ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
براؤزنگ زمرہ
غزل
اُس کا خیال دل سے اترنے کے بعد بھی
اُس کا خیال دل سے اترنے کے بعد بھی
بڑھتا گیا ہے درد، سنبھلنے کے بعد بھی
اے زندگی روزانہ تری ہائے کہانی
اے زندگی روزانہ تری ہائے کہانی
کردار نئے کتنے ہی لکھواۓ کہانی
حالتِ دل زبوں تھی زبوں رہ گئی
حالتِ دل زبوں تھی زبوں رہ گئی
شدت تشنگی جوں کی توں رہ گئی
زندگی کے گیت کو ہرسُر میں گانا چاہیے
زندگی کے گیت کو ہرسُر میں گانا چاہیے
زخم جب اپنوں کے ہوں تومسکرانا چاہیے
اُن سے کہنے کی چاہ تھی کچھ اور
اُن سے کہنے کی چاہ تھی کچھ اور
کہہ دیا میں نے آج بھی کچھ اور
کیا پتہ تھا مجھے اس طرح چھلے گی دنیا
کیا پتہ تھا مجھے اس طرح چھلے گی دنیا
خون ایمان کا پی پی کے پلے گی دنیا
موجِ خون سر سے گزرنی ہے گزربھی جائے
موجِ خون سر سے گزرنی ہے گزربھی جائے
حادثہ ہو بھی رہے تاکہ یہ ڈر بھی جائے
انتظار ان کا ہے جو کے نہیں آنے والے
انتظار ان کا ہے جو کے نہیں آنے والے
ہم ہیں وہ خود کو جو ہوتے ہیں ستانے والے
راہِ گماں کے پاس، دیارِ یقیں سے دور
راہِ گماں کے پاس، دیارِ یقیں سے دور
کیا شہرِ اہلِ عقل ہے دل کی زمیں سے دور
اتنی کشش ہے کیونکر مولا پانی میں
اتنی کشش ہے کیونکر مولا پانی میں
آخر کس کا عکس ہے ابھرا پانی میں
چینخ جَنتا کی سننے سے لاچار ہے
چینخ جَنتا کی سننے سے لاچار ہے
ایسا لگتا ہے بہری یہ سرکار ہے
ٹوٹ کر میرا سبو یوں بھی کبھی بکھرا نہ تھا
ٹوٹ کر میرا سبو یوں بھی کبھی بکھرا نہ تھا
وہ مِرا ہو یا نہ ہو میں بھی یہاں میرا نہ تھا
اب یوں نیا حربہ اک آزمایا جا رہا ہے
بشارت علی
(پی ایچ ڈی اسکالر ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی) اب یوں نیا حربہ اک آزمایا جا رہا ہے
نفرت کو آپس میں پھیلایا جا رہا ہےظالم اب معصوم…