و تمدّن، آزادی، مساوات اور نیی روشنی کے دعوے دار ہیں _ یا اللہ! یہ کیسی روشنی ہے جسے یہ لوگ پھیلا رہے ہیں _ ان کے کرتوت تو ایسے ہیں کہ انھیں دیکھ کر جانور بھی شرما جائیں اور شیطان کو بھی پسینہ آجائے _ اور ان کا ساتھ دینے والے وہ لوگ ہیں جو خود کے مسلمان ہونے کے دعوے دار ہیں اور عالمی اسلامی اتحاد کا عَلَم بلند کیے ہوئے ہیں _

عہدِ نبوی اور عہدِ صحابہ میں شام کی آبادی عیسائیوں پر مشتمل تھی _ ان سے مسلمانوں کی جنگ خلیفہ اوّل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی کے عہد میں شروع ہوگیی تھی _حضرت ابوبکر نے شام کی طرف فوجیں روانہ کرتے وقت انھیں جو ہدایات دی تھیں ان کو تمام مؤرخین و محدثین نے نقل کیا ہے _ان میں سے چند اہم ہدایات درج ذیل ہیں :

1.عورتیں، بچے اور بوڑھے قتل نہ کیے جائیں _

2_مُثلہ نہ کیا جایے _

3_عبادت خانے نہ مسمار کیے جائیں اور راہبوں کو قتل نہ کیا جایے _

4_کوئی پھل دار درخت نہ کاٹا جایے اور کھیتیاں نہ جلایی جائیں _

5_آبادیاں نہ ویران کی جائیں _

6_جانوروں کو نہ ہلاک کیا جایے _

(الجہاد فی الاسلام، 204)

ان ہدایات پر عموماً عمل کیا گیا اور ان کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ، اگر کسی نے کی تو اس کاسختی سے احتساب کیا گیا _
کتنی عجیب بات ہے کہ جن لوگوں نے جنگ کے ان قیمتی اور زرّیں اصولوں کی ہمیشہ پاس داری کی انہی کے معاملے میں ان کی زبردست پامالی کی جا رہی ہے اور ہر طرح کی حیوانیت، درندگی اور شیطنت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے _

افسوس کہ عالمی سطح پر مسلم اُمّت اس کے مقابلے میں کچھ نہیں کر پارہی ہے _ مسلم حکم راں آپس ہی میں دست و گریباں ہیں _اہل ایمان کا وصف قرآن مجید نے یہ بیان کیا تھا :

أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ (الفتح :29)

"وہ کافروں پر سخت اور اپنوں کے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ کرنے والے ہیں _” لیکن اس وقت کی صورت حال تو یہ ہے کہ وہ اپنوں پر سخت اور کافروں کے معاملے میں رحیم و شفیق بنے ہوئے ہیں _

اس وقت اپنی بے بسی پر رونا آتا ہے اور زبان پر وہی دعا جاری ہوجاتی ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے سفرِ طائف سے واپسی پر مانگی تھی، جب تمام دنیاوی سہارے ٹوٹ گئے تھے اور صرف ایک سہارا بچا تھا:

” اللہم الَیکَ اَشکُو ضُعفَ قُوَّتِی و قِلَّۃَ حِیلَتِی و ھَوانِی علی النَّاس ، یَا اَرحَمَ الرَّاحِمِینَ ، انتَ رَبَّ المُستَضعَفِینَ "

” اے اللہ ! میں اپنی کم زوری ، بے سرو سامانی اور لوگوں کی نگاہ میں اپنی بے قدری پر تیرے سامنے فریاد کرتا ہوں _ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ! جن لوگوں کو کم زور بنالیا گیا ہے ان کا تو ہی رب ہے _”

اے اللہ! شام کے مسلمانوں کی غیب سے مدد فرما _

ان کی حفاظت کے اسباب مہیا فرما _

ان کے دشمنوں کو ہلاک کردے اور ان کی سازشوں اور منصوبوں کو ناکام بنادے _

اے اللہ! تیرے لیے یہ کچھ مشکل نہیں ہے _

تو نے نمرودوں، فرعونوں، شدّادوں کو خاک میں ملا دیا ہے، تو انہیں بھی تباہ و برباد کردے _

اے اللہ!……..
اے اللہ!……..
اے اللہ!……..

2 تبصرے
  1. آصف علی کہتے ہیں

    رات کی تاریکی تو اپنے مقررہ وقت پر چھٹ جاتی ہے، لیکن شام میں چھائی خوف ناک اور جان لیوا شب تاریک خدا جانے کب ختم ہوگی؟ ظلم و ستم کی شام، وحشت ناک رات میں بدل چکی ہے۔ دور دور تک سویرے کی کرن پھوٹنے کا نام و نشان نظر نہیں آتا۔
    سوشل میڈیا پر پھول سے شامی بچوں کے خون میں لتھڑے لاشے دیکھ کر لاکھ کوشش کے باوجود بھی اپنی آنکھوں کو برسنے سے سے روک نہیں پاتا- جب بھی یہ تصاویر سامنے سے گزرتی ہیں تو اپنی بے بسی اور عالم اسلام کی بے حسی پر رونے کو دل چاہتاہے۔ شام میں روسی بھیڑیوں اور بشار کے درندوں نے جو بھی کیایاکررہےہیں، وہ کم از کم سینے میں دھڑکتا دل رکھنے والا انسان نہیں کرسکتا، شاید ان کے سینوں میں انسانوں کی بجائے خونخوار بھیڑیوں کے دل ہیں۔ ایک مسلمان تو اپنے مسلمان بھائیوں کی ستم ظریفی، ظالم درندوں کی حیوانیت اور عالم اسلام کی نااہلی و مفاد پرستی پر صرف آنسو ہی بہا سکتا ہے، اس کے سوا اور کر بھی کیا سکتا ہے؟ شام میں بے بس مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے، یہ سب کچھ عالم اسلام کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔
    شام میں طاقتور اقوام اپنی اپنی بالادستی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ شام کسی ایک ملک، گروہ یا تنظیم کے نشانے پر نہیں ہے، بلکہ یہ دنیا بھر کی طاقتوں کا اکھاڑہ بنا ہوا ہے۔ دوسروں کے مفادات کی جنگ میں شام کھنڈرات بن چکا ہے۔ امریکا، اسرائیل، برطانیہ، روس، ایران، سعودی عرب، داعش، القاعدہ، حزب اللہ سمیت نجانے کون کون شام میں اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دنیا بھر کی طاقتوں کی اس جنگ میں شام کے عوام کے حصے میں صرف اور صرف قتل و غارت گری، تباہی، بربادی اور خونریزی آئی ہے۔ شام کی اینٹ سے اینٹ بج چکی ہے۔ شام میں انسانیت، زندگی کو ترس رہی ہے۔ کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ شام میں ظلم و ستم کی شام کب ختم ہوگی؟

  2. فضیل شارق کہتے ہیں

    کیا عرض کروں مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا، میں بس اتنا چاہتا ہوں کی لوگوں تک ایک ایسا پیج تیار کیا جائے جسمیں اللہ سے رحم کی بھی مانگی جائے، خوب ساری دعاؤں کے ساتھ الگ الگ پیج تیار کیا جائے، اور اسے لنک بنا کر تقسيم کیا جائے ہر طرف سے جس سے لوگ دیکھیں اور پڑھیں چاہے وہ جس مزہب کا ہو، شاید اللہ کو رحم آجائے ،لوگ اسے نہیں پڑھیں گے، اب ہمیں ہی ان تک پہنچ نا پڑے گا

تبصرے بند ہیں۔