’سب رنگ‘ دہلی  کی جانب سے  ایک ادبی و شعری نشست

دہلی کی ادبی، ثقافتی، سائنسی۔ و سماجی تنظیم ”سب رنگ” کے زیراہتمام  یوم آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع  پر ریاض، سعودی عرب سے تشریف لائے معروف و معتبر شاعر جناب ظفر محمود ظفر ؔکے اعزاز میں بتاریخ 15/ اگست 2022، بروز سوموار بوقت ساڑھے پانچ بجے شام ایک خصوصی ادبی و شعری نشست کا انعقاد شاہین باغ، دہلی میں واقع ڈاکٹر عبید الرحمن مرحوم کی رہائش گاہ پر کیا گیا۔

محفل کی صدارت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ انگریزی کے سابق صدر اور جامعہ کے سابق رجسٹرار  نیز ”ریختہ” کی روح رواں جناب پروفیسر انیس الرحمٰن صاحب نے فرمائی حبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر آل انڈیا ریڈیو کے سابق پروگرام اناؤنسر جناب عرفانؔ ا عظمی صاحب نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر نے انجام دیے۔  نشست میں جن شعرا کرام نے اپنا کلام پیش کیا ان میں پروفیسر انیس الرحمن،  جناب عرفان اعظمی، جناب ابوالیث جاوید، جناب نعمان شوق،  جناب ظفر محمود ظفر، جناب ڈاکٹر اختر مسعود (بنارس)، جناب ڈاکٹر خالد مبشر، جناب راغب اختر، جناب شاہد انور، جناب انس خان، محترمہ روپم چوپڑا، جناب ڈاکٹر عبدالقادر، جناب عرفان احمد، جناب سفیر صدیقی، جناب اسید رحمان اور جناب عبداللہ ظفر کے علاوہ جناب مطیع الرحمن، ڈاکٹر سید وقار رضا جاوید اور جناب محمد داود علی بطور سامع شریک ہوئے۔

آخر میں صدر محفل پروفیسر انیس الرحمٰن صاحب نے اس مخصوص و معیاری نشست کے حوالے سے اپنے خیالات اور تاثرات پیش کرتے ہوئے  فرمایا کہ اس نشست میں نوجوان شعراء کی شرکت، ان کے ادبی ذوق اور شوق اور ان کے کلام نے اُنہیں بے حد متاثر کیا۔ محفل میں سنائے گئے شعراء کے پسندیدہ کلام و  اشعار درج ذیل ہیں۔

 غم کی اک کیفیت نشاط میں ہو

 ہو یہی کیفیت حیات میں ہو

(انیس الرحمٰن)

اے کاش وہ نہ آئیں

 ہم یاد کر رہے ہیں

(عرفان اعظمی)

بلندیاں  جسے چاہے اسے عطا کر دے

ہوا نہ دیکھ پروں کو اڑان پر رکھ دے

(جناب ابوالیث جاوید)

 انصاف پہ اخبار پہ جمہور پہ لعنت

 ہر ایک کا ماتم ہے تمہیں عید مبارک

(نعمان شوق)

وہ گہرائی کی باتیں کر رہا ہے

 جو دریا میں کبھی اترا نہیں ہے

(ظفر محمود ظفر)

 ہو جیسا بھی مگر اچھا لگے ہے

 سفر کے بعد گھر اچھا لگے ہے

(اختر مسعود)

 ایک دشت خار زار ہے میرے وجود میں

 مجنوں ترا دیار ہے میرے وجود میں

(خالد مبشر)

خوشبو پھیلے چار سو جب بولے آمین

 ٹوٹی پھوٹی تھی دعا شامل ہوا یقین

(شاہد انور)

 دنیا اک سراب ہے  پختہ ہوا یقین

 میں جتنا چلتا گیا اتنی چلی زمین

(انس خان)

 محو دید میں کھو دیا جو تھا مرے قریب

 چبھتا رہا نگاہ میں ہنستا ہوا رقیب

(روپم چوپڑا)

قادر فراقِ  یار کوئی عام بات ہے

 تم پوچھتے ہو کیا ہوا، کیا کیا نہیں ہوا

(عبدالقادر)

  پھر پسِ صد لطف اک بابِ جفا کھلتا ہوا

 عاشق خوش فہم پھر اپنی وفاؤں کا شکار

(عرفان احمد)

اُف یہ با  اِختیار لوگ جنہیں

 سر پٹکنے کا اختیار نہیں 

(سفیر صدیقی)

سنگ مرمر سے بنے گھر تو بہت خوب ہیں پر

 سوندھی سوندھی سی وہ برسات کہاں ہوتی ہے

(اسید رحمن)

عقل و دل دنوں کی کرنی ہے مجھے

 دو کناروں کو ملانے جا رہا ہوں

(عبداللہ ظفر)

آخر میں سب رنگ کے جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر عبدالقادر کے شکریہ کے ساتھ محفل اختتام پذیر ہوئی۔

تبصرے بند ہیں۔