ٹرینڈنگ
- نصب العین: ایک امانت
- ترکیہ کا زلزلہ، ہندوستانی مدد اور دونوں ملکوں کے تعلقات کا مستقبل
- آئیے، آنے والوں کی دنیا بہتر بنائیں
- علماء کرام سے اس قدر بدگمانی آخر کیوں؟
- اپنے آئینی حقوق سے محروم بچہ مزدور
- کیا بدعنوانی کا شکار ہوگئی ہے بہار کی اسکالرشپ اسکیم؟
- جشن یوم جمہوریہ اور عرب و مسلم ممالک سے بڑھتے ہوئے ہندوستان کے رشتے
- قرآن مجيد ميں معاشيات و ماليات
- علما اور انگریزی زبان وتعلیم سے متعلق ان کا موقف: ایک مطالعہ
- جشنِ حماقت
مصنف

ڈاکٹر احمد علی جوہر18 مضامین 0 تبصرے
احمد علی جوہر نے ملک کی اعلی اور ممتاز یونی ورسٹی ''جواہرلال نہرو'' سے اردو ادب میں ایک اہم عنوان ''اقبال متین کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالعہ'' پر اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کی۔ یہ تحقیقی کام انھوں نے پروفیسر معین الدین جینابڑے صاحب کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کے ممتحن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابوبکرعباد صاحب تھے۔ احمد علی جوہر کا تعلق صوبہ بہار کے ضلع ارریہ کے ایک گاؤں ایکونہ ٹولہ پی ٹی ڈومریا سے ہے۔ احمد علی جوہر نے اپنی تعلیم کا آغاز پرائمری اسکول ایکونہ ٹولہ پی ٹی ڈومریا سے کیا۔ بعد ازاں مدرسہ رحمانیہ پی ٹی ڈومریا، مدرسہ دارالعلوم رحمانی، زیرومائل، ارریہ، مدرسہ عالیہ عرفانیہ، لکھنؤ، مدرسہ جامعہ اسلامیہ، بھدوہی سے ہوتے ہوئے موصوف ملک کے معروف ترین اسلامی ادارے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 2003ء میں انھوں نے عالمیت کی تکمیل کی۔ عصری اور اعلی تعلیم کی طرف بے انتہا دلچسپی موصوف کو اس جانب کھینچ لائی اور 2008ء میں موصوف نے ممتاز پی جی کالج، لکھنؤ سے بی اے کیا۔ بی اے میں نمایاں کامیابی پر انھیں گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا۔ اس کے بعد احمد علی جوہر ملک کی مشہور اور باوقار یونیورسٹی جواہرلال نہرو میں داخل ہوئے جہاں سے انھوں نے ایم اے، ایم فل اور اب پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ان کی اس کامیابی پر اساتذہ، رفقاء اور دوستوں نے دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی ہے۔ موصوف کی اس کامیابی پر ان کے والدین محمد زبیر عالم سابق مکھیا کسیار گاؤں پنچایت، اور والدہ بی بی حسن آرا نے دلی اطمینا ن کا اظہار کیا ہے۔ڈاکٹر احمد علی جوہر کو شہر ارریہ کے اہل علم و ادب پروفیسر ممتاز صاحب، جامعہ ملیہ اسلامیہ، احسن رضا صاحب، اے ڈی جی آندھراپردیش، اظہر کبیر، آئی آر ایس، ماسٹر دین رضا صاحب، ماسٹر شمس الہدی معصوم صاحب، شاہد اختر برانچ ایریا مینیجر ایل آئی سی، پروفیسر افروز صاحب، لہٹورا، پروفیسر معید الرحمن، ڈومریا، پروفیسر زاہد الحق، سینٹرل یونیورسٹی حیدرآباد، معروف ادیب حقانی القاسمی صاحب، نعمان قیصر صاحب، محمد بہلول صاحب، این سی پی یو ایل اور دیگر اہل علم و ادب نے دلی مبارکباد پیش کی ہے اور ان کے سنہرے مستقبل کے لیے دعائیں دی ہیں۔