ڈینگی سے احتیاط: زندگی محفوظ

 پروفیسر حکیم سید عمران فیاض (گولڈ میڈلسٹ)

ڈینگی بخار BREAK-BONEFEVERمشرق وسطیٰ کی بیماری جسے ہڈی توڑ بخار بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں سردر، بخار، جوڑوں اور پٹھوں میں درد ہوتا ہے اور سرخ رنگ کے دھبے (Rashes)پڑ جاتے ہیں۔ اس مرض کی تشخیص صرف لیبارٹری میں خون کے ٹیسٹ(CBC) کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ لہذا ہر بخار کو ڈینگی بخار(DENGUE FEVER)سمجھ کر پریشان نہیں ہونا چاہیے۔بلکہ مستند معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ یہ بخار ایک خاص قسم کے مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ مادہ مچھر ڈینگی کے وائرس کو ں ڈینگی کے مریض کے خون سے حاصل کر کے تندرست انسان کے خون میں منتقل کر دیتی ہے۔ ڈینگی مچھر(DENGUE MOSQUITO)کی پہچان یہ ہے کہ اس کا جسم سیاہ ہوتا ہے جبکہ اس کی ٹانگوں اور چھاتی پر سفید دھاریاں ہوتی ہیں۔ یہ صاف پانی یا نیم کثیف پانی کے چھوٹے چھوٹے ذخیروں میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ طلوع آفتاب یاغروب آفتاب کے اوقات میں انسان کو کاٹتا ہے اور اس بیماری کی علامات 3سے 7دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔یاد رہے! ڈینگی مچھر زیکا اور چکن گنیا جیسے امراض کا بھی سبب بنتا ہے۔

پیدائش کے مقامات:

یہ مچھر پانی میں جنم لیتا ہے۔ یہ مادہ مچھر انڈے دینے کے لیے ٹھہرے ہوئے پانی کا انتخاب کرتی ہے۔ ڈینگی مچھر(DENGUE MOSQUITO)کے انڈوں اوربچوں (لارواؤں)کی پیدائش کے مقامات میں مندرجہ ذیل مقام شامل ہیں۔
*پانی کی ٹینکی

*پرانے ٹائرز

*روم کولر میں رکا ہوا پانی

*گملوں میں جمع شدہ پانی

*ٹوٹے ہوئے برتن
*فرنیچر کے نیچے

*جبکہ بالغ مچھروں کے چھپنے کی جگہ

*پردوں کے پیچھے

*کونے کھدرے*

*باغیچہ

*پرانے ٹائر

* کاٹھ کباڑ

احتیاطی تدابیر:

پانی جمع کرنے کے برتن مثلاً گھڑے، ڈرم بالٹی، ٹب اور ٹینکی کو اچھی طرح صاف کریں اور ڈھانپ کر رکھیں۔

* گھروں میں موجود فواروں، آبشاروں اور سوئمنگ پول وغیرہ کا پانی باقاعدگی سے تبدیل کریں۔ جھیل وغیرہ میں لاروا خور مچھلیاں پالیں۔

* روم کولر جب استعمال میں نہ ہوں تو ان میں سے پانی خارج کر دیں۔

* مچھروں سے بچاؤ کے لیے کوائل میٹ، مچھر بھگاؤ لوشن اور مچھر دانی کا استعمال کریں۔

* گٹر کے ڈھکن پر بنے سوراخوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔

* اے سی اور فریج سے خارج ہونے والا پانی زیادہ دیر کھڑا نہ رہنے دیں۔

* پرندوں اور جانوروں کے برتنوں کو باقاعدگی سے صاف کرکے خشک کریں اور ان میں بلا ضرروت پانی نہ رہنے دیں۔

* گھروں کے اندر، اردگر، چھتوں، پردوں کی کیاریوں، گملوں، پرانے برتنوں اور ٹائروں وغیرہ میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔

* گھر کے صحن میں اور چھت پرپرانا سامان ٹائر، برتن وغیرہ پڑے نہ رہنے دیں۔اسی طرح ملبہ اور پرانا تعمیراتی سامان فوری طور پر ہٹا دیں۔

* دروازوں اور کھڑکیوں پر باریک جالی لگوائیں اور ان کو ہر وقت بند رکھیں۔

* اپنے گھروں میں مچھر مار سپرے باقاعدگی سے کروائیں۔

* بچوں کو سکول بھیجتے وقت مکمل آستین والی قمیض اور تنگ پاؤنچے والی پتلون یا شلوار پہنائیں اور جسم کے کھلے حصوں پر مچھر بھگاؤ لوشن لگائیں۔

* پانی کے برتن خشک اور صاف رکھیں۔

* مچھر کی بہتات کے دنوں میں ہفتہ میں دوبار مکمل صفائی کے بعد مجھر مار ادویات کا سپرے کریں اور دروازے ایک گھنٹہ کے لیے بند رکھیں۔

ڈینگی بخار کی علامات 

1۔ عام ڈینگی بخار 2 ۔ خونی ڈینگی بخار

عام ڈینگی بخار:

شدید بخار، جسم پر لرزہ طاری، جسم میں شدید درد، بھوک نہ لگنا، آنککھوں کے پیچھے شدید درد، پٹھوں اور ہڈیوں میں شدید درد، جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا۔

خونی ڈینگی بخار:

یہ ڈینگی بخار کی خطرناک قسم ہے جس میں مندرجہ بالا علامات کے علاوہ پیٹ میں شدید درد، سیاہ پاخانہ، 4سے 5گھنٹوں کا پیشاب کا نہ آنا، ناک یا جسم کے مختلف حصوں سے حون بہنا اور بلڈ پریشر کے کم ہونے فشار الرم ضعیف سے صدمہ کی حالت میں چلے جانا شامل ہیں۔ایسے مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کروادیناچاہیے۔

اہم ہدایات/احتیاطی تدابیر

*ڈینگی کے عام مریض کا درجہ حرارت 101 Fڈگری سے زیادہ نہ ہونے دیں اور ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کرتے رہیں۔

*مریض کو نارمل خوراک کے علاوہ زیادہ مقدار میں پانی، نمکول، جوس، سوپ، یخنی اور دودھ دیں۔

*بخار کے لیے صرف پیراسیٹا مول(PARACETAMOL)کی گولیاں دیں، ڈسپرین، اسپرین، بروفن یا کوئی بھی اور دوا مت دیں۔

* ڈینگی کے مریض کو پپیتہ(PAPAYA)کے پتوں کا رس نکال کر مریض کو دیں۔

*خون پتلا کرنے والی مصفیات شنگرف، سم الفاراور اس قسم کی ادویات دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

*سیب کا رس ایک گلاس میں 1/2لیموں کا رس نچوڑ کر پلائیں تو اس سے بھی مرض میںآفاقہ ہوگا۔

اس خطرناک مرض سے بچاؤ کے لیے اشد ضروری ہے کہ ہم سب مل کر اپنے حصہ کا کام کریں اور اپنے گھر ارد گرد کے ماحول ک صاف رکھنے میں متعلقہ اداروں کا ساتھ دیں۔اگر ہم سب مل کر اس خوفناک عفریب کا مقابلہ کریں گے تو انشاء اللہ اس خونی عفریب کو اس پاک وطن سے ختم کیا جاسکے گا۔ اس لیے یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ڈینگی کے خاتمہ کے لیے اپنے محلے، دفتر، گھر، فیکٹری وغیرہ کے کھڑے پانی اور گندگی کا صفایا کر کے ڈینگی کی افزائش کو روکیں اور اس کو ختم کریں۔کیونکہ اپنے ماحول کو خشک اور صاف رکھنا ہر شہری کا بھی مذہبی،  اخلاقی اور معاشرتی فریضہ ہے۔ کسی ایک کی لاپرواہی ڈینگی مچھر کی افزائش کا باعث بن کر پورے معاشرے کے لیے وبال جان بن سکتی ہے۔

تبصرے بند ہیں۔