ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
مصنف

ایڈوکیٹ متین طالب1 مضامین 0 تبصرے
مکمل نام : متین احمد خان غلام منظور خان
قلمی نام: ایڈوکیٹ متین طالب
تخلص: طالب
تعلیم: ایم. اے.، بی. ایڈ، ایل. ایل. بی
M. A., B. Ed. , L. L. B.
مکمل نام متین احمد خان غلام منظور خان،قلمی نام ایڈوکیٹ متین طالبؔ، تخلص طالبؔ اورتعلیم ایم۔اے، بی۔ایڈ، ایل۔ایل۔بی ہے۔جائے پیدائش نیم گاؤں (تعلقہ ناندورہ بلڈانہ) ہے۔ طبیعت شاعری کی طرف مائل ہوئی تو عزیزؔ شیگانوی کے شاگرد ہوئے۔ شاعری کی ابتداء اگست 2016 سے کی اور غزل کو سب سے عزیز رکھتے ہیں۔ ان کی سب سے پہلی تخلیق جو شائع ہوئی وہ بھی ایک غزل ہی ہے جو 18 فروری 2018 کو پونہ سے شائع ہونے والا ایک ہندی اخبار ’’آج کا آنند‘‘ میں شائع ہوئی تھی۔
’’متین‘‘ نام کی طرح ان کے مزاج میں مستقل مزاجی ہے۔ اور ’’ احمد‘‘ اس لفظ کی برکتوں نے طبیعت میں مزید نکھار پیدا کردیا ہے۔ عزیزؔ شیگانوی نے اپنے مشفقانہ انداز سے انھیں شاعری کے پیچ وخم سے روشناس کرایا۔ انھوں نے پہلے استادوں کے کلام کا خوب مطالعہ کیا۔ پھر اپنا کلام لکھ کر عزیزؔ شیگانوی کو بتاتے رہے۔ اور اصلاح ِ سخن کرتے رہے۔ عزیزؔ شیگانوی نے ہی انھیں طالبؔ تخلص عطا کیا۔
اس کے بعد ان کی ملاقات ناندورہ کے ایک بہترین شاعر احمد کاشفؔ سے ہوئی۔ احمد کاشفؔ سے انھوں نے علمِ عروض کے ساتھ ساتھ یہ بھی سیکھا کہ ایک ذراسے لفظ کی ترمیم سے شعر کی خامی کو دور کرکے کس طرح خوبی پیدا کی جا تی ہے۔ اس طرح ان کا کلام سنورتا چلا گیا۔ اور جذبات کا ایک سیلاب جو دل کے نہاں خانوں میں موجزن تھا۔ وہ اشعار کی شکل میں ذہن کے پردوں سے قلم کے ذریعے کاغذ پر نمودار ہونے لگا۔
وہ ایک حساس دل رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے کلام میں احساسات کی جھلکیاں جابجا نظر آتی ہیں۔ جہاں انھوں نے شیر کے حوصلوں کو محسوس کیا وہیں چونٹی کی ہمت کی بھی داد دی۔ وہ اپنی غزلوں میں قاری کو محبوب کی زلفوں کے پیچ و خم میں الجھاتے نہیں۔ وہ قاری کو خطیبانہ، ناصحانہ اور اصلاحی راہوں پر ڈالنے کی بھرپور کوشش کر تے ہیں۔ الفاظ کی سادگی اور برجستگی ان کے کلام کے زیورات ہیں۔