اصغر راز فاطمی کی کتاب ’غیاث احمد گدی : تخلیقی سیاق و سباق‘ کا اجرا
اصغر راز فاطمی کا خلوص اور ان کی محبت غیر مشکوک ہے۔ وہ اعلیٰ قدروں کے حامل ہیں۔ انھوں نے غیاث احمد گدی کے حوالے سے جس قدر محنت اور یکسوئی کے ساتھ یہ تحقیقی اور تنقیدی کتاب لکھی ہے، اس کو یقیناً گدی شناسی میں حوالے کا درجہ حاصل ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار فورم فار انٹلیکچول ڈسکورس کے زیر اہتمام ای۔57 ، جماعت اسلامی ابوالفضل انکلیو یونٹ میں اصغر راز فاطمی کی کتاب ‘‘غیاث احمد گدی: تخلیقی سیاق و سباق’’ کی رسم اجرا میں صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر خالد محمود نے کیا۔
اصغر راز فاطمی کی کتاب غیاث احمد گدی پر حوالے کا درجہ رکھتی ہے: پروفیسر خالد محمود
مہمان خصوصی پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کا ادبی شعور اور علمی انہماک لائق تحسین ہے۔مہمان اعزازی حقانی القاسمی نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک حاشیائی علاقے سے تعلق رکھنے والے ادیب اصغر راز فاطمی نے ایک حاشیائی برادری کے فکشن نگار کو اپنی تحقیق و تنقید کا موضوع بنایا ، ان کا یہ کارنامہ قابل قدر ہے۔
مذاکرے کے ناظم ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ سنہ اشاعت سے قطع نظر اس کتاب کا سنہ تصنیف اس کو گدی شناسی کی تاریخ میں اولیت کا درجہ بخشتا ہے۔
اصغر راز فاطمی کا ادبی شعور اور علمی انہماک لائق تحسین ہے: پروفیسر کوثر مظہری
استقبالیہ کلمات میں ڈاکٹر نعمان قیصر نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کی بے نیاز طبیعت نے ان کی ادبی شناخت کو متاثر کیا ہے۔ فورم فار انٹلیکچول ڈسکورس کے جنرل سکریٹری منظر امام نے کہا کہ مصنف نے جس طرح گدی اور ان کی تخلیق کو پیش کیا ہے اس سے ہمیں فکشن کی سماجی اور سیاسی وابستگیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ ماہنامہ یوجنا کے مدیر عبدالمنان نے کہا کہ گدی شناسی سے متعلق یہ پانچویں کتاب ہے لیکن ماقبل چاروں کتابوں پر بھاری ہے۔ اِگنو کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر احمد علی جوہر نے کہا کہ غیاث احمد گدی کے فکشن کی تفہیم میں اصغر راز فاطمی کی یہ کتاب نہایت معاون ثابت ہوگی۔ محکمۂ تعلیم حکومت دہلی سے وابستہ ڈاکٹر فیضان شاہد نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کی زبان ایک تحقیقی و تنقیدی زبان ہے اوروہ ژولیدگی سے پاک ہے۔شعبۂ اردو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاذ ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی نے کہا کہ اصغر راز فاطمی نے غیاث احمد گدی کی شخصیت اور سوانح کو جس جز رسی اور دقت نظر کے ساتھ ترتیب دیا ہے وہ تحقیق کا ایک مثالی نمونہ ہے۔
مشہور ویب سائٹ ‘ادبی میراث’ کے بانی مدیر ڈاکٹر نوشاد منظر نے کہا کہ صاحب کتاب نے غیاث احمد گدی کے فکشن کا محاکمہ تمام معروف تحقیقی و تنقیدی اصولوں کے پیش نظر کیا ہے۔این سی ای آر ٹی سے وابستہ ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی نے مصنف کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے گدی کے تخلیقی سیاق کو سمجھنے کے لیے ان کی شخصیت اور زندگی کو بجا طور پر پیش نظر رکھا ہے۔ پروگرام کا آغاز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت سے ہوا۔ حاضرین میں ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر زاہد ندیم احسن، ڈاکٹر واثق الخیر، سفیر صدیقی، جمیل سرور اور ابوالاشبال وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
تبصرے بند ہیں۔