غیر مسلموں کے ساتھ نبی ﷺ کا حسنِ سلوک

مولانامحمد طارق نعمان گڑنگی

نبی پاک ﷺ کی بیمثال زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، آپ کے اخلاق حمیدہ کو دیکھ کر غیر مسلموں نے اسلام کو قبول کیااور رہتی دنیاتک لوگ آپ کے اخلاق حمیدہ کی گواہی دیتے رہیں گے۔ آمنہ کے لال عبداللہ کے دریتیم محبوب کبریا احمد مصطفی ﷺاپنے ہاتھو ں کو لوگوں کی ہدایت کے لیے دن رات رب کے حضور بلند کرتے رہے اور دعائوں میں غیر مسلموں کو بھی شامل کرتے رہے جو کہ آپ کے حسن اخلاق کی بڑی دلیل ہے، نبی علیہ السلام کے اخلاق صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہ تھے بلکہ خدا تعالیٰ نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا تھا جیسا کہ قرآن میں فرمایاکہ اے نبی ﷺ ہم نے تجھے تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔اوراس حسن کے پیکر نے اپنے عملی نمونہ سے خود کو رحمۃ للعالمین ثابت بھی کیا۔

قارئین کرام :آج کے مضمو ن میں ’’ نبی پاک ﷺکاغیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک ‘‘موضوع کو سامنے رکھتے ہوئے چند جھلکیاں حاضر خدمت کرتاہوں

اللہ تعالیٰ ہرمعاملہ میں نرمی پسندکرتاہے

حضرت عائشہ صدیقہ ؓفرماتی ہیں کہ ایک دفعہ ایک یہودی گروہ آنحضورﷺ کی خدمت میں آیا اور انہوں نے شرارتا السلام علیکم کی بجائے السام علیکِم(یعنی تم پر ہلاکت ہو)کہامجھے سمجھ لگ گئی میں نے انہیں کہا کہ ہلاکت تم پر ہو اور انہیں ملامت کی لیکن رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا کہ عائشہ! ٹھہرو اللہ تعالی ہر معاملہ میں نرمی پسند کرتا ہے۔ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسولﷺ! کیا آپ نے سنا نہیں کہ انہوں نے کیا کہا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں جواب میں کہہ دیا تھا کہ وعلیکم یعنی تم پر بھی۔(صحیح البخاری کتاب الادب باب الرفق فی الامر کلہ )

عیادت مریض

آپﷺ کو سب کے درد کا احساس تھا اس لیے اگر کوئی غیر مسلم بھی بیمار ہوتا تو آپ اس کی تیماداری کے لیے تشریف لے جاتے۔حضرت انس  بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کا ایک خادم یہودی تھا جو بیمار ہو گیا۔ رسول کریم ﷺ اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے۔(صحیح البخاری کتاب المرض باب عیاد اۃالمشرک )

کافر کی حد درجہ مہمان نوازی

حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ایک کافر کی مہمان نوازی کی۔نبی کریم ﷺ نے اس کے لئے ایک بکری منگوائی اور اس کا دودھ دوہا گیا۔ وہ اس کا دودھ پی گیا۔ پھر ایک دوسری منگوائی گئی اور اس کا دودھ دوہا گیا تو اس نے اس کا دودھ بھی پی لیا۔ پھر ایک تیسری بکری منگوائی گئی تو وہ اس کا دودھ بھی پی گیا۔ حتیٰ کہ وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا۔ اگلے دن صبح کے وقت اس نے اسلام قبول کرلیا۔ پھر رسول کریم ﷺ نے بکری منگوائی اور اس کا دودھ دوہا گیا۔ پس اس نے دودھ پی لیا پھر نبی کریم ﷺ نے اس کے لئے ایک اور بکری منگوائی مگر وہ اس کا دودھ مکمل طور پر نہ پی سکا۔

سبحان اللہ !ایسے اخلاق ذات محمدی کے علاوہ اور کہاں نظر آسکتے ہیں کہ ایک کافر ہے آپ کے محبوب خدا کا انکار کرنے والا اسکی مہمان نوازی فرما رہے ہیں اور اس درجہ بڑھ گئے ہیں اس خلق میں کہ وہ دودھ پیتا جا رہا ہے اور آپؓ اس کے لیے دودھ منگواتے جارہے ہیں۔ (سنن الترمذی )

جنگ میں دشمنوں سے حسن سلوک

حضور ﷺ سے غیر مسلموں سے اعلی حسن سلوک کا ظہور صرف عام حالات میں ہی نہیں تھا بلکہ جنگ کی حالت میں جس میں آج بھی قومیں ہر طرح کی فریب دہی جائز سمجھتی ہیں اور کوئی موقع ہاتھ سے دشمن کو پسپا کرنے کا نہیں جانے دیتیں اس جنگی حالت میں بھی حضور ﷺ نے حسن سلوک کی ایسی ا علیٰ مثالیں قائم کیں کہ عقل جنہیں دیکھ کے دنگ رہ جاتی ہے چنانچہ جنگ بدر کے موقع پر جب مسلمانوں نے پانی کے چشمہ پر حوض بنا کے وہاں پڑا ئوکر لیا تو باوجود حالت جنگ کے جب دشمن پانی لینے آیا تو آپؓ نے فرمایا انہیں پانی لے لینے دو۔(السیر النبوی لابن ہشام)

اسی طرح عربوں میں مثلہ کی رسم عام تھی۔ یعنی جنگ میں دشمن کی لاشوں کے ناک کان وغیرہ کاٹ کر ان کامنہ بگاڑ دینا۔ لیکن آپ ﷺ نے بڑی تاکیدی ہدایت اپنے مجاہدین کو دی کہ( ولا تمثلوا)  تم مثلہ نہ کرو۔اور اس طرح غیر مسلموں کے مردوں کی بھی عزت قائم فرمائی۔(سنن ابن ماجہ کتاب الجھاد باب وصی الامام)

شام کے عیسائیوں کامسلمانوں کے غلبہ کی دعا کرنا

جب شام فتح ہوا تو مسلمانوں نے شام کے لوگوں سے جو عیسائی تھے ٹیکس وصول کیالیکن اس کے تھوڑے عرصے بعد رومی سلطنت کی طرف سے پھر جنگ کا اندیشہ پیدا ہو گیا جس پر شام کے اسلامی امیر حضرت ابو عبیدہ  ؓنے تمام وصول شدہ ٹیکس عیسائی آبادی کو واپس کر دیا اور کہا کہ جنگ کی وجہ سے جب ہم تمہارے حقوق ادا نہیں کر سکتے تو ہمارے لئے جائز نہیں کہ یہ ٹیکس اپنے پا س رکھیں۔ عیسائیوں نے یہ دیکھ کر بے اختیار مسلمانوں کو دعا دی اور کہا خدا کرے تم رومیوں پر فتح پا ئواور پھر اس ملک کے حاکم بنو۔سبحان اللہ (کتاب الخراج ابویوسف صفحہ 80تا82)

یہود خیبر سے محاصل کی وصولی کا بے نظیر طریق

جب حضورﷺ نے خیبر فتح کیاتویہود خیبر کی درخواست پر انہیں کاشتکاری کی اجازت دی۔ جب فصل کٹنے کا وقت آیا تو حضورﷺ نے حضرت عبداللہ بن رواحہؓ  کو وصولی کے لیے بھیجا تو آپ نے اس وقت کی فصل جو کہ کھجوریں تھیں دو حصوں میں برابر تقسیم فرمائیں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں ہمارے حصہ سے زیادہ تقسیم فرمارہے ہیں کیوں کہ ان کے اپنے اصول کے مطابق ان کا حصہ آدھا نہیں بنتا تھا لیکن حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے فرمایا تمہیں ضرور آدھی ہی ملیں گی کیوں کہ تم سے معاہدہ اسی طرح ہوا تھا۔ اس پر وہ بے اختیار بول اٹھے کہ ھذا الحق وبِہ تقوم السما ء والارض کہ یہی حق ہے اور اسی سے آسمان و زمین قائم ہیں۔(سنن ابی داد کتاب البیوع )

حضرت ابو ہریرہ ؓ کی غیر مسلم والدہ کے لیے دعا اور ان کا ایمان لے آنا

حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی مشرک والدہ کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتا تھا۔ ایک دن میں نے انہیں تبلیغ کی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے بارے میں ناپسندیدہ باتیں کیں۔ میں رسول کریمﷺ کے پاس روتا ہوا حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ !میں اپنی والدہ کو اسلام کی دعوت دیتا تھا تو وہ انکار کرتی تھیں۔ آج میں نے دعوت دی تو انہوں نے آپ ﷺکے متعلق نازیبا باتیں کیں جنہیں میں ناپسند کرتا ہوں۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ میری والدہ کو ہدایت دے۔ رسول کریم ﷺ نے دعا کی کہ اے اللہ!ابوہریرہ کی والدہ کو ہدایت دے۔

 میں رسول کریم ﷺ کی دعا سے خوش خوش واپس ہوا۔ جب میں گھر کے دروازہ کے پاس آیا تو وہ بند تھا۔ میری والدہ نے میرے قدموں کی آواز سنی تو کہا اے ابو ہریرہ! ادھر ہی ٹھہر جا۔

ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی۔ ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے غسل کیا اور کپڑے زیب تن کیے۔ دوپٹہ اوڑھا اور دروازہ کھول دیا۔ پھر انہوں نے کہا اے ابو ہریرہ! میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔(صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابہ باب من فضائل ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ )

قبیلہ دوس کے اسلام سے انکار پر بھی ان کے لیے ہدایت کی دعا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ طفیل بن عمرو الدوسی اور ان کے ساتھی نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ا ور عرض کی۔ یا رسول اللہ!دوس قبیلے نے ا سلام کی دعوت کا انکا رکر دیا ہے۔اس لئے آپ ان کے خلاف بد دعا کریں۔ کسی نے کہا کہ اب تو دوس قبیلہ ہلاک ہو گیا۔نبی کریم ﷺ نے اس طرح دعا کی کہ اے اللہ!تو دوس قبیلے کو ہدایت دے اور ان کو لے آ۔(صحیح البخاری کتاب الجھاد والسیر باب الدعا للمشرکین )

قبیلہ ثقیف کے لیے ہدایت کی دعا

حضرت جابرؓ بیان فرماتے ہیں کہ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ !ہمیں ثقیب کے تیروں نے چھلنی کر چھوڑا ہے۔ اس لئے آپ ان کے خلاف بد دعا کریں۔ آپ ﷺ نے اس طرح دعا فرمائی

اللھم اھدِ ثقِیفاًکہ اے اللہ تو ثقیف قبیلہ کو ہدایت دے۔(سنن ترمذی کتاب المناقب باب مناقب فی ثقیف و بنی حنیف )

غیر مسلموں کے حق میں بارش کی دعا

حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ بیان فرماتے ہیں کہ جب قریش نے اسلام کی مخالفت کی اور اس کو قبول کرنے میں تاخیر سے کام لیا تو اس وقت آنحضورﷺ نے ان کے خلاف بددعا کی۔ چنانچہ اس کے نتیجے میں ان کو قحط کا سامنا کرنا پڑا۔ اور وہ بھوک کی وجہ سے مرنے لگ گئے اور مردار اور ہڈیاں کھانے تک نوبت آگئی۔ اس پر ابوسفیان آنحضور ﷺ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا اے محمد ﷺ!آپ صلہ رحمی کرنے کا حکم لے کرآئے ہیں۔ آپ کی قوم ہلاک ہورہی ہے۔ ان کے واسطے اپنے مولا سے دعا کریں۔ اس پر آنحضور ﷺ نے دعا کی اور مسلسل سات دنوں تک ابررحمت ان پر اس قدر برسا کہ لوگوں نے بارش کی زیادتی کی وجہ سے تکلیف سے آپ کو آگاہ کیا اس پر آپ نے یہ دعا کی اللھم حوالینا ولاعلینا۔کہ اے اللہ !ہمارے اردگرد برسا اور ہم پر نہ برسا۔ اس پر بادل آپ کے سر پر سے چھٹ گئے اور اردگرد کے علاقوں کو سیراب کرنے لگے۔(صحیح البخاری کتاب الاستسقاء باب اذا استشفع المشرکون بالمسلمین )

پتھر برسانے والوں کے حق میں دعا

حضرت عائشہ ؓبیان فرماتی ہیں کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ سے پوچھا کہ کیا آپ پر احدکے دن سے بھی زیادہ کوئی سخت دن آیا ہے؟ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے جو تمہاری قوم کی طرف سے پہنچا وہ تو پہنچا ہی لیکن ان کی جانب سے سب سے تکلیف دہ عرفہ کا دن تھاجب میں ابن عبد یالیل بن عبد کلال کے پاس گیا۔ جس چیز کا میں نے ارادہ کیا ہوا تھا اس کا انہوں نے جواب نہ دیا۔ میں واپس اس حال میں لوٹا کہ میرے چہرے پر غم کے آثار تھے۔ میں مسلسل چلتا رہا یہاں تک کہ قرن الثعالب مقام پر آپہنچا۔ آپ فرماتے ہیں کہ اس جگہ آکرمیں نے اپنا سر اوپر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بادل کے ٹکڑے نے مجھ پر سایہ کیا ہوا ہے۔ اور اس میں جبرائیل ؑ ہے۔ جبرائیل ؑ نے مجھے پکارا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے بارے میں قوم کی باتیں سن لیں اور ان کا ردعمل دیکھ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے پاس پہاڑوں کا فرشتہ بھیجاہے کہ آپ ان (طائف والوں )کے بارہ  میں جو چاہیں اس کو حکم دیں۔ چنانچہ پہاڑوں کے فرشتے نے مجھے پکارا، مجھ پر سلامتی بھیجی اور عرض کی کہ آپ حکم فرمائیں۔ وہی ہوگا جو آپ چاہیں گے۔ اگر آپ چاہیں تو میں ان پر دونوں پہاڑ گرادوں۔ اس پر رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اولاد میں سے ایسے لوگ پیدا کردے گا جو کہ خدائے واحد کی عبادت کریں گے اور کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔(صحیح البخاری کتاب بد ا  ء لخلق )

زہر دینے والی عورت کو معاف فرمادیا

حضرت انس بن حارث ؓفرماتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نے نبی کریم ﷺ کو بکری کا گوشت دیا جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ آپ نے اس میں سے کچھ کھایا جب اس عورت کو حضورﷺ کے پاس لایا گیا تو صحابہ نے عرض کیا کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ فرمایا کہ نہیں۔ حضرت انس ؓفرماتے ہیں کہ آپ کے تالو میں اس زہر کا اثر ہمیشہ باقی رہا۔(صحیح البخاری)

غیر مسلموں کے جنازہ کا احترام

عبدالرحمن بن ابی لیلیٰؓ فرماتے ہیں کہ سھل بن حنیف اور قیس بن سعد قادسیہ کے مقام پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہوگئے جب ان کو بتایا گیا کہ یہ ذمیوں میں سے ہے تو ان دونوں نے کہا کہ ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ (احتراما)کھڑے ہوگئے۔ آپ کو بتایا گیا کہ یہ تو ایک یہودی کا جنازہ تھا اس پر رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا وہ انسان نہیں تھا؟(صحیح البخاری کتاب الجنائز )

فتح مکہ کے موقع پر عظیم الشان عفو کا نمونہ

فتح مکہ کے موقع پر رسول کریم ﷺ نے خانہ کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر فرمایا:اے قریش کے گروہ! تم مجھ سے کس قسم کے سلوک کی امید رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا خیر کی۔ آپ ہمارے معزز بھائی ہیں اور ایک معزز بھائی کے بیٹے ہیں۔ اس پر رسول کریم ﷺ نے فرمایا لا تثرِیب علیکم الیوم کہ آج تم پر کوئی گرفت نہیں۔ (السیر النبوی لابن ہشام )

 غیرمسلموں کو مسجد میں اپنے طریق پر عبادت کی اجازت دینا

جب نجران کے عیسائی مدینہ میں حضرت رسول کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو اس وقت آپ مسجد نبوی میں نماز عصر سے فارغ ہوئے تھے۔ یہ لوگ نہایت عمدہ لباس پہنے ہوئے تھے۔ جب ان کی نماز کا وقت ہوا تو وہ مسجدمیں ہی نماز ادا کرنے لگے۔ اس پر آپ ﷺنے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں نماز پڑھنے دو۔ انہوں نے مشرق کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔(السیرالنبوی لابن ہشام)

نبی پاک ﷺ کی شان ومقام بہت بلند ہے اور آپ کے اخلاق حمیدہ سے تواقوام غیر مسلم بھی متاثر ہوئیں جس نے بھی دیکھا بس دیکھتا ہی رہ گیا، مذکورہ بالا واقعات تو ایک جھلک ہیں سیرت کی کتب ایسے کئی واقعات سے بھری پڑی ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم آپ کی سیرت کو صورت کو اپنانے کی کوشش کریں اسی میں سعادۃ الدارین ہے۔ اللہ پاک ہمیں اچھے اخلاق والا مسلمان بنائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلینﷺ)

تبصرے بند ہیں۔