بنگال کی گیارہ دنوں کی چھٹی
عبدالعزیز
مغربی بنگال میں جتنی چھٹی اور تعطیل ہوتی ہے ہندستان کی کسی اور ریاست میں نہیں ہوتی۔ یہاں ہڑتال بھی سیاسی پارٹیاں عام طور پر جمعہ کے دن کرتی ہیں جس سے سنیچر اور اتوار کو چھٹی ملا کر تین دنوں کی چھٹی ہوجاتی ہے۔ سال میں دو تین بار اس کا بھی مظاہرہ ہوتا ہے۔ یہاں مرکز کی چھٹیوں کے علاوہ ریاست کی کئی دنوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں۔ غیر مسلموں کے رسم و رواج کے مطابق پوجا کے کئی دن ہوتے ہیں، اس لئے مشکل سے کوئی مہینہ خالی جاتا ہے جس میں سنیچر اور اتوار کے علاوہ چھٹی نہ ہو ۔ اس طرح یہاں چھٹیوں کی بھرمار ہے۔
درگا پوجا کی چھٹی : اس بار حکومت مغربی بنگال کی جانب سے گیارہ دنوں کی چھٹی کا اعلان ہوا ہے یعنی 6 اکتوبر سے 16 اکتوبر تک ریاستی سرکار کے تمام دفاتر بند رہیں گے۔ بینک کا دروازہ بھی گیارہ دنوں تک بند رہے گا۔ اس طرح کام کاج ٹھپ رہے گا۔ جن کی دکانیں اور کارخانے کھلے رہیں گے ان میں برائے نام کام ہوگا۔ اس طرح بنگال موسم خزاں کی چھٹی پر جارہا ہے۔ گیارہ دنوں کی چھٹی ہوگی۔ یہ مغربی بنگال کی حکومت نے اعلان کیا ہے جو یقینا محترمہ ممتا بنرجی کے حکم پر ہوا ہے۔
جمعرات 6 اکتوبر سے یہ چھٹی شروع ہوگی اور 17 اکتوبر کو دفاتر کھلیں گے۔ 17 اکتوبر کے بعد کئی دنوں تک بھی لوگوں کا چھٹی کا موڈ رہے گا۔ 6 اکتوبر سے پہلے ہی دو تین دنوں سے یعنی 4/3 تاریخ سے Festive moodشروع ہوجائے گا، اس طرح سرکاری چھٹی گیارہ دنوں کی ہوگی لیکن عام طور پر پندرہ بیس دنوں کی بنگال کی چھٹی ہوجائے گی۔ مغربی بنگال کے آفیسیل یا ملازمین اور وزراء سب کو ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسوں سے تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ یہ سب یا تو بنگال سے باہر راحت بخش علاقوں میں چھٹی منانے چلے جائیں گے یا پوجا پنڈال کو اپنے وجود سے چار چاند لگانے کی کوشش کرتے ہیں اور VIP ہونے کا بھی مظاہرہ کرتے ہیں تاکہ ان کی سیاسی دکان چمکتی رہے۔ اس طرح مغربی بنگال 11دنوں تک کم سے کم حکومت یا سرکار کے بغیر ہوگا۔ یہ غیر ملکیوں یا مغربی بنگال سے باہر کے لوگوں کیلئے اتنی لمبی چھٹی ناقابل فہم ہے۔ ایک مشاہدہ کے مطابق عوام میں لمبی مدت کی چھٹی سے حکومت کی بڑی پزیرائی اور مقبولیت بڑھے گی۔ ظاہر ہے وزیر اعلیٰ کی واہ واہی ہوگی اور انھیں اس سے خوشی اور راحت محسوس ہوگی۔
مغربی بنگال کے عوام کو چھٹی، بند، کسی بڑے انسان کی پیدائش /موت کی برسی اور فیسٹیول سے بیحد دلچسپی اور لگاؤ ہے۔ وزیر اعلیٰ کام کو قربان کرکے اس خوشی اور مسرت میں اضافہ کرتی رہتی ہیں۔ اس طرح کی دلیل دینا کہ گیارہ دنوں تک صرف ریاستی دفاتر بند رہیں گے مگر پرائیوٹ قسم کی سرگرمیاں اور مرکزی دفاتر کے کام کاج جاری رہیں گے لیکن ایسا ہوتا نہیں کیونکہ مرکزی سرکار کے کام ہوں یا پرائیوٹ کمپنیوں کے کام کاج کا معاملہ ہو وہ بہت حد تک ریاستی سرکار پر منحصر ہوتے ہیں۔ اس طرح سرکاری یا غیر سرکاری سبھی کاموں پر حکومت کی مشنری ٹھپ ہونے کی وجہ سے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ گیارہ دنوں تک کمرشیل ٹرانزکشن کسی طرح بھی ممکن نہیں ہوگا۔ تجارتی کام کاج بالکل ٹھپ رہے گا۔ حکومت بھی تعطیل اور چھٹی پر ہوگی۔ کیا بنگال اس طرح کی چیزوں کو afford کرسکتا ہے۔ مغربی بنگال کی حکومت کی جانب سے سرمایہ داروں کو جو سرمایہ کاری کی دعوت دی جاتی ہے، کیا اس طرح سے سرمایہ دار سرمایہ کاری کرنے کی اس ریاست میں ہمت دکھائیں گے؟ جس ریاست میں کام کا مناسب کلچر نہ ہو بلکہ کام نہ کرنے کا کلچر پرورش پارہا ہو اس کلچر میں کس کو پڑی ہے کہ وہ سرمایہ کاری کرے اور درد سر مول لے۔ یہ تمام سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اس طرح کے کلچر کی حوصلہ افزائی ہوتی رہی ہے۔
مغربی بنگال میں کمیونسٹ حکومت ہونے کے بعد ورک کلچر میں بیحد خرابی پیدا ہوئی۔ اسے مزدوروں کی حکومت کہا جانے لگا۔ یونین کا زور ہوا۔ کارخانہ داروں اور مالکوں کو بندھک بنا لیا جاتا تھا۔ کہیں کہیں اس کا خون بھی کر دیا گیا۔ ملیں بند ہوئیں۔ ہوٹلوں پر تالے لگ گئے۔ کارخانوں میں مدتوں اسٹرائیک رہی، بالآخر وہ بھی بند ہوگئے۔ حالات دن بہ دن خراب ہوتے ہوگئے۔ کمیونسٹ حکومت نے آخری دنوں میں جب اعتراف کیا کہ اس سے بڑی بھول ہوگئی ہے تو سدھار کی کوشش ضرور کی مگر خرابی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ اصلاح ممکن نہیں ہوا۔ محترمہ ممتا بنرجی کا نعرہ تبدیلی اور ترقی کا تھا مگر پانچ چھ سال کے عرصے میں کام کاج کا وہی کلچر پنپتا رہا۔ اب لمبی مدتوں کی چھٹیوں سے کیا مغربی بنگال میں کام کے کلچر کی اصلاح ممکن ہوگی؟

(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
تبصرے بند ہیں۔