ٹرینڈنگ
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
- پارلیمنٹ میں سنگول کا پیغام
- کشمیر میں جی 20 سمٹ: خطہ پیر پنجال کے لیے کتنی سود مند؟
- دو ہزار روپے کے نوٹوں کی جمع بندی
- کیا پلاسٹک آلودگی سے چھٹکارا ملنا ممکن ہے؟
- حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
- نوٹ بندی اور اب نوٹ واپسی
مصنف

ڈاکٹر احمد علی جوہر18 مضامین 0 تبصرے
احمد علی جوہر نے ملک کی اعلی اور ممتاز یونی ورسٹی ''جواہرلال نہرو'' سے اردو ادب میں ایک اہم عنوان ''اقبال متین کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالعہ'' پر اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کی۔ یہ تحقیقی کام انھوں نے پروفیسر معین الدین جینابڑے صاحب کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کے ممتحن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابوبکرعباد صاحب تھے۔ احمد علی جوہر کا تعلق صوبہ بہار کے ضلع ارریہ کے ایک گاؤں ایکونہ ٹولہ پی ٹی ڈومریا سے ہے۔ احمد علی جوہر نے اپنی تعلیم کا آغاز پرائمری اسکول ایکونہ ٹولہ پی ٹی ڈومریا سے کیا۔ بعد ازاں مدرسہ رحمانیہ پی ٹی ڈومریا، مدرسہ دارالعلوم رحمانی، زیرومائل، ارریہ، مدرسہ عالیہ عرفانیہ، لکھنؤ، مدرسہ جامعہ اسلامیہ، بھدوہی سے ہوتے ہوئے موصوف ملک کے معروف ترین اسلامی ادارے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 2003ء میں انھوں نے عالمیت کی تکمیل کی۔ عصری اور اعلی تعلیم کی طرف بے انتہا دلچسپی موصوف کو اس جانب کھینچ لائی اور 2008ء میں موصوف نے ممتاز پی جی کالج، لکھنؤ سے بی اے کیا۔ بی اے میں نمایاں کامیابی پر انھیں گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا۔ اس کے بعد احمد علی جوہر ملک کی مشہور اور باوقار یونیورسٹی جواہرلال نہرو میں داخل ہوئے جہاں سے انھوں نے ایم اے، ایم فل اور اب پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ان کی اس کامیابی پر اساتذہ، رفقاء اور دوستوں نے دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی ہے۔ موصوف کی اس کامیابی پر ان کے والدین محمد زبیر عالم سابق مکھیا کسیار گاؤں پنچایت، اور والدہ بی بی حسن آرا نے دلی اطمینا ن کا اظہار کیا ہے۔ڈاکٹر احمد علی جوہر کو شہر ارریہ کے اہل علم و ادب پروفیسر ممتاز صاحب، جامعہ ملیہ اسلامیہ، احسن رضا صاحب، اے ڈی جی آندھراپردیش، اظہر کبیر، آئی آر ایس، ماسٹر دین رضا صاحب، ماسٹر شمس الہدی معصوم صاحب، شاہد اختر برانچ ایریا مینیجر ایل آئی سی، پروفیسر افروز صاحب، لہٹورا، پروفیسر معید الرحمن، ڈومریا، پروفیسر زاہد الحق، سینٹرل یونیورسٹی حیدرآباد، معروف ادیب حقانی القاسمی صاحب، نعمان قیصر صاحب، محمد بہلول صاحب، این سی پی یو ایل اور دیگر اہل علم و ادب نے دلی مبارکباد پیش کی ہے اور ان کے سنہرے مستقبل کے لیے دعائیں دی ہیں۔