غزل

راجیندر منچندہ بانیصدائے دل، عبادت کی طرح تھی نظرِ شمعِ شکایت کی طرح تھی بہت کچھ کہنے والا چپ کھڑا تھا فضا اجلی سی حیرت کی طرح تھی کہا دل نے کہ بڑھ…

غزل

راجیندر منچندہ بانییہ ذرا سا کچھ اور ایک دم بے حساب سا کچھ سرِشام سینے میں ہانپتا ہے سراب سا کچھوہ چمک تھی کیا جو پگھل گئی ہے نواحِ جاں میں کہ یہ…

غزل

راجیندر منچندہ بانیعکس کوئی کسی منظر میں نہ تھا کوئی بھی چہرہ کسی در میں نہ تھا صبح اک بوند گھٹاؤں میں نہ تھی چاند بھی شب کو سمندر میں نہ تھا کوئی…

غزل

راجیندر منچندہ بانیسیر شبِ لامکاں اور میں ایک  ہوئے رفتگاں اور میں سانس خلاؤں نے لی سینہ بھر پھیل گیا آسماں اور میں سر میں سُلگتی ہوا تشنہ تر دَم…

غزل

راجیندر منچندہ بانیآج اک لہر بھی پانی میں نہ تھی کوئی تصویر روانی میں نہ تھی ولولہ مصرعۂ اول میں نہ تھا حرکت مصرعۂ ثانی میں نہ تھی کوئی آہنگ نہ…